بھارتی ریاستی دہشت گردی کو پوری دنیا پر بے نقاب کیا جائے ،پامپور معرکہ نے دنیا کی تیسری بڑی فوج رکھنے کے دعویدار بھارت کا غرور اور تکبر خاک میں ملا دیاہے ، پاکستانی حکمران کشمیری قیادت اور عوام کے جذبات کو مدنظر رکھیں

امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدکا نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 26 فروری 2016 18:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 فروری۔2016ء) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدنے کہا ہے کہ کشمیری مسلمان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے لازوال داستانیں رقم کر رہے ہیں۔ پامپور معرکہ نے دنیا کی تیسری بڑی فوج رکھنے کے دعویدار بھارت کا غرور اور تکبر خاک میں ملا دیاہے ، پاکستانی حکمران کشمیری قیادت اور عوام کے جذبات کو مدنظر رکھیں اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کو پوری دنیا پر بے نقاب کیا جائے۔

پنجاب اسمبلی میں پاس کیا گیاتحفظ خواتین بل سراسر قرآن و سنت کیخلاف ہے۔امریکہ و یورپ کی خوشنودی کیلئے پاکستان کو لبرل اور سیکولر ملک ثابت کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ،علماء کرام اور دینی جماعتوں کو اس پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔وہ جامع مسجد القادسیہ میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ہزاروں مردوخواتین نے ان کی امامت میں نماز جمعہ اد اکی۔

بعد ازاں کشمیری حریت قیادت کی اپیل پرمظلوم کشمیری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے سری نگر کے پامپورعلاقہ میں تین دن تک جاری جھڑپ میں شہید ہونے والے کشمیری مجاہدین کی غائبانہ نماز جنازہ بھی پڑھائی۔ اس دوران ہزاروں شرکاء آبدیدہ ہوگئے اور کشمیری مجاہدین اور تحریک آزادی کے حق میں دعائیں کی گئیں۔

حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ تحریک آزادی کشمیر اس وقت عروج پرہے ۔ چند دن قبل تین کشمیری مجاہدین نے سری نگر کے نواحی علاقہ پامپور میں تین دن تک بھارتی فوج کوتگنی کا ناچ نچائے رکھا۔ ہندوستانی فوج نے کشمیری مجاہدین پر قابو پانے کیلئے پہلی مرتبہ ڈرون استعمال کئے اور بھاری ہتھیاروں سے بلادریغ گولہ باری کی جاتی رہی۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کاروائی کے دوران ہزاروں کشمیری سڑکوں پر نکل کربھارتی فوج کیخلاف احتجاج اور پتھراؤ کرتے رہے۔

ماضی میں بہت پروپیگنڈا کیا جاتا تھا کہ کشمیری عوام مجاہدین سے تنگ ہیں لیکن حالات نے کشمیریوں کے دلوں میں پائی جانے والی محبت پوری دنیا کے سامنے واضح کر دی ہے۔ ایک طرف معرکہ جاری تھا تو دوسری جانب مساجد میں جہادی ترانوں کی گونج سنائی دے رہی تھی۔ بہت دیر بعد کشمیر میں یہ صورتحال نظر آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب دشمن سے یکطرفہ دوستی پروان چڑھا کر مذاکرا ت کی میزیں سجائی جاتی ہیں تو غلامی کی دستاویزوں پر دستخط ہوتے ہیں اور جب مسلمان میدانوں میں قربانیاں پیش کرتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ حالات کا منظر اس طرح بدلتا اور تحریکیں پروان چڑھاتا ہے۔

آج پورے کشمیر میں شہید کشمیری مجاہدین کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جارہی ہیں۔یہ ان کی محبت کی دلیل ہے۔ پاکستانی حکمرانوں کو دیکھنا چاہیے کہ کشمیری قوم کس طرح میدانوں میں اپنا خون بہا رہی ہے اور اسلام کی نمائندگی کا حق ادا کر رہی ہے۔ انہیں سید علی گیلانی، سیدہ آسیہ اندرابی اور دیگر کشمیری قیادت کے جذبات کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ بھارت و امریکہ چاہتے تھے کہ پاکستان میں خودکش دھماکے اور داعش جیسی تنظیمیں پروان چڑھیں۔نوجوان تکفیر اور خارجیت کا شکارایسی تنظیموں میں شامل ہوں اور ان کے ایجنڈے کامیاب ہوں لیکن اﷲ کے فضل و کرم سے میدانوں میں پیش کی جانے والی قربانیوں سے ان کی یہ سب سازشیں ناکام ہو رہی ہیں۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیااور اس کے آئین و دستور میں یہ بات موجود ہے کہ اس ملک میں قرآن و سنت کیخلاف کوئی قانون نہیں بنایا جاسکے گالیکن افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ اسمبلیوں میں ایسی قراردادیں پاس کی جارہی ہیں جو پاکستان کے آئین اور اسلام کے مکمل طور پر خلاف ہیں۔

مردکو اﷲ تعالیٰ نے اپنی خواتین کے حقوق کا محافظ بنایا ہے۔بیوی اگر اﷲ کی شریعت کی نافرمانی کر رہی ہو اور خاندانی نظام کو نقصان پہنچ رہا ہو تو مرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے احسن انداز میں سمجھائے۔اگر پھر بھی صورتحال بہتر نہ ہو رہی ہو تو شریعت کی بتائی ہوئی حدود میں رہتے ہوئے مرد بیوی پر سختی بھی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک شخص غلطی کرے تو یہ اس کا انفرادی عمل ہوتا ہے لیکن جب پارلیمنٹ میں غلط قانون سازیاں کی جائیں تواس سے قوموں، ملکوں ومعاشروں کا اجتماعی نقصان ہوتا ہے۔

حکومت پاکستان کو سوچناچاہیے کہ ہماری حکومتوں نے امریکہ و یورپ کی ہر بات تسلیم کی لیکن ملکی مسائل میں پہلے کی نسبت مزید اضافہ ہی ہوا ہے۔ اب بھی وہ ان سے کسی طور خوش نہیں ہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ آج غلامیوں کا دور ختم ہو چکا اور آزادیوں کی منزلیں روشن ہو چکی ہیں۔مسلم ملک، ان کی حکومتیں اور افواج بیرونی سازشوں کے توڑ کیلئے متحد ہو جائیں‘ اسی سے ان کے مسائل حل ہوں گے۔

قرآن پاک واضح طور پر ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ مسلمان کفار کے جتنے مرضی مطالبات مانتے چلے جائیں ان کی طرف سے ڈومور کا مطالبہ ختم نہیں ہو گایہاں تک کہ وہ اسلام چھوڑ کر ان کا مذہب قبول نہ کر لیں۔ اگر مسلمان اپنا مکمل دین نہیں چھوڑ سکتے تو پھر ان کیلئے شریعت کا لائحہ عمل یہ ہے کہ وہ کفار کے سامنے جھکنے کی بجائے صبرواستقامت کا راستہ اختیا رکریں ۔ اﷲ تعالیٰ انہیں آزادیوں کے نعمتوں سے نوازے گا۔

متعلقہ عنوان :