پاکستان مسلم لیگ کے نظریاتی و مذہبی کارکنان کی بڑی تعداد نے ملک بھر سے دیرنیہ جماعت کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہ دیا ، ۔وزیر اعظم ہاوس سمیت چاروں صوبائی صدورپریشانی میں مبتلا ،آزاد جموں کشمیر کے انتخاباتمیں حکمران جماعت کو شدید دھچکا لگنے کا امکان

جمعرات 3 مارچ 2016 15:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 مارچ۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ کے نظریاتی و مذہبی کارکناں کی بڑی تعداد نے ملک بھر سے دیرنیہ جماعت کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہ دیا ہے ۔وزیر اعظم ہاوس سمیت چاروں صوبائی صدورپریشانی میں مبتلا ہو گئے ۔آزاد جموں کشمیر کے نئے آمدہ انتخابات پر حکمران جماعت کو شدید دھچکا لگنے کا امکان ہے ۔آن لائن کو وزیر اعظم ہاؤس کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ کوسانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد دوسرا دھچکا ممتاز قادری کے تختہ دار پر لٹکائے جانے پر لگا ہے اور اس حوالے سے ملک بھر میں ہزاروں کی تعدادمیں مسلم لیگ کو مذہبی عقیدت کے لوگوں نے کنارہ کشی کرتے ہوئے سوشل میڈیا سمیت دیگر ذرایع سے اعلان کر دیا ہے کہ وہ اب مسلم لیگ کا حصہ نہیں ہیں ،ذرائع نے بتایا کہ آزاد جموں کشمیر میںآ نیوالے عام الیکشن پر بھی کافی مذہبی اثرات پڑنے کا امکان ہے اور اس سلسلے میں اعلیٰ قیادت نے عوام کو یقین دلانے اور انہیں قائل کرنے کے لیے میڈیا میں ہونہار ترجمان ن لیگ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی شفاف انکوائری کے بعد ملزمان کی گرفتار ی کے حوالے سے ملک بھر میں ایک بھر پور آواز اٹھنے والی ہے اور ممکن ہے وہ آواز حکمران جماعت کے اہم رہنماؤں کو لپیٹ میں لے گی ۔دوسری جانب وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو یہ پریشانی بھی لاحق ہے کہ آزاد کشمیرکے الیکشن میں جس انداز سے وہ مسنداقتدار پر آنے کے لیے پر تول رہے تھے اور انہیں یقین کامل تھا کہ وہ بھر پور کامیابی حاصل کرلیں گے اب یہ ممکن نہ ہو سکے کیونکہ ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد مسلم لیگ کے نظریاتی کارکنان نالاں نظرآتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :