2015میں بھارت دنیا میں سب سے زیادہ ہتھیار درآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک رہا جبکہ 2014 میں وہ پہلے نمبر پر تھا۔رپورٹ

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعرات 25 فروری 2016 22:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 25 فروری۔2015ء) سٹاک ہوم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے انکشاف کیا ہے کہ2015میں بھارت دنیا میں سب سے زیادہ ہتھیار درآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک رہا جبکہ 2014 میں وہ پہلے نمبر پر تھا۔مبصرین کا خیال ہے کہ روایتی ہتھیاروں میں عدم توازن سے جنگ کی صورت میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو ایک نہایت تشویشناک بات ہے۔

تاہم بھارت کا یہ موقف رہا ہے کہ وہ اپنی دفاعی ضروریا ت کو پور کرنے کے لیے ہی اسلحہ خریدتا ہے۔دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر ماریا سلطان نے کہا کہ بھارت کی طرف سے خصوصاً میزائل شکن نظام کی تیاری خطے کے لیے غیر یقینی صورتحال کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف یہ ہے کہ اسٹریٹجک ریسٹرینٹ ریجیم بنائی جائے، یعنی ناصرف فریقین اس پر بات چیت کریں بلکہ جو میزائلوں کی دوڑ چل رہی ہے اس میں بھی کمی لائی جائے، اور اس کے لیے باضابطہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ کیا جانا ضروری ہے‘ پاکستان چاہتا ہے کہ اسے بھی سول جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی اور تعاون فراہم کیا جائے۔

(جاری ہے)

پاکستان کئی مرتبہ اس تشویش کا اظہار کر چکا ہے کہ بھارت نے سول جوہری معاہدہ استعمال کرتے ہوئے اپنے جوہری مواد کے ذخیرے میں بے پناہ اضافہ کیا ہے جس سے وہ بڑے پیمانے پر جوہری ہتھیار تیار کر سکتا ہے۔ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ بھارت سے خطرہ محسوس کرتے ہوئے پاکستان تیزی سے اپنی جوہری صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے۔گزشتہ سال دو تحقیقی اداروں ’کارنیگی انڈاؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس‘ اور ’دی سٹمسن سینٹر‘ کی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا تھا اگر پاکستان اسی رفتار سے جوہری ہتھیار تیار کرتا رہا تو ایک دہائی میں وہ دنیا کا تسیرا بڑا ملک ہو گا جس کے پاس سب سے زیادہ ’نیوکلیئر بم‘ ہوں گے۔

تاہم پاکستان نے اس رپورٹ کو یہ کہ کر مسترد کر دیا تھا کہ پاکستان کسی بھی طور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے کا خواہشمند نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :