پنجاب اسمبلی میں پاس کئے گئے تحفظ خواتین بل کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تو جے یو آئی عدالت جانے والے کو سپورٹ کرے گی،بل کی منظوری سے خاندان کے ٹوٹنے کا تصو رابھرتا ہے،جب خاندان ٹوٹے گا ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا،، بل کے خلاف تحفظ حقو ق شوہراں کے نام سے شوہروں کے حقوق کی تحریک شروع کریں گے،،جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کاظہرانے سے خطاب

اتوار 28 فروری 2016 20:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 28فروری۔2016ء) جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں پاس کئے گئے تحفظ خواتین بل کو عدالت میں چیلنج کیا گیا تو جے یو آئی عدالت جانے والے کو سپورٹ کرے گی،بل کی منظوری سے خاندان کے ٹوٹنے کا تصو رابھرتا ہے،جب خاندان ٹوٹے گا زلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑے گا،بل کو پاس کرانا مغرب کے ایجنڈے کو تقویت دینا ہے،وہ اتوار کو ایف ٹی سی اڈیٹوریم میں صوبے کے جے یو آئی کے بلدیاتی نمائندوں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر جے یو آئی کے صوبائی جنرل سیکریٹری راشد خالد محمود سومرو،مولانا سراج احمد امروئی،قاری عثمان ،حاجی عبدالمالک تالپور ،محمد اسلم غوری ودیگر نے بھی خطاب کیا ،تقریب میں معروف تاجر بابر قمر عالم نے جے یو آئی میں شمولیت کا اعلان کیا،اس موقع پر انہیں جے یو آئی بزنس کمیونٹی کا صوبائی صدر مقرر کردیا گیا،مولانا فضل الرحمن نے پنجاب اسمبلی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بل پر عملدرآمد سے خاندانی نظام تباہ ہوجائے گا،انہوں نے کہا کہ تعجب کی بات یہ ہے کہ بل مسلم لیگ(ن)اور پاکستان تحری انصاف نے ملکہ پاس کرایا ہے،جبکہ جے یو آئی مسلم لیگ(ن) کی اتحادی ہے،جسے نظر انداز کردیا گیا،مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ وہ بل کے خلاف تحفظ حقو ق شوہراں کے نام سے شوہروں کے حقوق ی تحریک شروع کریں گے،انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے شرح طلاق میں اضافہ ہوگا،یہ بل مرد کی تذلیل ہے،جس کی آئین پاکستان میں کوہی گنجائش ہیں ہے،انہوں نے کہا کہ اگر برطانیہ کا کلچر آگے بڑھانا تھا،آزادی کیوں حاصل کی گئی تھی،انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم میاں محمد نواشریف نے ہم سے معاہدہ کیا ہے کہ وہ اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلوں پر عمل درآمد کرائیں گے،لیکن ایسا نہیں ہورہا ہے،ہم سڑکوں پر نہیں آنا چاہتے ،گفتگو کے زریعے مسئلے کا حل چاہتے ہیں،ہمیں روڈوں پر آنے کے لئے مجبور نہ کیا جائے،انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بلڈنگ میں اللہ تعالی کے99 نام لکھے ہوئے ہیں،لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ اللہ تعالی ٰ کے ناموں کے نیچے خلاف شریعت قانون سازی کی جارہی ہے،انہوں نے کہا کہ یہ اہم مقاملہ ہے جس پر کوئی سودا بازی نہیں کی جاسکتی ہے،انہوں نے کہا کہ ہمیں مغرب کی غلامی سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا،ملک آزادی کے بعد سے اب تک حقیقی اسلامی مملکت نہیں بن سکا،انہوں نے کہا کہ اسلام میں معاشی نظام موجود ہے،جو مغرب کو قبول نہیں ہے،اس ہی لئیے اپنا سرمایہ دارانہ نظام مسلط کیا جارہا ہے،انہوں نے کہا کہ ایک سازش کے تحت علماء کو دہشتگرد اور سیاست دانوں کو کرپٹ ظاہر کر کے انہیں گرفتار کیا جاتا ہے،یہ سلسلہ 1992 سے جاری ہے،انہوں نے کہا کہ آج مدارس پر دہشتگردی کا الزام لگایا جاتا ہے،ہم