اقوام متحدہ کے 31 رکنی پیس بلڈنگ کمیشن کو مالیاتی لحاظ سے زیادہ مستحکم بنایا جائے

پاکستانی مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا سلامتی کونسل میں مباحثے کے دوران اظہار خیال

جمعہ 26 فروری 2016 12:26

اقوام متحدہ ۔ 26 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔26 فروری۔2016ء) پاکستان نے جنگ سے متاثرہ ممالک میں قیام امن کی کوششوں کو تیز کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے 31 رکنی پیس بلڈنگ کمیشن کو مالیاتی لحاظ سے زیادہ مستحکم بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں ”پوسٹ کنفلکٹ پیس بلڈنگ ۔

ریویو آف پیس بلڈنگ آرکیٹکچر“ کے موضوع پر مباحثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قیام امن کی کوششوں کو مضبوط بنانا ہم سب کے مفاد میں ہے اور اس عمل کو ترجیح دینے میں ناکامی مزید تنازعات اور افراتفری کے المناک سلسلے پر منتج ہوتی ہے۔ پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ کسی بھی تنازع کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کے لئے اس کی بنیادی وجوہات پر توجہ دینا بے حد ضروری ہے لیکن اس مقصد کے حصول کے لئے طویل المعیاد کمٹمنٹ اور فنڈز کی وافر مقدار میں اور حقیقتاً فراہمی ضروری ہے ۔

(جاری ہے)

پاکستان نے پیچیدہ بحرانوں سے نمٹنے کے لئے 2004ء میں اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کی سرگرمیوں میں ربط پیدا کرنے کے لئے ایڈہاک ارینجمنٹ کا تصور پیش کیا تھا قیام امن کا بہترین طریقہ کسی بھی تنازعہ کو دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کے اقدامات کے ساتھ ساتھ امن کے قیام اور تعمیر نو کے اقدامات پر بھی مشتمل ہونا چاہئے ۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کا 31 رکنی پیس بلڈنگ مشن اپنے مقاصد پورے نہیں کرسکا۔

بین الاقوامی برادری کو تنازعات سے بچاؤ کو ترجیح دینا چاہئے ، پائیدار امن کے لئے جامع حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے۔ زیادہ بین الاقوامی حمایت کے ساتھ مقامی وسائل کو متحرک کرنا چاہئے اور اقوام متحدہ اور ورلڈ بنک گروپ کے ساتھ ساتھ دیگر علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کو بھی اس عمل میں شامل کرنا چاہئے اور سارے اقدامات کو مقامی قیادت کے تحت رکھنا چاہئے پیس بلڈنگ کمیشن سلامتی کونسل کو بھی مختصر اور حقیقی تجاویز دے اور رہنما خطوط فراہم کرسکتا ہے۔ جنگ سے متاثرہ ممالک امن و سلامتی کے راستے پر چلنے کے خواہاں ہیں اس لئے پیس بلڈنگ کمیشن جیسے اداروں کی طرف سے ان ممالک کی بھرپور مدد کی جانی چاہئے۔

متعلقہ عنوان :