قومی اسمبلی میں مقامی حکومت اسلام آباد ترمیمی بل2015کثرت رائے سے منظور ، اپوزیشن کی مخالفت اورشدیدہنگامہ آرائی

اپوزیشن اورحکومتی ارکان کے درمیان تندوتیز جملوں کا تبادلہ،حزب اختلاف کی حکومت پر کڑی تنقید

جمعہ 26 فروری 2016 16:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی میں مقامی حکومت برائے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد ترمیمی بل2015کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا،اپوزیشن کی شدید مخالفت اورہنگامہ آرائی،اپوزیشن اورحکومتی ارکان میں تندوتیز جملوں کا بھی تبادلہ،بل کے پیش ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نے بل پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

بل وزیرمملکت برائے داخلہ وتعلیم بلیغ الرحمان نے پیش کیا، وزیرمملکت نے کہا کہ عوام نے موجودہ حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے،دارلحکومت کی20لاکھ آبادی ہے،دنیا کے تمام ملکوں کا رابطہ اس شہر سے ہے، بل مشاورت کے بعد لایا گیا ہے۔پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اسد عمر نے کہا کہ جمہوریت پر اتنا خرچہ کرنے سے بہتر ہے کہ بادشاہت کا نظام لایا جائے تاکہ ایک ہی شخص فیصلہ کرے۔

(جاری ہے)

پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ حکومت کی عادت بن چکی ہے وہ قانون کی دھجیاں بکھیرے اورفیصلے مسلط کرے۔جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی شیراکبرخان نے کہا کہ ہم نے قائمہ کمیٹی میں اس بل پر اختلافی نوٹ دیا تھا مگر اس کو بل میں شامل نہیں کیا گیا،غریب ملک میں3ڈپٹی میئرز کی کوئی ضرورت نہیں،بل کے پیش ہونے پر شازیہ مری کی کورم کی نشاندہی،گنتی پر کورم پورا نکلا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر مرتضٰی جاوید عباسی کی صدارت میں ہوا،اجلاس میں مقامی حکومت برائے دالحکومت اسلام آباد ترمیمی بل2015کثرت رائے سے منظورکرلیا،اپوزیشن اراکین نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ امجد علی خان نے کہا کہ الیکشن ہوچکے ہیں اورسیاسی رشوت کے طورپر اس بل کو لایا جارہاہے۔وزیرمملکت برائے داخلہ و تعلیم بلیغ الرحمان نے کہا کہ حکومت قانون کی دھجیاں نہیں بکھیر رہی ہے بلکہ پہلی دفعہ بلدیاتی انتخابات ہوئے اوراس کیلئے قانون سازی کی جارہی ہے،عوام نے مسلم لیگ(ن) کو اکثریت دی ہے،قانون کے مطابق آرڈیننس پارلیمان کی کارروائی کا حصہ ہے،اسلام آباد ایک اہم دارلخلافہ ہے،20لاکھ کی آبادی ہے،دنیا کے تمام ملکوں کا رابطہ اس شہر سے ہے۔

شیریں مزاری نے کہا کہ اس بل پر رائے شماری نہیں کرائی گئی،حکومت کوایوان کو بلڈوز نہیں کرنے دیا جائے گا،3،3ڈپٹی میئرز لائے جارہے ہیں اورعوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے گا۔شازیہ مری نے کہاکہ اس حکومت کی عادت بن گئی ہے تمام غلط فیصلوں کو مسلط کیا جاتاہے۔وزیرمملکت برائے داخلہ و تعلیم بلیغ الرحمان نے کہا کہ اس پر قائمہ کمیٹی میں بات ہوئی ہے اور اس قانون کا حصہ بنایا جارہاہے۔

وزیرموسمیاتی تبدیلی زاہد حامد نے کہا کہ14اکتوبر 2015سے یہ قانون لاگو ہوگا۔رکن اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ یہ بل قانونی اوراصولی طورپردرست نہیں ہے، یہاں تو الٹا سندھ بہہ رہاہے،دینا کیا سوچے گی،پہلے عمل ہوتا ہے بعد میں قانون سازی ہورہی ہے۔اسدعمر نے کہا کہ دیہی اورشہری علاقوں میں حلقہ بندیوں کو تبدیل کرکے الیکشن کروائے گئے،صبح میئر اورڈپٹی میئرکے انتخابات ہوتے ہیں اورشام کو قانون لایاجاتاہے،کراچی2کروڑ آبادی والا شہر ہے،وہاں1میئر ہے،جمہوریت پر اتنا خرچہ سے بہتر ہے کہ بادشاہت کا نظام لایاجائے ۔

آصف حسین نے کہا کہ1وزیراعظم کی جگہ4ڈپٹی وزیراعظم رکھ لیں کیونکہ وزیراعظم پر بھی بہت بوجھ ہے۔شازیہ مری نے کہ موجودہ حکومت کے اراکین ایوان کو سنجیدہ نہیں لے رہے،موجودہ حکومت کو قوانین کی دھجیاں بکھیرنے کی عادت ہوچکی ہے۔جماعت اسلامی کے شیراکبر خان نے کہا کہ ہم نے اس بل پر اختلافی نوٹ دیا مگر شامل نہیں کیا گیا۔