لاہور ہائی کورٹ نے ملکہ برطانیہ سے کوہ نور ہیرے کی واپسی کے لئے درخواست پر وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کر لیا۔

Umer Jamshaid عمر جمشید پیر 7 مارچ 2016 13:19

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07 مارچ۔2016ء) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے قانون دان بیرسٹر سید محمد جاوید اقبال جعفری کی درخواست پر سماعت کی۔ بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے دلائل میں کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے کوہ نور ہیرا اس وقت کے دارالحکومت لاہور میں رنجیت سنگھ کے پوتے دلیب سنگھ سے چھین کر برطانیہ بھجوایا جوایمپریس وکٹوریہ کو تحفے کے طور پر دیا۔

ایسٹ انڈیا کمپنی ریاست نہیں بلکہ ایک تجارتی کمپنی تھی اور اس کو ایسا کرنے کا کوئی قانونی اختیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ کوہ نور ہیرا ایک ریاست نے دوسری ریاست کو تحفہ میں نہیں دیا تھا۔ اس لیے ملکہ کا کوہ نور ہیرے پر کوئی قانونی حق نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران غلامانہ ذہنیت کے مالک ہیں،،نواز شریف کے دونوں بیٹوں نے برطانوی شہریت کے لئے اپلائی کر رکھا ہے اسی وجہ سے اس کیس کو لٹکایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت پنجاب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیںاسی لئے قابل سماعت نہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا کہدرخواست میں برطانوی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے ،،برطانوی حکومت سے متعلقہ معاملات عدالت عالیہ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے ،،ہیرا پنجاب سے برطانیہ کیسے منتقل ہوا یہ بتانا حکومت پنجاب کی ذمہ داری بنتی ہے۔

جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نے برطانوی حکومت کے علاوہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو بھی فریق بنا رکھا ہے،،،عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ درخواست گزار پاکستانی شہری ہونے کی حیثیت سے کس طرح متاثرہ فرد نہیں ہے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت یک اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کر لیا۔