حکومت اسٹیل ملز کو چلانے میں سنجیدہ نہیں ہے 16ہزار ملازمین کو پانچ ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں ، رہنما پاکستان اسٹیل ٹریڈ یونین ایمپلائز الائنس

آٹھ ماہ سے گیس فراہمی بند ہونے سے پیداوارمکمل بند ہے،عالمی سازش کے تحت اسٹیل ملزکو تباہ کرکے اس کی نجکاری کی کوششیں کی جارہی ہیں، پریس کانفرنس

جمعرات 25 فروری 2016 22:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 فروری۔2016ء) پاکستان اسٹیل ٹریڈ یونین ایمپلائز الائنس کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت اسٹیل ملز کو چلانے میں سنجیدہ نہیں ہے 16ہزار ملازمین کو پانچ ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں ،آٹھ ماہ سے گیس فراہمی بند ہونے سے پیداوارمکمل بند ہے،عالمی سازش کے تحت اسٹیل ملزکو تباہ کرکے اس کی نجکاری کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن ہم کسی بھی صورت قومی ادارے کی نجکاری نہیں ہونے دینگے ، اگر اسٹیل ملز کو30سے40ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج دیدیا جائے تو یہ ادارہ پھر سے بحال ہوسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار بدھ کو کراچی پریس کلب میں الائنس کے کنونیئر محمد ظفر خان،سلیم گل، ہارو ن خٹک، اکبر ناریجو ، عبد الحق چنا و دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

محمد ظفر خان نے کہا کہ ملک میں صنعتی ترقی اسٹیل مل کی بحالی سے مشروط ہے لیکن اسٹیل ملز کو چلانے کے لیے حکومت کی نیت صاف نہیں ہے حالانکہ اسٹیل مل کو بحال کرنے کے لیے روس نے بھی سرمایہ کاری کی پیشکش کی ہے لیکن اس پیشکش کو بھی نظر انداز کیا جارہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ملازمین کو کئی کئی ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی جارہیں،حکومت چاہتی ہے کہ ملازمین کے تمام الاؤنس بند کرکے صرف بنیادہ تنخواہ تک محدود کردیا جائے،گریجوئٹی فنڈ کے45ارب روپے بھی خرچ کردیے گئے جس کے باعث ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو پینشن نہیں دی جارہی ۔ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ادارے میں کرپشن کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جارہی حکومت سنجیدہ ہوجائے تو اسٹیل مل کی ترقی اور بحالی میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوسکتی۔

ان رہنماؤں نے وزیر اعظم نواز شریف اور سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے اپیل کی ہے کی اسٹیل مل کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں اگر مزدور دشمن اقدامات کا سلسلہ نہ روکا گیا تو احتجاج کا دائرہ کار قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ ہاؤس تک وسیع کردیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :