نیشنل بینک آف پاکستان میں 19 ارب روپے کے فراڈ کو چھپانے والوں کو بے نقاب کیا جائے، لیا قت ساہی

ہفتہ 5 مارچ 2016 21:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مارچ۔2016ء) مزدور رہنما لیا قت علی ساہی نے قائمہ کمیٹی خزانہ کی طرف سے نیشنل بینک آف پاکستان میں 19 ارب روپے کے ہونے والے فراڈ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائمہ کمیٹی خزانہ کی طرف سے اس فراڈ کی نشاندھی کی گئی ہے کہ اس بڑے اسکینڈل میں ملوث بااثر افسران ہیں جنہیں بچانے کیلئے نیشنل بینک آف پاکستان کی انتظامیہ کوششیں کر رہی ہے، لیکن قائمہ کمیٹی خزانہ اس فراڈ میں جو بھی لوگ ملوث ہیں ان کے خلاف نہ صرف کاروائی کرے گی بلکہ قوم کی لوٹی ہوئی بھاری رقم کو قومی خزانے میں واپس لایا جائے گا قائمہ کمیٹی خزانہ کے اس اقدام کو محنت کش طبقہ قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست کے اداروں میں اسی طرح کی لوٹ کھسوٹ کی جاتی ہے اور جب ادارے کنگال ہو جاتے ہیں تو اس کی تمام تر ذمہ داری ادارے میں کام کرنے والے محنت کشوں اور ٹریڈ یونین پر عائد کر دی جاتی ہے جس طرح پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی تباہی کی ذمہ داری ادارے کے محنت کشوں وملازمین پر ڈالی جا رہی ہے جبکہ ان اداروں کو تباہ کرنے میں ان اداروں کی انتظامیہ ذمہ دار ہے جس کے پاس فیصلے کرنے کا اختیار ہے اس کی واضح مثال نیشنل بینک آف پاکستان میں انکشاف ہونے والے 19 ارب کے اسکینڈل ہے۔

(جاری ہے)

بدقسمتی کے ساتھ نیشنل بینک آف پاکستان میں اب تک اس کے سربراہ کی تقرری حکومت اپنے من پسند فرد کی کرتی رہی ہے اور اس کے بورڈ میں بھی حکومتی لوگوں مسلط کیا جا تا ہے جس کی وجہ سے اس قومی ادارے کو بھی پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی طرح تباہ کرنے کی ایک مخصوص گروہ نے ٹھان لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل بینک آف پاکستان میں من پسند پوسٹوں پر سیاسی بنیادوں پر نہ صرف بھرتیاں کی جاتی ہیں بلکہ پروموشن میں بھی کوئی میرٹ کا نظام نہیں ہے ان تمام تر خرابیوں کی ذمہ دار نیشنل بینک آف پاکستان کی انتظامیہ اور اس کا بورڈ ہے جو اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے چند لوگوں کو فائدے پہنچاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل بینک آف پاکستان قومی ادارہ ہے اس میں ہونے والی کرپشن کو ختم کرنے کیلئے ریاست کے کسی بھی ادارے نے اپنا کردار ادا نہیں کیا بلکہ بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ہیں جس کی واضح ہونے والے 19 ارب روپے کا بڑا سکینڈل ہے اگر مشرف دور سے اس ادارے کی شفاف بنیادوں پر انکوائری کی جائے تو کئی مزید ارب سامنے آ سکتے ہیں محنت کش طبقہ قائمہ کمیٹی خزانہ اس بڑے اسکینڈل کو سامنے رکھتے ہوئے انکوائری کے دائر کار کو وسیع کیا جائے ،تاکہ اس قومی ادارے کو تباہی سے بچایا جائے اور کرپٹ لوگوں کا احتساب کرکے قوم کے ٹیکس کے پیسوں کو محفوظ کیا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :