ایم کیوایم کے منحرف رہنما ڈاکٹر صغیر احمد کاایم کیو ایم اور سندھ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی جبکہ مصطفی کمال کی پارٹی میں شمولیت کا اعلان،کارکنوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال نہ کیاجائے ، ایم کیوایم کو پڑھے لکھے نہیں دھوکہ بازی کرنے والے چاہئیں،مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کے ہمرا ہ اتنے لوگ آئیں گے کہ گلیاں اور پریس کانفرنسوں کیلئے جگہ کم پڑ جائے گی،را“ کے ساتھ الطاف حسین کے تعلق سب کو پتا ہے،بچوں کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے ۔ڈاکٹر صغیر احمد کی مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کے ہمراہ پریس کانفرنس ۔۔ قوم اور ووٹرز سے سچ پر مبنی بات کی ہے، ثبوت کی باتیں کرنے والے ثبوتوں پر فیصلہ کرلیں۔مصطفی کمال

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 7 مارچ 2016 16:37

ایم کیوایم کے منحرف رہنما ڈاکٹر صغیر احمد کاایم کیو ایم اور سندھ اسمبلی ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 مارچ 2016ء) :متحدہ قومی موومنٹ کے منحرف رہنما ،رکن سندھ اسمبلی و سابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد صدیقی نے ایم کیو ایم اور سندھ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے سابق سٹی ناظم مصطفی کمال اورانیس قائم خانی کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔اانہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، اور اس کے لئے مصطفیٰ کمال اور انیس قائمخانی کے شانہ بشانہ کام کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں وہ کردار ادا کرنا چاہتا ہوں جس کی پاکستان کو ضرورت ہے اور جس کی وجہ سے پاکستان دنیا میں ایک مضبوط ملک بن کر ابھرے۔ وہ کردار جس سے ملک دشمنوں کے عزائم کو شکست دے سکیں اور جس سے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ کراچی پاکستان کی شہ رگ ہے ، کراچی ترقی کرے گا توسندھ ترقی کرے گا اور سندھ کی ترقی سے پاکستان ترقی کرے گا ۔

انہوں نے کہا کہ میں آج یہاں اس لیے آیا ہو ں کہ گذشتہ چند برسوں میں میں گلی محلوں کی تباہی ہوتے دیکھ رہا ہوں، عوام پر ظلم کیےءجا رہے ہیں اس کے بعد میرے لیے یہ گوارہ نہیں تھا کہ میں اپنے ضمیر کو خواب آور اور پُر سکون رکھوں ۔ انیس قائمخانی اور مصطفی کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے مصطفیٰ کمال کے قافلے میں شریک ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں اس کاوش میں انیس قائمخانی اور مصطفیٰ کمال کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے یہ بات کی جو ہر زبان زد عام ہے ۔

ڈاکٹر صغیر نے کہا کہ رشتے نبھائے ہوں تو ماں، بیٹی، بہن کا پتہ ہو، اپنے مقاصد کیلئے مہاجر کارڈ استعمال کیا جاتا ہے، اپنے اوپر جب برا وقت آیا تو مہاجر یاد آ جاتے ہیں، آپ تو چاہتے ہیں کہ لاشیں گرتی رہیں اور آپ کی سیاست عروج پر رہے، ان کا سارا منشور ٹاک شو ہے، میرا اختلاف رہا کہ کارکنوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال نہ کریں، پارٹی کو پڑھے لکھے نہیں ، دھوکہ،ہیر پھیر کرنے والے چاہئیں۔

پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کے شانہ بشانہ پاکستان کی ترقی کیلئے کر دار ادا کرنا چاہتا ہوں، کراچی ترقی کرے گا تو ملک ترقی کرے گا، وہ کردار ادا کرنا چاہتا ہوں، جس سے پاکستان دنیا میں مضبوط ملک بن کر ابھرے۔ انہوں نے کہا کہ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی سوچ اتنی مثبت لگی کہ میں خود چل کر یہاں آیا ہوں، کراچی کے گلی کوچوں میں تباہی اور ظلم و زیادتی دیکھ رہا ہوں، بحیثیت پاکستانی اپنا فرض ادا کرنا چاہتا ہوں، بہت سے لوگ ہماری سوچ رکھتے ہیں لیکن اس کا ذکر نہیں کرتے، تمام لوگوں کو پیغام دے رہا ہوں کہ آج میں نے پہل کر دی ہے، پارٹی میں ریت روایت تھی کہ کسی کے جانے کے بعد رابطہ نہیں ہوتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ زیادتی دیکھ کر میرے لئے ممکن نہیں تھا کہ خاموش رہتا، ضمیر بھی کوئی چیز ہوتی ہے، مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کو اتنے لوگ جوائن کریں گے کہ گلیاں اور پریس کانفرنس کم پڑ جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی بات کو واپس لینا اور معافی مانگنا سب کی نظر آ رہا ہے ، جس نے مصطفی کمال کو میئر بنایا وہ یہ سوچے کہ اسے کس نے بنایا ہے، زیادتی دیکھ کر میرے لئے ممکن نہیں تھا کہ خاموش رہتا، عزت نفس کا سودا کسی نے بھی نہیں کیا، سیاست پاکستان اور اپنے عوام کے لئے کریں۔

انہوں نےپریس کانفرنس کے دوران ادیبانہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چلتے ہیں دبے پاﺅں کوئی جاگ نہ جائے، غلامی کے اسیروں کی یہی خاص ادا ہے،جو قوم حق بات پہ یکجا نہیں ہوتی،اس قوم کا حاکم ہی فقط اس کی سزا ہے۔انہوں نے کہا کہ رابطہ کمیٹی اور وزارتوں میں رہنا کوئی مسئلہ نہیں تھا، یہ سمجھ نہیں آرہاکہ دو افراد سے اتنا خوف کیوں ہے، ملک دشمنی اور ہڑتال کرانا کہاں کا کام ہے،ملک دشمنی اور ہڑتال کرانا کہاں کا کام ہے، باضغیر لوگ مصطفی کمال کے ساتھ ملیں گے، عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ انہیں کسی بات کا ڈر اور خوف ہے، میرا دل کہتا ہے جن کا ضمیر زندہ ہے، وہ لبیک کہیں گے، مصطفی کمال کو اتنے لوگ جوائن کریں گے کہ گلیاں اور پریس کانفرنس کم پڑ جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ 1992 آج تک نہیں بھولا، کس طرح وفاداریاں تبدیل کرائی جاتی تھیں، نشے میں دھت ہو کر تقریر کی جاتی ہے، خواتین کی بے عزتی کی جاتی ہے، نشے میں دھت تقریر کون اپنی ماں، بہن یا بیٹی کے ساتھ سنتا ہے، وزارتیں منصب سب یہیں رہ جائے گا، کسی کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہتا مگر اپنی آنکھیں کھولیں، 2005ء سے 2008ء تک متحدہ کا کردار رول ماڈل بنا، آفرین ہے کہ ان لوگوں پر جو گالیاں سنتے ہیں، کچھ نہیں کرتے، بیٹھے اور تحریک کی خدمت کر رہے ہیں، مہاجری اردو اسپیکنگ پاکستان دشمن نہیں ہے، تمام لوگوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ سیاست ووٹ دینے والوں کیلئے کریں، پہلے مارا جاتا ہے پھر مافیاں مانگی جاتی ہیں، شناختی کارڈ دیکھ کر لاکھوں کے ٹکڑے کئے گئے، رشتے نبھائے ہوں تو ماں، بیٹی، بہن کا پتہ ہو، اپنے مقاصد کیلئے مہاجر کارڈ استعمال کیا جاتا ہے، اپنے اوپر جب برا وقت آیا تو مہاجر یاد آ جاتے ہیں، آپ تو چاہتے ہیں کہ لاشیں گرتی رہیں اور آپ کی سیاست عروج پر رہے، ان کا سارا منشور ٹاک شو ہے، میرا اختلاف رہا کہ کارکنوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال نہ کریں، پارٹی کو پڑھے لکھے نہیں چیٹنگ کرنے والے چاہئیں، آپ بھی عام آدمی ہو ،قوم نے آپ کو یہاں تک پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ خدا کے واسطے کارکنوں کی عزت کرو، ان پر رحم کھاؤ، یہ کون سا شہر ہے جہاں لاشیں گرتی رہتی ہیں،”را“ کے ساتھ تعلق سب کو پتا ہے، اسکاٹ لینڈ یارڈ کے پاس سب ثبوت ہیں، یہ کون سا شہر ہے جہاں لاشیں گرتی رہتی ہیں کارکنوں کی فیملی جذبات میں اگر کوئی بات کرے تو مارا جاتا ہے، جیل میں پڑے کارکنوں نے آپ کو بتایا ، آپ انہی کیلئے سنجیدہ نہیں، آپ کو اپنے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا، نوجوان کی لاش رکھنے کے بعد 2,3 ہزار دے کر احسان کر دیا جاتا ہے، ملک دشمنی چھوڑ کر پاکستان کی خدمت کرو، آج میں نے تابوت توڑا ہے، جس طرح کے انکشافات میں نے دیکھے اب ضمیر اجازت نہیں دیتا، ایم کیو ام کے ساتھ 28 سال سے تعلق ہے، پارٹی میں نچلی سطح سے لے کر ہائی پروفائل ہوں تک کام کیا ہے۔

