لورالائی میں ہائی کورٹ سرکٹ بینچ کے قیام کا مطالبہ

Zeeshan Haider ذیشان حیدر بدھ 2 مارچ 2016 18:52

لورالائی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 02 مارچ۔2015ء ) ہائیکورت بچ لورالائی بنانے کیلئے یہاں ایک سیمینار ہوا جس میں کو ئٹہ لورالائی بار کے سینئر وکلا ،تاجر برادری ، سیاسی رہنما ،صحا فیوں،سول سو سائٹی نے شرکت کی ۔صوبائی مشیر عبید اﷲ جان بابت ،ایم این اے مولانا امیر زمان،سابق صوبائی وزیر حاجی محمد خان طور اوتمان خیل ،ڈسٹرکٹ چیئر مین شمس حمزہ زئی،گل مرجان کبزئی ،انجمن تاجران کے عثمان جلالزئی،شاہ محمد کاکڑ،جعفر خان اوتمان خیل،قاری سنزر خان،جمیل اوتما ن خیل،حاجی پیر محمد کاکڑ،شمس تما نخیل،عزیز پٹھان،بلاول خان کاکڑ،نے سیمینار میں اظہار خیال کر تے ہو ئے کہا کہ کوئٹہ کے بعد لورالائی صوبے کا دوسرا بڑا شہر ہے یہاں کے لوگ ہائی کورٹ کے کیسسز کیلئے بھاری رقم خرچ کر کے اور وکلا کے اخراجات بھی ان پر ڈیو ہو تے ہیں کوئٹہ جانا پڑتا ہے اور سالوں سال کیسسز چلنے کی وجہ سے ان کو بہت مشکلات ہیں سبی،تربت کی طرح یہاں بھی ہائی کورٹ سرکٹ بینچ کا قیام عمل میں لایا جائے قانون میں گنجائش بھی مو جود ہے ہم اپنے اسمبلی ممبران سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ یہ اجتماعی مسئلہ ہے فرد واحد کا مسئلہ نہیں یہاں کئی اضلاع لورالائی،ژوب، قلعہ سیف اﷲ،مسلم باغ،زیارت ،سنجاوی،ہرنائی،دکی،بارکھان،رکنی،موسیٰ خیل ،شیرا نی،میختر کے لوگ اس مسئلے سے متاثر ہیں۔

(جاری ہے)

اس دوران کو ئٹہ بار کے سینئر قانون دان منیر کاکڑ،جمیل ایڈوکیٹ، لورالائی بار کے صدر جانگیر خان زمری،جنرل سیکرٹری گل زار خان،کمال خان ناصر،امان اﷲ خان،سینئر قانون دان عبدالقیوم کاکڑ،ایاز خان مندوخیل،محمد صادق ایڈو کیٹ،عبدالسلام ایڈو کیٹ،احمد جا ن وکیل،نے کہا کہ لورالائی ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہے اس کے باڈرپنجاب کے مختلف علاقوں سے ملتے ہے ڈویژن میں درجنوں اضلاع ہیں تمام اضلاع کے لاکھوں آبادی اور لورالائی میں ہزاروں کیسسز چل رہے ہیں جبکہ ہائی کورٹس کے کیسسز کیلئے لوگ کو ئٹہ جاتے ہیں ۔

جس کیلئے مشکلات کے ساتھ ساتھ انہیں بھاری رقم خرچ کرنا پڑ تا ہے اسی طرح ہائی کورٹ بینچ سے وکلا کے سر وسسز کے مسائل بھی وابسطہ ہیں پنجاب کے نزدیکی شہروں میں اسی طرح سندھ میں بھی ہائی کورٹس کے بینچ ہیں بلو چستان میں بلوچ بیلٹ میں سبی اور تربت میں ہائی کورٹ بینچ موجود ہیں لیکن پشتون بیلٹ اس سے محروم ہے یہاں کے سینئر وکلا45x45سال پریکٹس کر نے سے محروم ہیں اس وقت گور نر سرکٹ بینچ کی منظوری دے چکے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ بلو چستان عبدالما لک بلوچ نے تر بت میں وعدہ کیا تھا کہ لورالائی بینچ جلد عمل میں لایا جائے گا لہٰذا اب صوبائی کابینہ میں 198سیکشن فور کے تحت اس کاقیام قانونی طور پر جلد عمل میں لایا جائے قومی اسمبلی میں مولانا امیر زمان نے قائمہ کمیٹی میں یہ مسئلہ اٹھا یا تھا لہٰذا ہم حکومت سے پرزور مطالبہ کر تے ہیں کہ اس پر عمل کرے ۔

تاکہ لوگوں کے مشکلات دور ہو سکے۔