سپریم کورٹ نے بینظیر یونیورسٹی پشاور میں وائس چانسلر کی تعیناتی کے معاملے پر سیکرٹری ایچ ای سی خیبرپختونخواہ کو طلب کر لیا

عدالتیں انتظامی معاملات میں مداخلت نہیں کرتیں اور قانون کے مطابق ہی کام کرتی ہیں ٗ چیف جسٹس سپریم کورٹ بادشاہت نہیں، چاہے تو ہار پہنائے یا سرقلم کروا دے ٗ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے ریمارکس

بدھ 2 مارچ 2016 20:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بینظیر یونیورسٹی پشاور میں وائس چانسلر کی تعیناتی کے معاملے پر سیکرٹری ایچ ای سی خیبرپختونخواہ کو طلب کر لیا ۔بدھ کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بینظیر یونیورسٹی پشاور میں وائس چانسلر کی تعیناتی کے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتیں انتظامی معاملات میں مداخلت نہیں کرتیں اور قانون کے مطابق ہی کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بادشاہت نہیں کہ چاہے تو ہار پہنائے یا سر قلم کرائے، اختیار ملنے پر کوئی بے ایمان ہو جائے تو یہ سسٹم کی خراب نہیں، جس ادارے پر ہاتھ ڈالو ایک نئی داستان نکلتی ہے، دعا ہے یہ قوم سدھر جائے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ بادشاہت نہیں، چاہے تو ہار پہنائے یا سرقلم کروا دے، وزیراعلی کے اختیارات پر فیصلہ دیا تو کل کوئی بھی افسر تقرر و تبادلے کا معاملہ لے آئے گا۔ اس موقع پر جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتیں سسٹم نہیں بناتیں سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ووٹر ووٹ ڈالتے وقت آنکھیں بند کرلیتا ہے یا خوابوں کے پیچھے چل پڑتا ہے۔ عدالت نے ایچ ای سی کی جانب سے وائس چانسلر کی تقرری سے متعلق غلط ریکارڈ پیش کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سیکرٹری ایچ ای سی خیبرپختونخواہ کو طلب کر لیا ۔