وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ لا کنری مرچ منڈی میں مارکیٹ کی ادھوری تعمیر کا سختی سے نوٹس

محکمہ اینٹی کرپشن کو اس منصوبے کے 195.878ملین فنڈز خرچ ہونے کے باوجودمنصوبہ مکمل نہ ہونے کی تحقیقات کا حکم

ہفتہ 5 مارچ 2016 21:58

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 مارچ۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کنری مرچ منڈی میں مارکیٹ کی ادھوری تعمیر کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے محکمہ اینٹی کرپشن کو اس منصوبے کے 195.878ملین فنڈز خرچ ہونے کے باوجودمنصوبہ مکمل نہ ہونے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ یہ احکامات انہوں نے آج وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ محکمہ زراعت کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں سینئر صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ، وزیر زراعت سردار علی نواز خان مہر، چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپال سیکریٹری علم الدین بلو ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات) محمد وسیم، سیکریٹری زراعت شاہد گلزار شیخ، اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری زراعت شاہد گلزار شیخ نے کہاکہ257.34ملین روپوں کے تین منصوبے تمام تر فنڈز جاری کرنے کے باوجود بھی مکمل نہیں کیے گئے اور اب ان اسکیموں کے لئے مزید 612.9ملین روپوں کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

ان منصوبوں میں عمرکوٹ ضلع کے علائقے کنری میں195.878ملین روپوں کی لاگت سے مرچ منڈی کی تعمیرکے منصوبے کا آغاز کیا گیا جس پر محکمہ پی اینڈ ڈی نے عملدرآمد کرانا ہے، لیکن منصوبے کی تمام تر رقومات جاری اور خرچ ہونے کے باوجود بھی مارکیٹ صرف پلنتھ کی سطح تک تعمیر ہوسکی ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کی طرف سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سیکریٹر ی زراعت نے بتایا کہ اب اس منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے مزید 600ملین روپے مانگے گئے جوکہ منصوبے کے لیے منظور شدہ رقم سے بھی تین گنا زیادہ ہے ۔

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کنری میں مرچ منڈی کا منصوبہ بہت ہی اہم منصوبہ ہے کیونکہ پورے ملک میں مرچ کی پیداوار کا 90فیصد حصہ سندھ فراہم کرتا ہے، اور کنری میں یہ ایشیا کی سب سے بڑی مرچ منڈی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرچ کی ایکسپورٹ بڑھانے اور اس منڈی کو ملکی سطح پر بڑی مارکیٹ بنانے کے مقاصد کے ساتھ یہ منصوبہ شروع کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں اس منصوبے میں متعلقہ افسران کی ایسی روش کو کبھی برداشت نہیں کرونگا اور لاپرواہی کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن اس ضمن میں اینٹی کرپشن کی ٹیم بھیجنے کی ہدایت دی اور کہا کہ اس حوالے سے فوری طور پر تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔ سیکریٹری ورکس اینڈ سروسز اعجاز میمن نے کہا کہ وہ بھی اس حوالے سے اپنے محکمے میں انکوائری کرائینگے۔

ڈائریکٹوریٹ آف ایگریکلچر ایکسٹینشن اور ڈائریکٹوریٹ ٹریننگ بلڈنگ کے مرمتی کام کے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے سیکریٹری زراعت نے کہا کہ 46.331ملین روپوں کی لاگت سے شروع کئے گئے اس منصوبے کے 46.316 ملین روپے جاری کئے گئے لیکن ابھی تک کام مکمل نہیں ہوا اور مزید 9ملین روپوں کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ کو اس منصوبے کی انسپیکشن ڈی جی (پی اینڈڈی) سے کرانے کی ہدایت دی۔

ٹنڈوجام میں پیسٹی سائیڈس ٹیسٹنگ لیباریٹری کے بقایا کام کی تفصیلات بتاتے ہوئے سیکریٹری نے کہا کہ اس منصوبے کا آغاز 15.131ملین روپوں کی لاگت سے کیا گیا اور اس کے لیے 14.131ملین روپے اب تک خرچ بھی کیے گئے لیکن اب مزید 6ملین روپوں کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاکہ اسکیم مکمل ہوسکے۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات) محمد وسیم کو اس منصوبے کے دوبارہ نئے سرے سے جائزہ لینے سے پہلے جانچ پڑتال کرانے کی ہدایت دی۔

سیکریٹری زراعت نے اجلاس کو بتایا کہ محکمہ زراعت کے پانچ ذیلی ادارے ہیں جن میں ایگریکلچر ریسرچ، ایگریکلچر ایکسٹینشن، بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسس، ایگریکلچر میکینائیزیشن اور واٹر مینیجمینٹ شامل ہیں۔ان تمام پانچ اداروں کے لیے 20جاری اور 11نئی اسکیموں سمیت کل 31 ترقیاتی اسکیمیں 4.5ارب روپوں کی رقم سے شروع کئے گئے ہیں۔ جن میں سے حکومت نے 20جاری اسکیموں کے لیے مختص کیے گئے 3.9ملین روپوں میں سے 1.246 ملین روپے جاری کئے ہیں جن میں سے 648.41ملین خرچ ہو چکے ہیں جوکہ جاری کردہ رقم کا 52فیصد بنتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ پی اینڈ ڈی کی سفارشات پر محکمہ خزانہ نے 6اسکیموں کے فنڈز روک لیے جن میں ٹھٹھہ میں ریہیبیلیٹیشن آف رائس اینڈ کاٹن ریسریچ اسٹیشن، سکرنڈ میں ٹریننگ ریسورس سینٹر کی تعمیر اور ایگریکلچر انسٹی ٹیوٹ سکرنڈ میں مرمتی کام، ناریجا میں انجینئرنگ ٹریننگ ورکشاپ میں ٹریننگ اور ریسرچ کی جدید ترین سہولیات کی فراہمی، سانگھڑ اور کندھ کوٹ کے انجینئرنگ ٹریننگ ورکشاپس میں چاردیواری کی تعمیر، ٹنڈوجام میں ایگریکلچر ورکشاپ کی رنوویشن، سکھر میں رہائشی سہولیات کی فراہمی، ٹھٹھہ میں اسٹوریج ٹینک کے ذریعے سسٹین ایبل ایگریکلچر کے پائلٹ پروجیکٹ سمیت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بیج کی پیداوار اور فروغ کے منصوبے شامل ہیں۔

اس پر سینئر صوبائی وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے بتایا کہ ان منصوبوں کی انسیپکشن رپورٹس یا تو اوسطً تھیں یا پھر غیر اطمینان بخش تھیں، اسی وجہ سے میں نے ان کے فنذز رکوا دیے، کیونکہ میں معیار پر پورا نہ اترنے والے منصوبوں پر حکومت کا پیسہ ضایع نہیں کر سکتا۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے محکمہ پی اینڈ ڈی کو ان منصوبوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کرنے اوررپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ محکمہ ورکس اینڈ سروسز کو منصوبوں کو مقررہ وقت میں معیاری کام کے ساتھ مکمل کرنا چاہیے، انہوں نے سیکریٹری زراعت کو اپنے محکمے کی ترقیاتی اسکیموں کی جانچ پڑتال جاری رکھنے اور کسی شکایت کی صورت میں ان کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