ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک میں فولاد سازی کو درجہ صفر پر لایا جارہا ہے ،سینیٹر تاج حیدر

بدھ 2 مارچ 2016 20:16

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مارچ۔2016ء) پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری سینیٹر تاج حیدر نے کہا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک میں فولاد سازی کو درجہ صفر پر لانے پر شدید تشویش کااظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ سب کچھ فولاد کے درآمد کنندگان کی ایما پر کیا جارہا ہے۔ جس طرح پاکستان اسٹیل کو اس وقت گیس کی فراہمی بند کر دی گئی تھی کہ جب وہ اپنی فولاد کی پیداوار کے 65فیصد کے قریب تھا اسی طرح اب تو توراقی اسٹیل ملز کا باب بند کیا جارہا ہے۔

پی پی پی میڈیا سیل سندھ سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ توارقی اسٹیل ملز کی فولاد سازی کی سالانہ صلاحیت ایک اعشاریہ اٹھائیس ملین ٹن ہے جو غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے کراچی کے ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں قائم کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

دو برس قبل ابتدائی مراحل میں کہ جب توارقی ملز کو گیس کی فراہمی جارہی تھی تو اس نے 100فیصد پیداواری حدف کو پورا کیا تھا تاہم غیر قانونی طور پر جی آئی ڈی سی نافذ کر کے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پریشان کیا گیا اور گیس کے نرخ بھی حکومت نے وعدے کے مطابق طے نہیں کئے۔

اس تمام صورتحال کے پیش نظر سرمایہ کاروں نے 2سال تک نقصان برداشت کیا اور بالآخر انہیں مجبور کر دیا گیا کہ وہ تو ارقی اسٹیل سے ہاتھ کھینچ لیں اور اپنا سرمایہ کسی دوسرے ملک کو منتقل کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں سرمایہ کاری تقریباً 1.2ارب بلین ڈالر تک رہی جس میں بلوچستان میں فولاد کے حصول کیلئے کان کنی کے تمام مراحل شامل تھے۔

صرف گیس کی فراہمی ہی وفاق کی ذمہ داری تھی جو کہ فیڈرل لیجسلیٹولسٹ 2کا حصہ ہے جسے مشترکہ مفادات کی کونسل میں زیر بحث لایا جانا تھا ۔ غیر ملکی سرمایہ کاری کے مظہر اس عظیم الشان منصوبے سے منہ موڑ لیا عالمی سطح پر پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے منفی تاثر پیش کررہا ہے جس سے ملک کو شدید مالی مشکلات کا سامنا رہے گا۔ سینیٹر تاج حیدر نے پاکستان اسٹیل کو گیس کی فراہمی شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ وقت ضائع کئے بغیر سندھ حکومت سے مشاورت کر کے توارقی اسٹیل کو بند ہونے سے بچانے کیلئے فوری اقدامات کرے۔