سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات میں صحافیوں کی فلاح و بہبود اور تحفظ بل 2011ء پر غور اگلے اجلاس تک مؤخر

پیر 29 فروری 2016 16:45

اسلام آباد ۔ 29 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔29 فروری۔2016ء) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے صحافیوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود بل 2011ء جو 14 دسمبر 2015ء کو بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے ذریعے بھجوایا گیا تھا، پر غور اگلے اجلاس تک مؤخر کر دیا ہے۔ یہ بل سینیٹر پروفیسر خورشید احمد اور دیگر 21 سینیٹرز نے ایوان بالا میں پیش کیا تھا۔

کنوینر کمیٹی سینیٹر مشاہد الله خان نے کہا کہ اخباری مالکان کمیٹی کے کسی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے، مالکان کے اجلاس میں شرکت کے بغیر اخباری ملازمین اور صحافیوں کے مسائل حل کرنا مشکل ہے۔ قانون بنانا حکومت کا کام ہے لیکن اے پی این ایس، سی پی این ای، ای بی اے کمیٹی اجلاسوں میں شریک نہیں ہوتے اور کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات اپنے ڈرافٹ کی نوک پلک درست کرنے کے لئے اخباری تنظیموں کے عہدیداران سے مشاورت کریں۔

(جاری ہے)

سیکریٹری وزارت عمران گردیزی نے بتایا کہ اخباری ملازمین کی تنظیموں کے عہدیداران نے چاروں صوبوں کا دورہ کرنے اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے لئے ایک ماہ کا وقت مانگا ہے۔ مالکان کو دباؤ میں لانا پڑے گا جن سے کام کراتے ہیں سہولیات بھی دی جائیں، ذمہ داری حکومت پر نہ ڈالی جائے۔ سینیٹر مشاہد الله نے کہا کہ ملازمین کا تحفظ اور فلاح عام مسئلے ہیں، حل ہونے چاہئیں۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ اخبار مالکان کی کامیابی کا دارومدار بھی ملازمین پر ہے، ای او آئی بی کو نہیں مانتے اور قانون پر بھی عمل نہیں کیا جا رہا۔ سیکریٹری نے آگاہ کیا کہ ای او آئی بی کو راستہ نکالنے کا کہیں گے، کنٹریکٹ ملازمین کو قانون کے مطابق صحت اور مکان وغیرہ کی سہولیات نہیں دی جاتیں۔انھیں ای او آئی بی کے ذریعے سہولیات ملنی چاہئیں تاکہ ملازمین کا تحفظ ہو۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پابندی لگائی جائے ورنہ زیادہ تر ملازمین کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جاتا رہے گا۔ سینیٹر مشاہد الله نے کہا کہ قانون خود راستہ اختیار کرتا ہے، قانون بننے کے بعد عمل درآمد بھی ممکن ہو جائے گا۔ حکومت اپنی ذمہ داری ضرور پورا کرے گی۔ پہلے مسودہ میں جو چارٹر آف ڈیمانڈ دیا گیا ہے، اسے مالکان نے ہی پورا کرنا ہے۔

آئی پی او نے آگاہ کیا کہ ڈمی اخبارات ای او آئی بی کی شرط ہے کہ رجسٹریشن کرائی جائے، مالکان نہیں مانتے ہم نے ملازمین کی رجسٹریشن کی پابندی سے اے بی سی سرٹیفیکیٹ مشروط کر دیا ہے جس سے 600 اخبارات کے قریب رجسٹر ہو چکے ہیں۔ سینیٹر مشاہد الله نے کہا کہ جعلی اخبارات اور ہفت روزے بند ہونے چاہئیں، مالکان ویج بورڈ کو نہیں مانتے، آئی ٹی این کو بھی لفٹ نہیں کرائی جاتی۔ سیکریٹری نے آگاہ کیا کہ قانون موجود ہے، مسئلہ عمل درآمد کا ہے۔ اجلاس میں سیکریٹری وزارت عمران گردیزی، پی آئی او راؤ تحسین اور ڈی جی آئی پی ناصر جمال نے شرکت کی۔
نئے گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا کی حلف برادری کی تقریب کیلئے انتظامات شروع

متعلقہ عنوان :