یہ پوچھنے پر حق بجانب ہیں کہ جی ایچ کیو سمیت مہران ائیر بیس،کامرہ ائیر بیس،آرمی پبلک اسکول ،باچا خان یونی ورسٹی پر حملے میں کو ن سے مدارس کہ طلبہ یا علماء ملوث ہیں،انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خواہ میں مسلم لیگ اور پی ٹی آئی نے ملکر سینٹ میں ہمارے امیدواروں کو کامیاب نہیں ہونے دیا ،ہم نے مسلم لیگ(ن) کا اتحادی ہونے کے باوجود کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا،اس کے برعکس جب آصف علی زرداری اور (ن) لیگ کے درمیاں ہونے والے معاہدے پر عمل نہیں ہوا تو (ن) لیگ والے سڑکوں پر آگئے ،یہ فرق ہے آپ کی اور ہماری وچ میں ہم بات چیت سے مسائل کا حل چاہتے ہیں،لیکن اسے کمزوری نہ سمجھا جائے،مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر کوئی کالج یا یونی ورسٹی سے گرفتار ہوتا ہے تو است نظر انداز کردیاجاتاہے اور اگر مدرسے سے پکڑا جائے تو اس کا نام اجاگر یا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے لیکر آج تک ہم نے سیاست میں حصہ لیا ہے اور ہم سیاسی میدان میں مزہبی قوت بننا چاہتے ہیں،آئین پاکستان نے جو حق آپ کو دیا ہے وہی حق ہمیں بھی حاصل ہے،انہوں نے کہا کہ قوت کا حصول ضروری ہے،اگر انسان کمزور ہو تو بعض اوقات وہ نماز بھی ادا نہیں کرسکتا ہے،ہمیں بھی حق حاصل ہے کہ ہم عوام کی طاقت کے زریعے اقتدار میں آئیں،انہوں نے کہا کہ آج ملک میں قرآن و سنت کو مذاق بنایا جارہا ہے اور مذہبی قوتوں کو پیچھے ڈھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہیں،انہوں نے کہا کہ قرآن وسنت کے خلاف اگر کوئی قانون بنتا ہے تو دینی قوتوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کی مخالفت کریں،راشد خالد محمود سومرو نے کہا کہ تمام تر دھاندلی اور ریاستی مشینری کے استعمال کے بعد صوبے کے بلدیاتی انتخابات میں جے یو آئی کے 354 نمائندے منتخب ہوئے ہیں اور انہوں نے 4 لاکھ 87 ہزار 8سو 72 ووٹ حاصل کئیے ہیں،انہوں نے کہا کہ گڑی خدا بخش سمیت لاڑکانہ کے دیگر علاقوں میں ہمارے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی یونین کونسل نے کیماڑی سے لیکر کشمور تک ہمارے 19 چئیرمین منتخب ہوئے،34 وائس چئیرمین کامیاب ہوئے،ضلع کونسل سے 10 امیدواروں نے مخالفین کو بد ترین شکست دی اور 230 کونسلر جے یو آئی کے پلیٹ فارم سے کامیاب ہوئے،انہوں نے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ قائم علی شاہ ہماری فکر چھوڑ کر اپنی کرسی وک سمبھالے ،جے یو آئی سیاسی قوت ہے اور آنے والے وقت میں مثالی کامیابی حاصل کرے گی،انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کے نمائندوں نے بعض بلدیاتی حلقوں میں پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو ڈھائی ہزار ووٹوں سے شکست دی ہے،انہوں نے کہا کہ ہمارے جن 400 سے مدارس کو سیل کردیا گیا تھا وہ آج مولانا فضل رحمن کی کاوشوں سے وہ تمام کھل چکے ہیں اور ہمارے 250 کارکنان کو جو گرفتار کیا گیا ہے وہ بے قصور ہے،انہوں نے کہا کہ ہم باور کرانا چاہتے ہیں کہ مساجد کی جانب اگر کسی نے میلی آنکھ سے دیکھا تو ہم اس کی میلی آنکھ نکال دیں گے،مولانا سراج امروٹی نے کہا کہ جس بھاری تعداد میں جے یو آئی کے نمائندے بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہوئے ہیں اس سے محسوس ہوتا ہے کہ مستقبل میں ہونے والے عالم انتخابات میں سندھ اسمبلی میں بھی جے یو آئی کے ارکان نظر آئیں گے،انہوں نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی انتخابات میں پیپلزپارٹی کا پسینہ نکال دیا ہے۔