ملک میں مردم شماری امن اور جمہوریت کے لئے انتہائی اہم ہے۔حکومت مردم شماری پر یونین کونسل کی سطح پر آگاہی مہم شروع کرے، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا

سی آئی سی میں سندھ کے وزراء دعوؤں کے برعکس سندھ کا کیس نہیں لڑتے، سابق وفاقی سیکریٹری فضل اﷲ قریشی سندھ رہنے والے ہر شخص کو سندھ سے وفاداری ثابت کرتے ہوئے مردم شماری میں زبان سندھی لکھوانی ہے، بیرسٹر حسنین مرزا سندھ کے لوگ مردم شماری بارے خدشات کا شکار ہیں،کراچی میں تین نئے شہر بناکر 80 لاکھ لوگ آباد کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، ذوالفقار مرزا ، حسن کلمتی ودیگر کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 27 فروری 2016 22:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 فروری۔2016ء) سابق اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی جانب سے کراچی میں آدم شماری کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ماہر مردم شماری، دانشوروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ ملک میں مردم شماری امن اور جمہوریت کے لئے انتہائی اہم ہے۔

حکومت مردم شماری پر یونین کونسل کی سطح پر آگاہی مہم شروع کرے ۔ انہوں نے کہا کہ شفاف مردم شماری نہ ہونے سے چھوٹے صوبوں کے لئے مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔ مردم شماری کے بغیر معاشی منصوبہ بندی پر مسائل جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو آئی ڈی پیز کے حوالے سے بہت بڑا بوجھ دیکھنا پڑا۔

(جاری ہے)

قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں کے حقیقی تعین کے لئے شفاف مردم شماری لازمی جز ہے۔

تقریب سے ماہر مردم شماری وآدم شماری ڈاکٹر عارف حسن نے کہا کہ آدم شماری کے بغیر جھوٹے اعدادوشمار کے زریعے قوم کو چلایا جاتا ہے ۔شفاف مردم شماری نہ ہونے سے ملک میں آباد قومیتں لڑتی رہیں گی۔ دانشور جاوید قاضی نے کہا کہ دنیاکا واحد شہر ہے جس میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ہردس سال بعد مردم شماری نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ 1998ء میں کی مردم شماری میں سندھ کی آبادی ملک کی کل آبادی کا22 فیصد دکھائی گئی۔

22فیصد آبادی ظاہر کرنے پر سندھ سے تحفظات سامنے آئے ہیں۔ وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر نہیں کی جارہی۔ سید محب علی شاہ نے کہا کہ سندھ کے 6 سے 7 سوارب روپے وفاق نے ہتھیائے ہوئے ہیں۔ مردم شماری ملتوی نہیں ہونی چاہئے۔ اگر ملتوی کی گئی تو بہت بڑا عذاب ہوگا۔سابق وفاقی سیکریٹری فضل اﷲ قریشی نے کہا کہ آدم شماری 6 ماہ کے لئے ملتوی کرکے عملے کو تربیت دی جائے۔

مردم شماری کے لئے ضرورت کو مدنظررکھتے ہوئے عسکری قیادت سے بھی رائے لی جائے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اراکین کی اکثریت کا تعلق بڑے صوبے سے ہے۔مشترکہ مفادات کونسل میں نمائندرگی کے حوالے سے چھوٹے صوبوں کی حق تلفی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کو پانی کی کمی، آبادی کے شدید دباؤ اور ہیٹ انڈکس میں اضافہ جیسے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن اس سے نبرد آزما ہونے کے لئے پالیسی نہیں بنائی گئی جو کہ انتہائی خطرناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی آئی سی میں سندھ کے وزراء دعوؤں کے برعکس سندھ کا کیس نہیں لڑتے۔تاریخ دان ووائٹر حسن کلمتی نے کہا کہ گھرشماری کے لئے 3 دن بہت کم ہیں۔ اس مدت میں اضافہ کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کے فور منصوبہ کاڈیزائن تبدیل کرکے بحریہ ٹاؤن کی طرف موڑ دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تین نئے شہر بناکر 80 لاکھ لوگ آباد کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔

کراچی میں آباد مستقل باشندے اقلیت میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔ رکن صوبائی اسمبلی بیرسٹر حسنین مرزا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری میں حصہ لینا قومی فریضہ ہے۔ ہماری ترقی خوشحالی اور روشن مستقبل کا انحصار آدم شماری پر ہے۔ سندھ رہنے والے ہر شخص کو سندھ سے وفاداری ثابت کرتے ہوئے مردم شماری میں زبان سندھی لکھوانی ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے کہا کہ سندھ حکومت معذور اور لاچار حکومت ہے ۔

سندھ کے لوگ مردم شماری کے بارے میں خدشات کا شکار ہیں۔ شک ہے کہ موجودہ قیادت وفاق سے اس معاملے پر بھی سودے بازی نہ کرلے۔ سندھ کے لوگ اس دھرتی کے مالک ہیں ۔انہیں اقلیت میں تبدیل نہ کیا جائے۔ بعد ازاں تقریب میں مختلف قراردادوں کو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا جس میں مطالبہ کیا گیا کہ آزادانہ اور منصفانہ مردم شماری کرائی جائے۔مردم شماری کا دورانیہ 45 روز سے کم نہ ہو۔

مردم شماری اقوام متحدہ کی دی گئی گائیڈلاینز کے مطابق ہو۔مردم شماری کے لئے سیٹلائٹ ٹیکنالوجی بھی استعمال کی جائے۔غیر قانونی تارکین وطن کو فوری صوبہ بدر کیا جائے۔آئی ڈی پیز کو مردم شماری میں شامل نہ کیا جائے۔نادرا کا ڈیٹا بیس ریکارڈ بھی کاؤنٹر چیک کے طور پر استعمال کیا جائے۔تمام اقلیتوں کو بھی مردم شماری میں شامل کیا جائے۔سوالات کے فارم میں مادری زبان کا الگ خانہ رکھا جائے۔مردم شماری کے دوران سندھ کی سیاسی،سماجی اور تاریخی حیثیت کا خاص خیال رکھا جائے۔