احتساب کی بنیاد نواز شریف نے رکھی ،احتساب الرحمن اس کے چیئرمین تھے ،پنجاب میں کارروائی پر وزراء کے رد عمل سے ظاہر ہے اندر بہت کچھ ہے ‘ سید خورشید شاہ

پیر 7 مارچ 2016 15:05

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ احتساب کی بنیاد نواز شریف نے رکھی اور احتساب الرحمن اس کے چیئرمین تھے ، جمہوریت کو احتساب سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ جمہوریت ہی احتساب کا بہتر طریقہ ہے مگر یہ بلا تفریق ہونا چاہیے ،پنجاب میں نیب کی کارروائیوں پر وفاقی و صوبائی وزراء کے رد عمل سے ظاہر ہے کہ اندر بہت کچھ ہے ، تحقیق کرنے والے اداروں کو اپنے کام سے روکا جائے گاتو پھر کیا ثابت ہوسکے گا اور ایسے میں دھیلے کی کرپشن ثابت ہونے پر مستعفی ہونے کے جتنے مرضی چیلنج دئیے جائیں ،گرینڈ الائنس بنانا کوئی راکٹ سائنس نہیں جب حالات اور وقت کوکسی نہج پر پہنچا دیا جائے تویہ خود بن جاتے ہیں ،حقیقت میں ایم کیو ایم اسٹیبلشمنٹ کی بے بی رہی ہے لیکن اب یہ بالغ ہو گئی ہے تو اس نے نخرے دکھانے شروع کر دئیے ہیں جو پال پوس کر بڑا کرتے ہیں وہ تھوڑے ناراض بھی ہو جاتے ہیں،حکمرانوں کے لئے پی آئی اے کی نجکاری اتنی اہم ہو چکی ہے کہ وہ فیڈریشن ( سینیٹ) کو بھی چیلنج کرنے پر تیار ہو چکے ہیں لیکن انہیں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا،پنجاب اسمبلی سے خواتین سے متعلق منظو رہونے والے بل پر مرد حضرات بیٹھ کر غور کریں گے ، مجھے تو دو کڑے پہننے پڑیں گے ،امریکہ اور جاپان ایل این جی کے سب سے بڑ ے خریدار ہیں لیکن دونوں ممالک پیچھے ہٹ گئے ہیں جس کے بعد ایل این جی فروخت کرنے والے ممالک خریدار ڈھونڈ رہے ہیں اور ایسے میں ہم انتہائی کم قیمت پر معاہدہ کر سکتے تھے لیکن اس حوالے سے بھی باتیں سامنے آرہی ہیں اور سب کو سمجھ آرہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے ،کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں سے آنے والے سالوں میں ماحولیاتی تبدیلی سے پنجاب کی زراعت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو کی رہائشگاہ پر پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ ملاقات میں وسطی پنجاب کے صدر منظور احمد وٹو ،جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم سید احمد محمود ،پنجاب کے جنرل سیکرٹری تنویر اشرف کائرہ ، لاہور کی صدر ثمینہ خالد گھرکی، نوید چوہدری ، عبد القادر شاہین سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔

سید خورشید شاہ سے عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے بھی ماڈل ٹاؤن میں ملاقات کی اور انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر رواں ماہ کے آخر میں بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ۔ سید خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب نیب اور ایف آئی اے نے چھوٹے صوبوں کے خلاف کارروائی کی تو ا س پر خوشی منائی گئی اور کہا گیا کہ چیخ کیوں رہے ہو ،اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہیے لیکن جب اسی نیب نے پنجاب کے 150میگا سکینڈلز سپریم کورٹ میں پیش کئے تو وفاقی او رصوبائی وزراء طیش میں آ گئے اور نیب پر دباؤ بھی بڑھایا جس کا وقتی طور پر اثر بھی ہوا ۔

لیکن جب دوبارہ یہ بات اٹھائی گئی تو پھر وفاقی اور صوبائی وزراء کا رویہ دیکھنے والا ہے جس سے اندازہ ہو رہا ہے کہ شاید اندر بہت کچھ ہے اور وہ خوف میں ہیں ۔ پنجاب کے دو ،تین وزراء کے ریکارڈڈ ویڈیوز بھی نیب کے پاس ہیں اور حکومت کا رد عمل سارے سوالات کا خود جواب ہے ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کی طرف سے ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہونے پر مستعفی ہونے کی پیشکش کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں ریفرنس دے کر بتاتا ہوں جب ماڈل ٹاؤن میں 15لوگوں کو شہید اور 80سے 90افراد کو زخمی کیا گیا تب بھی شہباز شریف نے یہی بات کہی تھی ۔

