چولستان کا کوئی پرسان حال نہیں قومی ورثہ مٹی کے ڈھیر میں تبدیل ہونے لگا

Zeeshan Haider ذیشان حیدر بدھ 2 مارچ 2016 18:52

حجرہ شاہ مقیم (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 02 مارچ۔2015ء ) چولستان کے تاریخی قلعے حکمرانوں کی نظروں سے اوجھل یا ترجیحات کوئی اور ہیں ۔ خاندان نواب آف بہاولپور کے بعد چولستان کا کوئی پرسان حال نہیں قومی ورثہ مٹی کا ڈھیر بنتا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

قدیم تہذیب و ثقافت کو بچانے کیلئے کھنڈر بنتے قلعوں کو اپنی اصلی شکل میں بحال کرکے چولستانی علاقوں کو ملکی وغیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز اورٹورازم کو فروغ دیا جاسکتا ہے ابو ظہبی پیلس سے قلعہ ڈیراور جانے والی شاہراہ پر ٹی چوک تک 60کلو میٹر علاقہ میں پانچ نئے شہر آباد کرکے موجودہ شہروں پر آبادی کا دباؤ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے ان خیالات کا اظہار معروٖ ف سماجی کارکن ممتاز بیگ نے عوامی پریس کلب حجرہ شاہ مقیم کی میڈیا ٹیم کے ہمراہ چولستان کا مطالعاتی دور ہ کر نے اور 78کلومیٹر پر واقع 1775ء میں تعمیر ہونے والے قلعہ خیر گڑھ کی شکستہ حالت دیکھنے کے بعد کیاانہوں نے بتایا کہ چولستان وہ واحد علاقہ ہے جہاں سے وادی سندھ کی تہذیب کا آغاز ہوا تھا دریائے ہاکڑہ کی اس 3سومیل طویل پٹی میں4 سو سے زائد آبادیاں تھیں جو دریا کا رخ بدلنے اور بعد میں آنے والی قوموں کے حملوں یا قدرتی آفات کی وجہ سے آہستہ آہستہ ختم ہو کر رہ گئیں یہ علاقہ بھی کسی زمانے میں سرسبز وشاداب تجارتی قافلوں کی گزرگاہ خوشحال انسانوں سے آبادتھا لیکن اب حد نگاہ ویرانی اور ریت کے ٹیلے نظر آتے ہیں قلعہ اسلام گڑھ ، قلعہ میرگڑھ،قلعہ جام گڑھ، قلعہ موج گڑھ، قلعہ مروٹ، قلعہ رام کلی،قلعہ خان گڑھ، قلعہ خیرگڑھ، قلعہ نواں کوٹ، قلعہ بجنوٹ، قلعہ ڈیراور ، قلعہ چانڈا کھانڈا،قلعہ بھاگلہ،قلعہ قائم پور وغیرہ ہمارا تہذیبی اور ثقافتی ورثہ ہیں جب سے نواب آف بہاولپور کے خاندان کی حکمرانی ختم ہو تے ہی چولستان لاوارث ہو گیا اب اس کا کوئی پرسان حال نہیں منتخب نمائندو ں متعلقہ اداروں کی عدم توجہ سے مذکورہ قلعے اور قرب وجوار میں وادی سندھ کی تہذیب کے آثار وں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہوسکی اور نہ ہی تعمیرو مرمت کے ذریعے انہیں اصلی حالت میں بحال کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش ہوئی شائد ہمارے حکمرانوں کی ترجیحات ہی کوئی اور ہیں اب وقت ہے ان قلعوں پر توجہ دیکر مٹی کا ڈھیر بننے سے بچایا جا سکتا نہیں تو ہماری آنے والی نسلیں اپنے آباو اجداد کی تہذیب و تمدن کو بھول جائیں گی اس موقع پر ادارہ فاطمہ فاؤنڈیشن کے راجہ ارباب بھی ہمراہ تھے ۔