بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد میں 4.6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان

جمعرات 25 فروری 2016 22:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 فروری۔2016ء) بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد میں 4.6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے جمعرات کو دسمبر 2015ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے لئے جاری کردہ بینکاری شعبے کی کارکردگی کے سہ ماہی جائزے میں کہا گیا ہے کہ بینکاری شعبے کی اثاثہ جاتی بنیاد میں 4.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

نجی شعبے کے قرضوں موسمی اور معین سرمایہ کاری دونوں میں 7.8 فیصد کی صحت مند نمو اور ریاستی پیپرز میں بینکوں کی سرمایہ کاری میں معتدل اضافے نے اثاثوں میں ہونے والے اس اضافے میں اہم کردار ادا کیا۔ زیر جائزہ سہ ماہی کے دوران بینکاری شعبے کے ڈپازٹس کی بنیاد میں سہ ماہی بہ سہ ماہی بنیادوں پر 6.9 فیصد نمو 12.6 فیصد سال بسال بھی ہوئی جس کے حصول میں کرنٹ اکاؤنٹ اور فکسڈ ڈپازٹس نے اہم کردار ادا کیا۔

(جاری ہے)

شعبہ بینکاری کے اثاثوں کا معیار بہتر ہونے کا بڑی حد تک سبب یہ تھا کہ نقد کی وصولیاں بہتر ہوئیں۔ سہ ماہی کارکردگی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ مجموعی قرضوں میں غیر فعال قرضوں کا جو تناسب ستمبر 15 میں 12.5 فیصد تھا وہ کم ہو کر دسمبر 15ء میں 11.4 فیصد ہو گیا تاہم خالص قرضوں میں خالص غیر فعال قرضوں کا تناسب 2.5 فیصد سے کم ہو کر 1.9 فیصد ہو گیا۔ اثاثوں کے معیار کے اظہاریوں میں یہ بہتری ان خطرات میں مسلسل کمی کی عکاسی کرتی ہے جو مستقبل کی عملی کارکردگی اور شعبہ بینکاری کی ایکویٹی سے متعلق ہیں۔

کیلنڈر سال 2015ء کے لئے بینکاری شعبے کے بعد از ٹیکس منافع 199 ارب روپے تک پہنچ گیا جو کیلنڈر سال 14ء میں ریکارڈ کیے گئے بعد از ٹیکس منافع 163 ارب روپے سے 22 فیصد کے لگ بھگ زیادہ ہے۔ چنانچہ اثاثوں پر منافع قبل از ٹیکس دسمبر 15ء کی سہ ماہی میں بڑھ کر 2.5 فیصد ہوگیا جبکہ دسمبر 14ء کہ سہ ماہی میں 2.2 فیصد تھا۔ بینکاری شعبے کی نفع آوری وسیع البنیاد ہے اور اس میں بہت سے بینک شامل ہیں۔

نجی شعبے کو مالکاری کی فراہمی میں اضافے سے فاضل سرمائے کے استعمال میں بہتری آئی ہے جیسا کہ شرح کفایت سرمایہ میں معمولی کمی سے ظاہر ہے جو 17.3 فیصد ہو گئی۔ یہ شرح ابھی تک 10.25 فیصد کی کم از کم مقامی حد اور بین الاقوامی بینچ مارک 8.6 فیصد سے خاصی زیادہ ہے۔ مزید یہ کہ بھرپور نفع آوری اور ایم سی آر کی عدم تعمیل کرنے والے چند بینکوں کی جانب سے سیالیت کی شمولیت کی بنا پر بینکاری نظام کی ادائیگی قرض کی صلاحیت مضبوط رہی۔