لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود پیڈا کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل نہ کرنے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کو ہوا میں نہیں اڑانے دیا جائے گا،،،چیف سیکرٹری کی نوکری جاتی ہے یا رہتی ہے عدالت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں،،،عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے والے افسران پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا ۔

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 7 مارچ 2016 13:19

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07 مارچ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے۔درخواست گزاروں کے وکلاءنے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود محکمہ آبپاشی کے ملازمین کو مستقل کرنے کی بجائے انہیں نوکریوں سے نکال دیا گیا۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی بجائے کس حیثیت میں عدالتی فیصلے کو ہی رد کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

چیف سیکرٹری یا متعلقہ سیکرٹری کی نوکری جاتی ہے تو جائے عدالت کو اس کی کوئی پروا نہیں۔عدالت کا قیمتی وقت ضائع کرنے والے ذمہ دار افسروں کو پنرہ سے بیس لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے کہ ملازمین کو نوکریوں پر واپس رکھا جا رہاہے یا نہیں۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت گیارہ مارچ تک ملتوی کرتے ہو ئے محکمہ آبپاشی سے تحریری وضاحت طلب کر لی۔