نیا قانون بنا کرخاندان کو توڑ دیا گیا، مولانا فضل الرحمٰن

Fahad Shabbir فہد شبیر اتوار 28 فروری 2016 18:56

نیا قانون بنا کرخاندان کو توڑ دیا گیا، مولانا فضل الرحمٰن

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28فروری۔2016ء)جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ عالمی قوتیں ہمیں تقسیم کرنے کے لیےکہتی ہیں کہ تمام مدارس دہشت گرد ہیں ۔پنجاب کا حقوق نسواں قانون پاکستان میں خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔تعجب کی بات ہے یہ قانون ن لیگ اور پی ٹی آئی نے ملکر پاس کیا ہے۔ سندھ بھر سے منتخب بلدیاتی نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ منتخب نمائندے دل جمعی کے ساتھ عوام کی خدمت کریں ہم ملکی سیاست سے وابستہ ہیں ۔

پاکستان کی پارلیمان میں سب سے بڑی دینی قوت بنے ہمارا میدان سیاست ہے سیاسی میدان میں قوت بننے کا حق رکھتے ہیں۔ ملکی نظام کو آئین کے تحت چلانے کی بات کرنے پر ہمیں تنگ نظر کہا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

لگتا ہےاب ہمیں شوہروں کے حقوق کے لیے تحریک شروع کرنا ہوگی۔ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے منتخب پارلیمنٹ کو حق حاصل ہے کہ آئین اور قانون بنائے ۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ تحفظ حقوق نسواں کے نام پر قرآن و سنت کی تعلیمات کی دھجیاں بکھیرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

تحفظ نسواں قانون کے تحت آپ نے خاندان کو بکھیر دیا ہےکیوں برطانیہ کو کاپی کررہے ہو۔برطانیہ کو ہی کاپی کرنا تھا تو پھر آزادی کیوں حاصل کی؟ آپ نے خاندان توڑنے والا قانون بنایا ہےتعجب کی بات ہے یہ قانون ن لیگ اور پی ٹی آئی نے ملکر پاس کیا ہے۔مغرب کی تقلید پر اختلافات ختم ہوجاتے ہیں ۔ہم اتحادی ہیں مگر نطریات پر سودے بازی نہیں کرینگے۔ہمیں تقسیم کرنے کے لیے عالمی قوتیں کہتی ہیں کہ تمام مدارس دہشت گرد ہیں ان کا کہنا تھاہمیں بتایا جائے باچہ خان یونیورسٹی ، کامرہ ایئربیس، جی ایچ کیو آرمی پبلک اسکول پر حملے میں کوئی مدرسے والا تھا ؟