تر بیلا ڈیم ،غازی بھروتھا منصوبہ ،قاضی پور ائر بیس ،پہائی انڈسٹر یل اسٹیٹ ،تر بیلا چوتھا اور اب پانچواں توسیعی منصوبہ

تحصیل غازی اور ٹوپی کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیتے کر متاثرین کو بجلی کے سو یونٹ معاف کئے جائیں، متاثرین کا واپڈا حکام سے مطالبہ

جمعرات 25 فروری 2016 23:01

تر بیلا غازی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 فروری۔2016ء) تر بیلا بجلی گھر کے پانچویں مجوزہ توسیعی منصو بے پر واپڈا ا نتظامیہ نے ماحولیاتی اور سماجی اثرات کا جائزہ لینے کے لئے دسمبر 2015ء کو غازی کے مقام پر پا نچو یں تو سیعی منصوبے کی تعمیر کے حوالے سے مشاورتی سیمینار کا انعقاد کیا تھاجس میں تحصیل ٹوپی سے مسلم لیگ ن کے صو بائی اسمبلی کے رکن شیراز خان ،تحصیل ناظم ٹوپی سہیل خان یوسفزئی ،تحصیل ناظم غازی اسلم حیات،نائب ناظم ولیج کونسل خواجہ فرقان فیصل ،منتخب عوامی نمائندوں متاثرین تر بیلا ڈیم و غازی بھروٹھا ڈیم نے کثیر تعداد میں شرکت کی اس اہم موقع پر سابق اور موجودہ ایم پی ایز پیر صابر شاہ اور فیصل زما ن کی عدم شرکت پر متاثرین کی جانب سے افسوس کا اظہارکیا گیا عوامی نمائندوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے جس موثر انداز میں متاثرین کے حقوق کی آواز اْٹھائی جا سکتی تھی وہ آواز اْن کی غیر موجودگی میں نہ اْٹھائی جا سکی مقررین نے شرکاء اجلاس سے خطاب کر تے ہو ئے شکایات کے انبار لگا دئیے اور ماضی کی داستان سناکر انہیں شرمندہ ہو نے پر مجبو ر کر دیا شرکاء اجلاس نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اْنھوں نے تر بیلا ڈیم ،غازی بھروتھا ڈیم ،قاضی پور ائر بیس ،پہائی انڈسٹر یل اسٹیٹ ،تر بیلا چوتھے اور اب پانچویں توسیعی منصوبے کی خاطر وسیع تر قو می مفاد میں نہ صرف صدیوں سے قائم سماجی نظام کی قربانی دی بلکہ رشتوں ناطوں ،آب وہوا،روائتی ماحول، آباؤ اجداد کی جائیدادوں اور اپنے بزرگوں کی قبروں تک کی قربانی دینے والے متاثرین کی آج تیسری نسل انصاف کے حصول کی خاطر عدالتوں کی خاک چھان رہی ہے لیکن ان کے تسلیم شدہ حقوق فراہم نہ کئے گئے رہا تر بیلا ڈیم کے بعد غازی بھروتھا ہائیڈروں پاور پراجیکٹ کے لئے درکار اراضی کے وقت بھی متاثرین کو سبز باغات دکھا ئے گئے جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ آج تک تمام منصوبو ں کے متاثرین اپنے حقوق کے حصول کے لئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں بار بار دھوکہ کھانے کے بعد اب کسی کے دھوکے میں نہیں آئے گے متاثرین نے واپڈا حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ تحصیل غازی اور تحصیل ٹوپی کو لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے اور متاثرین کو بجلی کے سو یونٹ معاف کئے جائیں واپڈا متاثرین کے ساتھ مقدمے بازیوں کے بجائے اْن کے جائز حقوق ادا کریں واپڈا ہسپتال تر بیلا میں مقامی لوگوں کے علاج معالجے پر عائد پابندی اْٹھائی جائے اور واپڈا کے تعلیمی اداروں میں مقامی بچوں کو داخلے دیئے جائیں تاکہ شرح خواندگی کے اعتبار سے چند گنتی کے علاقو ں میں شمار ہونے والے علاقہ غازی کے لوگوں کے لئے واپڈا