پہلی تفتیش میں جب ان پر بات آنے لگی تو اس تفتیش کو روک کر نئی انوسٹی گیشن شروع کر دی گئی اور پہلی تفتیش کا کسی کو کچھ پتہ نہیں ۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ہم سندھ میں ایف آئی اے کی کارروائیوں پر کمیشن بنانے کے لئے تیا ر ہیں جب سندھ نے کہا کہ ٹھیک ہے تو چوہدری نثار نے ہی کہا کہ ہم نے بنا سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 72میٹرو بسیں ہیں اور ایک بس ایک ارب روپے میں پڑتی ہے ۔

اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی لاگت 160ارب بتائی جارہی ہے لیکن یہ 200ارب کا منصوبہ ہے اور اس کی استعداد کار ڈھائی لاکھ مسافروں کی ہے ۔ فی مسافر 600روپے میں پڑے گا اورحکومت پچاس روپے رکھ رہی ہے ،اس پر پچاس روپے سبسڈی دی جائے گی اور یہ اربوں روپے بنیں گے اور پھراتنا مہنگا منصوبہ ہمیشہ کے لئے گلے میں پڑے جائے گا۔ آپ سارے لاہور کی بات کرتے ہیں تو اسکی آبادی 70لاکھ ہے پھر سارے عوام کے فائدے کی بات کریں ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب کا رواں مالی سال کا ترقیاتی بجٹ 400ارب کا ہے لیکن اس میں اورنج ٹرین شامل نہیں تھا۔ پنجاب کے عوام 400ارب کی تقسیم کے بارے میں سول پوچھ رہے ہیں ۔ صرف ایک لاہور شہر کا بجٹ جنوبی پنجاب کے پورے بجٹ سے زیادہ ہے او ریہ بات ثابت ہو جائے گی ۔ جب تحقیق کرنے والے اداروں کو روکا جارہا ہو تو پھر کچھ ثابت نہیں ہوگا اور پھر جتنی مرضی دفعہ کرپشن کے معاملے پر استعفیٰ دینے کی پیشکش کرتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کی بنیاد نواز شریف نے رکھی اور اس کے چیئرمین احتساب الرحمن تھے ۔ اس کے بعد پرویز مشرف نے حالات کے مطابق اس میں تبدیلیاں کیں ۔ نواز شریف پرویز مشرف سے ڈیل کر کے آئے اور اس ڈیل میں کیا طے ہوا تھا کہ نیب نے انکے خلاف کارروائی نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو احتساب سے کوئی خطرہ نہیں بلکہ جمہوریت ہی احتساب کا بہتر طریقہ ہے مگر یہ بلا تفریق ہونا چاہیے ۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جوا ب میں کہا کہ پوری دنیا کو چھوڑ کر صرف ایک دو ممالک کی طرف جانے سے ثابت ہوتا ہے کہ کچھ نہ کچھ تو ضرور ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایل این جی 1700ارب کی ڈیل ہے اور ہم دو ڈھائی سال سے پارلیمنٹ میں چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اس کے بارے میں بتایا جائے لیکن کچھ نہیں بتایا گیا ۔ آج دنیا میں ایل این جی کا یہ حال ہے کہ اس کے لئے خریدار ڈھونڈے جارہے ہیں۔

امریکہ اورجاپان 72سے 75فیصد ایل این جی کے خریدار تھے جو پیچھے ہٹ گئے ہیں ایسے ہم میں ہم انتہائی کم قیمت پر معاہدہ کر سکتے تھے لیکن اس حوالے سے بھی باتیں سامنے آرہی ہیں اور سب کو سمجھ آرہا ہے کہ کیا ہو رہا ہے ۔ انہوں نے مصطفی کمال کے ایم کیو ایم پر الزامات کے سوال کے جواب میں کہا کہ حقیقت میں ایم کیو ایم اسٹیبلشمنٹ کی بے بی رہی ہے ۔ اسے ضیاء الحق نے پال پوس کر بڑا کیا ہے اور اب وہ بالغ ہو گئی ہے تو اس نے نخرے دکھانے شروع کر دئیے ہیں جب کوئی بڑا پال پوس کر بڑا کرے وہ تھوڑا ناراض بھی ہو جاتے ہیں ۔

انہوں نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور دیگر مسائل پر اپوزیشن کا گرینڈ الائنس بننے کے سوال کے جواب میں کہا کہ جب وقت اور حالات کو اس نہج پر پہنچایا جائے تو گرینڈ الائنس خود بخود بن جاتے ہیں اور اس کے لئے کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ساتھ ایک بہت بڑی زیادتی ہو رہی ہے ۔ چین کے ساتھ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے معاہدے پنجاب کیلئے زہر آلود ہیں اور آئندہ دس سے پندرہ سالوں میں ماحولیاتی تبدیلی آئے گی اور اس سے پنجاب کی زراعت بھی متاثر ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے جو منصوبے لگانے جارہی ہے ا ن کی استعداد 37فیصد اور اس کی فی میگا واٹ لاگت 1.4ملین ڈالر ہے اگر ہم ہائیڈل پر جائیں تو بھی یہی لاگت بنتی ہے جو پلانٹ ہم چین سے لے رہے ہیں اسی قیمت پر یہی پلانٹ دنیا میں 52فیصد استعداد کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہائیڈل منصوبے مشکل ہوتے ہیں لیکن ہمارے پاس 40ہزار میگا واٹ کی استعداد ہے ۔

ہائیڈل منصوبوں کے لئے اس وقت 13سے 14مقامات کی نشاندہی ہو چکی ہے جس پر کام ہو سکتا ہے ۔ ہم نے بھاشا ڈیم پر 2011ء میں آغاز کیا اور 20ارب روپے رکھے اور وہ زمین کے لئے تقسیم ہو گئے اور یہ حکومت کے لئے پکا پکایا منصوبہ ہے۔ اگر حکومت کی ترجیح توانائی کا بحران کا حل ہے تو پھر سی پیک منصوبے میں بھاشا، اکھوڑی اور منڈا سمیت دیگر منصوبوں کے لئے دس ، دس ارب روپے مختص کئے جاتے اور اس سے 14سے 15ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار حاصل ہو سکتی ہے ۔

انہوں نے پنجاب اسمبلی سے خواتین سے متعلق منظور کئے جانے والے بل کے سوال کے جواب میں کہا کہ اس بل پر مرد حضرات بیٹھ کر غور کریں گے۔ میری تو دو شادیاں ہوئی ہیں مجھے تو کڑے پڑیں گے۔ پنجاب کے صدر منظور وٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی کارروائی کے بعد پنجاب کے حکمران بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں اور اب انہیں سمجھ نہیں آرہی کہ ان کی دم پر کس کا پاؤں آ گیا ہے او ریقینا بوکھلاہٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کی دم پرکسی کاپاؤں آیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شریف برادران چھوٹی موٹی کرپشن نہیں کرتے ، اگر انہیں موقع ملے تو یہ چاند پر بھی میٹرو بس چلا دیں کیوں کہ وہاں زیادہ کرپشن ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمرانوں نے کاشتکاروں کا معاشی قتل کیا ہے ، کوئی بھی غیر ت مند کاشتکار آئندہ عام انتخابات میں انہیں ووٹ نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن سانحہ پر جوڈیشل کمیشن نے رپورٹ تیار کی لیکن کوئی قانون نہ ہونے کے باوجود ا س پر نظر ثانی کا قانون بنا دیا گیا ۔

اس کیس میں مدعی کو ملزم بنا دیا گیا ہے اور وہ پیشیاں بھگت رہے ہیں۔خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات میں انہیں ماڈل ٹاؤن کے سانحہ اور کرپشن کے ایشو پر بلائے جانے والی اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اے پی سی کی حتمی تاریخ تو طے نہیں ہوئی لیکن اس کیلئے 28یا 29مارچ پر مشاورت کی جارہی ہے ۔ ہم نے پیپلز پارٹی سے کہا ہے کہ اس معاملے کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اٹھائے ۔ موجودہ حکمران سسٹم کو یر غمال بنا رہے ہیں اور ہم سب کو مل کر اس کے خلاف جدوجہد کرنا ہو گی ۔