سلمان تاثیر قتل کیس میں پھانسی پانے والے ممتاز قادری کی نماز جنازہ لیاقت باغ میں ادا کردی گئی ، ہزاروں افراد کی شرکت

راولپنڈی اسلام آبادمیں سیکورٹی ریڈ الرٹ، حساس عمارتوں پر ہزاروں پولیس اہلکار تعینات،صورتحال کشیدہ ہونے کے خطرے کے پیش نظر جڑواں شہروں کے سکول بھی بند ،تمام مارکیٹیں اور دکانیں بھی بند ممتازقادری کی نماز جنازہ جامعۃ الرضویہ ضیاء العلوم راولپنڈی کے مہتمم حسین الدین شاہ سلطانپوری نے پڑھائی

منگل 1 مارچ 2016 18:53

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم مارچ۔2016ء ) سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے جرم میں پھانسی پانے والے پنجاب پولیس کے سابق اہلکار ممتاز قادری کی راولپنڈی کے لیاقت باغ میں نماز جنازہ ادا کردی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اس موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے،کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے اسلام آباد اور راولپنڈی کی حساس عمارتوں پر ہزاروں پولیس اہلکار تعینات،صورتحال کشیدہ ہونے کے خطرے کے پیش نظر جڑواں شہروں کی اسکولوں کو بھی بند رکھا گیا،تمام مارکیٹیں اور دکانیں بھی بند کرادی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق منگل کو سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل اور پنجاب پولیس کے سابق اہلکار ممتاز قادری کی راولپنڈی کے لیاقت باغ میں نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر راولپنڈی اور اسلام آباد میں ریڈ الرٹ تھا۔

(جاری ہے)

لیاقت باغ میں ممتازقادری کی نماز جنازہ جامعۃ الرضویہ ضیاء العلوم راولپنڈی کے مہتمم حسین الدین شاہ سلطانپوری نے پڑھائی۔

نمازجنازہ کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنیوالے اہلکاروں کی بھارتی تعداد تعینات تھی جبکہ غیریقینی صورتحال کی وجہ سے راولپنڈی کے تمام تعلیمی ادارے بند تھے۔ لیاقت باغ ، اسلام آباد شہر کے داخلی وخارجی مقامات سمیت دیگر اہم علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔تمام مارکیٹیں اور دکانیں بھی بند کرادی گئیں۔

عینی شاہدین کے مطابق نمازجنازہ کیلئے لیاقت باغ کے باہر بھی لوگ موجو د تھے۔اقوام متحدہ کے عہدیدار کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ادارے نے اپنے تمام عملے کو دفاتر سے گھر جانے کی ہدایت جاری کردی۔ممتاز قادری کوپیر کی علی الصبح راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔اڈیالہ جیل میں پھانسی سے قبل ممتاز قادری کی اہلخانہ سے آخری ملاقات بھی کروائی گئی جبکہ پھانسی کے بعد میت ورثا کے حوالے کردی گئی۔

میت گھر پہنچنے پر لوگوں کی بڑی تعداد ممتاز کے گھر جمع ہوگئی جبکہ ملک بھر میں مختلف مساجد سے لوگوں کو نماز جنازہ میں شریک ہونے کا بھی کہا گیا۔گزشتہ روز پھانسی کے وقت جیل کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا، جبکہ اڈیالہ جیل کی طرف آنے والے تمام راستے بھی سیل کردیے گئے تھے۔ممتاز قادری کو پھانسی دیئے جانے کے بعد مذہبی جماعتوں نے ملک کے کئی چھوٹے بڑے شہروں میں مظاہرے کیے۔اسلام آباد اور راولپنڈی جڑواں شہروں میں مظاہرین نے سڑکیں بلاک کیں جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔لاہور میں سلمان تاثیر کے گھر اور اطراف کی سیکیورٹی بھی حملے کے خطرے کے پیش نظر سخت کردی گئی۔

متعلقہ عنوان :