نے پہلا سکیل رکھ کر اْن کی توہین کی ہے غازی بھروٹھا پراجیکٹ کی تعمیر سے زیر زمین پانی کے زخیرہ میں کمی واقع ہو ئی جس سے سر دیو ں کے موسم میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو جاتی ہے اس کے علاوہ تحصیل غازی دو حصو ں میں بٹ گئی کھڑی اور گندگر کو ملانے والے بے شمار راستے ختم ہو گئے منٹوں کے فاصلے گھنٹوں میں طے ہو نے لگے سفری اخراجات میں اضافہ ہوا جبکہ دریا سندھ کے کنارے واقع واحد میدانی علاقہ جزیرے کی شکل اختیار کر گیاجس کے بدلے میں متاثرین کو ان کی قربانیاں کا صلہ قید وبند کی صورت میں دیا گیا ملک کی ترقی اور خوشحالی کے علاؤہ اس علاقے نے دفاعی نظام کو مضبوط تر کرنے کے لئے تر بیلاکینٹ کے لئے ہزاروں کنال اراضی دی متواتر قربانیوں کی وجہ سے اس علاقے کے رقبے اور آبادی کے درمیان وہ توازن برقرار نہیں رہا جس کا ہونا علاقے کی تر قی کے لئے ضروری تھا وہ عدم توازن کاشکار ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں بچی کھچی زمینوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر نے لگی ہیں غریب تو کجا اب تو مڈل کلاس کے لئے بھی پانچ مرلے کامکان بنانا ممکن نہیں رہا واپڈاحکام کے علم میں یہ بات لانا بھی ضروری ہے کہ تر بیلا ڈیم کے بائیں کنارے دو سپل ویز اور پانچ نمبرسرنگ کی تعمیر کے سبب دریا سندھ کے بہاؤکا رخ تحصیل غازی ساحلی علاقے کی جانب مڑ گیا غازی بھروٹھا بیراج کی تعمیر میں انڈرسلو سز بائیں جانب تعمیر کر کے رہی سہی کسر پوری کر دی گئی دریا سندھ کا قدرتی بہاؤ متاثر ہو نے کے باعث تر بیلا ڈیم کی تعمیر سے اب تک ایک اندازے کے مطابق پندرہ ہزار کنال ساحلی اراضی دریا بردہو چکی ہے تر بیلا ڈیم کے لئے درکار اراضی کی خریداری کے وقت مالکان کو قیمت خرید پر واپس کر دی جائے گی لیکن حیرت اس امر پر ہے کہ تر بیلا انتظامیہ کی سفارش کے باوجود تقریبا سوا تین ہزارکنال اراضی کی واپسی کا مسلہ التوا میں پڑا ہو ا ہے بات چل نکلی ہے تو اسے مکمل ہونا چائیے تر بیلا ڈیم سے پید ا کی جانے والی بجلی کی پانچ سو کے وی کی تین اور دوسو بیس کے وی کی دو ہائی پاور ٹرانسمیشن لائنیں بھی اس علاقے سے گزاری گئی ہیں جس کے باعث مالکان اپنی اراضی میں کسی قسم کی تعمیرات کر سکتے ہیں اور نہ ہی کھتی باڑی متعلقہ محکمہ مالکان کو پولوں کی تنصیبات کے وقت فی پول ایک ہزار سے بارہ سو روپے ادا کر کے بری الزمہ ہو چکا ہے اس کے برعکس موبائیل کمپنیاں اپنے ٹاورز کا بیس سے پچیس ہزار روپے ماہوار کرایہ دے رہی ہیں اب 1410میگا واٹ بجلی پیدا کر نے کے پانچویں توسیعی منصوبے کی کم از کم دو اور لائنیں بھی اس علاقے سے گزاری جائیں گی جس کے نتیجے میں مقامی آبادیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا تر بیلا جھیل کے وجود کے آنے کے بعد درہ موہٹ گاؤں دوحصو ں میں تقسیم ہو چکا ہے تقسیم در تقسیم کا سلسلہ بدستور جاری ہے یہ وہ گاؤں ہیں جس کے آج بھی کئی گھرانے بجلی کی نعمت سے محروم ہیں تر بیلا ڈیم میں انتہائی اہم شخصیات کی آمد پر اْنہیں جس قسم کی مشکلات کا سامنا کر نا پڑتا ہے ان کا الفاظ میں احاطہ کر نا ممکن نہیں واپڈا حکام چاہیں تو اپنے ادارے کی سماجی ذمہ داریوں کا دائرہ ملک کے طول وعرض تک پھیلا سکتے ہیں لیکن اس کار خیر کی کی انجام دہی سے قبل تر بیلا ڈیم کے متاثرین کو درپیش مسائل کاجائزہ لے لیں اور اس امر کی تسلی کر لیں کہ گڑھی میرہ بوائز اور گرلزپرائمری سکولوں کے معصوم طلباء وطلبات کو فرنیچر کی کمی سمیت کو ئی مسئلہ تو درپیش نہیں ؟تر بیلا ڈیم کے واپڈا ہسپتا ل میں مقامی مریضوں کے علاج معالجے پر عائد پابندی اْٹھا لی گئی ہے ؟تر بیلا بجلی گھر کے چوتھے توسیعی منصو بے کا کنٹریکٹر تر بیلا ڈیم اور اس کے تین توسیعی منصوبوں پہور ہائی لیول کنال ،غازی بھروٹھا ہائیڈروپاور پراجیکٹ ، تر بیلا کینٹ کی تعمیر میں اپنی ہنری مندی کا مظاہرہ کر نے والے مقامی ہنر مندوں کی موجوگی میں ناصرف پاکستان کے دورافتادہ مقامات سے لوگوں کو منگوا کر بھرتی کر رہا ہے بلکہ اپنے ملک سے لیبر اور ہیلپربھرتی کر کے لا رہا ہے کنٹریکٹر اپنے ملک کی جیلوں سے جرائم پیشہ افراد کو لاکر ان سے کام لے رہا ہے مذکورہ جرائم پیشہ افراد کا پاکستانی کارکنوں کے ساتھ کس قسم کا روایہ ہو سکتا ہے اس پر تبصرے کی ضرورت نہیں مقامی ہنرمندوں پر کام نہ جانے کا بہانہ بنا کر ان پر روزگار کے دروازے بند کئے جا رہے ہیں کنٹریکٹر کا یہ رویہ مقامی لوگوں میں اشتعال کا باعث بن رہا ہے واپڈا نے حالیہ بھرتیوں میں مقامی افراد کے لئے درجہ چہارم کی آسامیاں مختص کر کے ان پڑھ اور جائل ہونے کا تاثر دیا ہے وہ مقامی افراد کو مدتوں یاد رہے گااس قسم کے رویہ کا اظہار تر بیلا ڈیم کی تعمیر سے اب تک کیا جاتا رہا ہے یقینا واپڈا کو تحصیل ہیڈ کوارٹر غازی کے وسط سے گزرنے والی اپنی ملکیتی سڑک جو کہ کسی وقت متاثرین کی ملکیت تھی مگر ٹو ٹ پھوٹ کر اس کی حالت یہ ہے کہ سینکڑوں افراد حادثات میں جان کی بازی ہار چکے ہیں کی ناگفتہ بہ حالت کا احساس تک نہیں واپڈا حکام کے علم میں یہ بات لانا بھی ضروری ہے کہ یہ علاقہ جس قسم کے احساس محرومی کا شکار ہے اس کا خاتمہ ان کی خصو صی توجہ سے ممکن ہے جیسا کہ سطوربالا میں بتایا گیا ہے کہ پن بجلی کے دوبڑے منصوبوں ،پہائی انڈسٹریل اسٹیٹ،قاضی پور ائر بیس اور تربیلا کینٹ کی تعمیر کے بعد آبادی اراضی میں شدید عدم توازن پیدا ہو چکا ہے چیئر مین واپڈا تر بیلا انتظامیہ کی سفارش کی روشنی میں فاضل اراضی مالکان کو واپس کر کے اس توازن کو بہتر بنا سکتے ہیں اس طرح عالمی بینک کے تعاون سے ساحلی دیہات کو حفاظتی پشتے کے زریعے محفوظ بنایا جا سکتا ہے واپڈا نے جس طرح علاقہ چھچھ ضلع اٹک کے عوام کی تفریح کے لئے غازی بھر وٹھا پاور چینل کے سپائل بینک پر پارک کے لئے جگہ فراہم کی ہے اس طرح تحصیل غازی کے نوجوانوں کو بھی گراونڈ فراہم کر سکتے ہیں ماضی میں جو ہوا سو ہوا لیکن مزید وعدوں اور مکروہ معاہدوں کی گنجائش نہیں کیونکہ لوگ ان کی نیت کو اچھی طرح سے بھانپ چکے ہیں کہ وہ پانچویں توسیعی منصوبے کی مخالفت میں سڑکوں پر نکل آئے تو عالمی بینک سمیت کو ئی عالمی مالیاتی ادارہ واپڈا کو قرض فراہم کر نے پر آمادہ نہیں ہو گا یہ صورت حال پہلے ہی تاخیر کے شکار منصو بے کو مذید التواء میں ڈالنے کا باعث بنے گی توانائی کے بحران کا شکا ر پاکستان اس کا ہر گز متحمل ہو سکتا۔

متعلقہ عنوان :