ڈاکٹر صغیر نے ایم کیو ایم اور سندھ اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میرے اوپر کسی قسم کا کوئی پریشر نہیں ہے، میں ڈلیور نہیں کر سکتا، ووٹرز سے معافی مانگتا ہوں، لندن میں کہا گیا کہ ملک دشمن ادارے سے مدد لے لی تو کیا ہوا، میں نے کبھی جرائم پیشہ افراد یا دہشت گردوں کو چھوڑنے کا نہیں کہا، کارکنوں کو جیلوں سے رہا کرواتا رہا، رچھوڑ لائن کے بچوں سے جو کچھ کیا گیا ویڈیو سب کے سامنے ہے جبکہ اس موقع پر سابق سٹی ناظم کراچی مصطفی کمال نے کہا کہ اپنی قوم اور ووٹرز سے سچ پر مبنی بات کی ہے، ثبوت کی باتیں کرنے والے ثبوتوں پر فیصلہ کرلیں، وزیر داخلہ کی باتوں کا جواب نہیں دوں گا، ثبوت کی بات کرنے والے کوئی بڑے شخصیت ہمارا ٹارگٹ نہیں عوام ہے، تحریک انصاف نے رابطہ کیا اور نہ ہی کسی پارٹی میں جا رہے ہیں، ہم نے پارٹی کا جھنڈا بنالیا ہے، دنیا کے ہر کونے سے ہم سے رابطہ کیا جا رہا ہے، لوگوں نے ہمارا پیغام سمجھ لیا ہے، صوبے بنانا کوئی گناہ نہیں ہے، عوام چب چاہے گی صوبہ بن جائے گا، کسی پاٹری میں نہیں جائیں گے، بھارتی کردار والا شخص صوبے بنانے کی بات کر رہا ہے، ڈاکٹر صغیر کی وکٹ گرنا سنچری ہے، 3 مارچ سے اب تک فون کالز کا تانتا بندھا ہوا ہے، ہر آنے والے کیلئے دروازے کھلے ہیں، سب کو ویلکم کریں گے، لوگ سمجھ رہے ہیں کہ ملک توڑنے کی بات کون کررہا ہے۔