ہائی کورٹ نے تحفظ خواتین ایکٹ کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹادی

ہائی کورٹ کو اسلامی قوانین کے بارے میں درخواستوں پر سماعت کا اختیار نہیں ‘ جسٹس شاہد وحید

بدھ 2 مارچ 2016 12:51

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مارچ۔2016ء ) لاہور ہائی کورٹ نے تحفظ خواتین ایکٹ کے خلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹادی ،عدالت نے قرار دیا کہ ہائی کورٹ کو اسلامی قوانین کے بارے میں درخواستوں پر سماعت کا اختیار نہیں ۔گزشتہ روز لاہورہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس شاہد وحید نے کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

درخواست گزارناہید بیگ ایڈووکیٹ کا موقف تھا کہ تحفظ خواتین ایکٹ آئین اورشرعی قوانین کے خلاف ہے، اس قانون سے قرآن میں دی گئی مرد کی حیثیت متاثرہوگی، قانون سے خاندانی نظام بری طرح متاثرہو گا، اس لئے عدالت عالیہ اس قانون کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دے۔

دوران سماعت جسٹس شاہد وحید نے نشاندہی کی کہ ہائیکورٹ کو اسلامی قوانین کے بارے میں درخواستوں پر سماعت کا اختیار نہیں ہے۔آئین کے آرٹیکل 203ڈی کے تحت وفاقی شرعی عدالت مجاز فورم ہے۔جس پر ناہید ایڈووکیٹ کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی، عدالت عالیہ نے استدعا منظور کرتے ہوئے درخواست نمٹاتے ہوئے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی ۔

متعلقہ عنوان :