قومی ایئرلائن پی آئی اے کے اربوں روپے کے اثاثوں کی دستاویزات غائب ہونے کا انکشاف،قیمتی اثاثے من پسند لوگوں کو اونے پونے بیچنے کا فیصلہ ،

دستاویزات غائب ہونے سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان کا اندیشہ پیدا ہو گیا

اتوار 28 فروری 2016 15:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 فروری۔2016ء) قومی ایئرلائن ( پی آئی اے ) کے اربوں روپے کے اثاثوں کی دستاویزات غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس میں پی آئی اے کے قیمتی اثاثے من پسند لوگوں کو دینے اور اونے پونے بچینے کا فیصلہ کر لیا ہے جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے تفصیلات کے مطابق پاکستان ایئرلائن جو کہ اربوں روپے کے قیمتی اثاثے اندرون ملک اور بیرون ملک میں رکھی ہے کے پیچھے طاقتور مافیاء سرگرم ہو گیا ہے جس کی سب سے بڑی مثال راولپنڈی اور اسلام آباد میں موجود دفاتر ہیں نجکاری کمیشن نے اربوں کے پلازوں کی قیمت صرف چھ کروڑ روپے ظاہر کی ہے جس سے اپوزیشن ارکان اور (ن) لیگ کے اندر سے ہی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ذرائع کے مطابق مافیاء قرضوں کے اندر ڈوبی ہوئی قومی ایئرلائن کو مزید دفنانے کے درپے ہے ۔

(جاری ہے)

قومی ایئرلائن کے اثاثوں میں سے بیرون ملک موجود اثاثے جن میں نیویارک میں موجود ہوٹل روز ویلٹ اور پیرس می موجود ہوٹل سکراب اربوں ڈالرز کی مالیت کے ہے کو بھی نیلام کرنے پر تلی ہوء ہے حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت فی الحال بیرون ملک اثاثے بیچنے کا ارادہ نہیں رکھتی لیکن اندرون ملک کے اثاثے ضرور بیچیں جائیں گے ۔ تاہم حکومت ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی آئی اے کے اندر سے بھی کاغذات بارے چھان بین کی جا رہی ہے ۔

آن لائن کو ملنے والی رپورٹ کے مطابق قومی ایئرلائن کے پاکستان میں بھی اربوں روپے کے اثاثے موجود ہیں جو حکومت جلد سے جلد اپنے لوگوں کو دینے کے لئے تیار بیٹھی ہے ۔ اس حوالے سے سینیٹر سعید غنی نے آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب اداروں کی ذمہ داری ہے اور ہر ادارے کے اندر لوگ موجود ہیں جو ریکارڈ کو ضائع کرتے ہیں اور یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریکارڈ کو اکٹھا کر کے رکھیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہو سکتا ہے پراپرٹی کے کاغذات نہ ہوں یہ بھی صحیح بات ہے کہ پرانی پراپرٹی کے کاغذات کا مسئلہ پیش آ جاتا ہے اس حوالے سے سینیٹر کامل علی آغا نے آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر کے قومی ایئرلائن میں اربوں روپے کی کرپشن کرنا چاہتی ہے جو کہ قوم کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے انہوں نے کہا کہ نجکاری کمیشن اور حکومت آرڈیننس کو بل میں تبدیل کر کے پی آئی اے کواپریٹو کر رہی ہے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومتی اثاثوں کے لئے رجسٹری کاغذات کی ضرورت نہیں ہوتی ان کے لئے سرٹیفیکیٹ ہی کافی ہوتا ہے جو حکومت وقت جاری کر سکتا ہے لیکن حکومت اربوں روپے کی کرپشن اور نئی ایئرلائن کے نام پر لوٹ مار کرنے کے لئے تیار بیٹھی ہے ۔

چیئرمین نجکاری کمیشن زبیر عمر سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ ٹال مٹول سے کام لیتے رہے اور کوئی جواب نہ دیا ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پی آئی اے کی خصوصی کمیٹی میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پی ٹی سی ایل کی طرح پی آئی اے کے زیادہ تر اثاثوں کے کاغذات نہیں ہیں جس پر سینیٹر کامل آغا ( ق ) لیگ نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا تھا جبکہ چیئرمین کمیٹی مشاہد اللہ خان نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نجکاری کمیشن کی جانب سے پی آئی اے کے اثاثوں کو جو قیمیتں سینٹ میں بتائی گئی ہیں کسی مذاق سے کم نہیں ہے جبکہ پیپلزپارٹی کی سینیٹر شریں رحمان نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان نہ پہنچایا جائے اور ان کی صحیح قیمتیں تعین کی جائیں ۔

متعلقہ عنوان :