یورپی یونین نے انسانی حقوق کے متعلق رپورٹ میں حکومت کی کارکردگی کو سراہا ہے،زاہد حامد

جمعہ 4 مارچ 2016 16:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔04 مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق کے متعلق پیش کی گئی رپورٹ متوازن ہے‘ رپورٹ میں انسانی حقوق کے حوالے سے کئے گئے اقدامات پر حکومت پاکستان کی کارکردگی کو سراہا گیا ہے حکومت نے نیشنل ایکشن پلان فار ہیومن رائٹس شروع کیا ہے اس میں 60 پوائنٹس ہیں جن میں معیشت‘ قانون‘ خواتین‘ بچوں سے زیادتی‘ اقلیتوں کے حقوق‘ اظہار رائے کی آزادی سمیت دیگر پوائنٹس شامل ہیں۔

جمعہ کو ایوان بالا میں سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا کہ فرحت اللہ بابر نے یورپی یونین کی رپورٹ کے تمام منفی پوائنٹس اجاگر کر دیئے اس کے مثبت پوائنٹس بھی ہیں جب جی ایس پی پلس اسٹیٹس دوبارہ بحال ہو رہا ہے تو اس طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں ہیومن رائٹس کے حوالے سے حکومت کے کام کو سراہا گیا ہے یہ ایک بیلنس رپورٹ ہے۔

حکومت نیشنل ایکشن پلان فارہیومن رائٹس کے نام سے 60 پوائنٹس کا ایک پروگرام شروع کیا ہے جس میں قانونی اصلاحات‘ ہیومن رائٹس ایجوکیشن‘ عالمی ٹریڈ کے معاہدوں‘ معاشی سپورٹ سمیت 60 اقدامات شامل ہیں۔ فوری انصاف کا ایک باب مسلم لیگ کے منشور میں شامل ہے ایوان کی تجاویز پر حکومت غور کرے گی۔ نیشنل کمیشن فور ویمن کو بھی بحال کر رہے ہیں۔

نیشنل کمیشن آف اقلیتوں بنا رہے ہیں ٹارچر کے بل کو مشترکہ اجلاس میں غور کیا جا سکتا ہے۔ ایوان بالا میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت فوری انصاف کی فراہمی کے بڑے دعوے کر رہی ہے ہمیں بتایا جائے کہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین‘ کوٹ رادھا کشن میں جوڑے کی ہلاکت‘ قصور میں 264 بچوں سے زیادتی‘ لاہور ہائیکورٹ کے باہر جلائی جانے والی فرزانہ بی بی کے لواحقین کو فوری اور سستا انصاف مل رہا ہے اس سے قبل سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ انسانی حقوق کے حوالے سے صورتحال بہت خراب ہے یورپی یونین نے انہیں چیزوں کی بات کی ہے جو پاکستان میں روزانہ ہوتی ہیں۔

لاپتہ افراد کے بارے میں سپریم کورٹ نے بھی کہا ہے ریاست کی سکیورٹی ایجنسیوں کا نام لیا جا رہا ہے سپریم کورٹ نے ریاستی ایجنسوں کو دائرہ قانون میں لانے کی بات ہے۔ ایک کمیشن بنا ہے اپنوں نے بھی یہ ہدایت کی ہے۔ پارلیمنٹ کی ہیومن رائٹس کمیٹی نے بھی 7 سفارشات اکتوبر 2013ء میں پیش کی تھی رپورٹ کو ایوان میں متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے سکیورٹی کے اداروں کو قانون کے دائرہ میں لانے کا ایک ڈرافٹ بھی ہے کمیٹی آف ہلال نے بھی لاپٹہ افراد کا مسئلہ اٹھایا ہے اس رپورٹ میں حکومت سے کہا گیا تھا کہ ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ دیں ایکشن آن ایڈ آف سول پاور 2011 ء میں جاری ہوا تھا اس کا مقصد یہ تھا کہ سکیورٹی اداروں نے اس سے پہلے جن لوگوں کو اٹھایا تھا ان پر مقدمہ چلایا جائے۔

یو این کی رپورٹ میں ٹارچر کی بات کی گئی ہے اس ایوان سے بل پاس ہو چکا ہے مشترکہ اجلاس میں اس کی منظوری کروائی جائے۔

متعلقہ عنوان :