لاڑکانہ :سہیل انور سیال کے رشتہ دار کے خلاف نیب میں شکایت درج کروانا ہائیر سیکنڈری استاد کو مہنگا پڑگیا

گھر پر مسلح افراد کا حملہ، حملے میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے پولیس نے متاثرہ استادکے خلاف مقدمہ درجک رلیا

جمعہ 26 فروری 2016 17:25

لاڑکانہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 فروری۔2016ء) صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے رشتہ دار کے خلاف نیب میں شکایت درج کروانا ہائیر سیکنڈری ٹیچر کو مہنگا پڑگیا، متاثرہ استادکے گھر پر مسلح افراد کا حملہ، حملے میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے پولیس نے متاثرہ ٹیچر سمیت 120افراد پر پولیس ڈیوٹی میں رخنہ ڈالنے کا مقدمہ درج کرلیا، اساتذہ تنظیم گسٹا کا متاثرہ ٹیچر کے حق میں احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا۔

تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ شہر کے اﷲ آباد تھانہ کے حد میں واقع خالق کالونی میں چار روز قبل باقرانی ٹی ایم اے کے اکاؤنٹنٹ احسان سیال نے اپنے مسلح ساتھیوں کے ہمراہ ہائیر سیکنڈری ٹیچر عاشق میمن کے گھر پر حملہ کرکے پانچ افراد کو زخمی کیا تھا جس کے بعد متاثرہ ٹیچر کی جانب سے حد کی تھانہ میں مقدمہ درج کرنے کے لیے گیا تو پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کرنے سے صاف انکار کردیا گیا جس کے باعث متاثرہ ٹیچر نے سیشن عدالت میں حملے میں ملوث ملزمان کی محفوظ کی گئی فوٹیجز عدالت میں پیش کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کے لیے درخواست جمع کروائی تھی۔

(جاری ہے)

جس پر صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کے رشتہ دار احسان سیال نے اپنا سیاسی اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے مسلسل معاملہ رفہ دفعہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے، اس سلسلے میں عاشق میمن کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا جو ٹی ایم اے باقرانی میں اسسٹنٹ تھا اس سمیت ان کے دیگر دوستوں کو وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا برادر نسبتی احسان سیال جو وہاں پر کلرک ہے جسے سیاسی اثر رسوخ کے بناء پر اکاؤٹنٹ کی کرسی پر بٹھادیا گیا ہے جو مسلسل ملازمین کی تنخواہیں دینے سے انکار کررہا تھا جس عمل سے بیزار ہوکر میرے بیٹے نے ملازمت سے استعفیٰ دے کر نیب میں احسان سیال کے خلاف شکایت کی اور 22فروری کو نیب کی جانب سے ہمیں بلاکر شکایت کی تصدیق کرنے کو کہا جس کے لیے ہم سکھر شکایت کی تصدیق کے لیے گئے ایسی اطلاع احسان سیال کو دی گئی جس پر وہ برہم ہوئے اور اسی دن رات کے وقت اپنے مسلح افراد ساتھیوں کے ہمراہ ہمارے گھر پر حملہ کرکے ہمیں سخت تشدد کا نشانہ بناکر میرے بیٹے عاطف میمن کو اغوا کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے بتایا کہ ہمیں پولیس سے کوئی بھی امید نہیں جس کے لیے ہم نے سیشن جج کی عدالت میں سی سی ٹی وی فوٹیجز پیش کرکے درخواست جمع کروائی ہے ہمیں عدالتوں سے انصاف کی امید ہے لیکن پولیس سے کوئی بھی امید نہیں کیونکہ اس وقت وزیر داخلہ سہیل انور سیال ہیں ان کے کہنے پر چار روز گذرنے کے باوجود پولیس نے تاحال مقدمہ درج نہیں کیاہے۔ دوسری جانب لاڑکانہ پولیس کی جانب سے عاشق میمن کے گھر پر ہونے حملے میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے عاشق میمن سمیت 120افراد پر پولیس ڈیوٹی میں رخنہ ڈالنے کا مقدمہ شہر کے دڑی تھانہ پر درج کیا گیا ہے۔

اس عمل کے کے خلاف اساتذہ تنظیم گسٹا کی جانب سے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرکے دھرنا دیا گیا جس میں گسٹا رہنماؤں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ حملے میں ملوث احسان سیال اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کرکے عاشق میمن کو انصاف فراہم کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :