علماء کوئی ایسا خطبہ نہیں دیتے جس سے معاشرے میں فرقہ واریت و انتہا پسندی کو فروغ مل سکے،سینیٹر حافظ حمداﷲ
جمعرات 25 فروری 2016 22:31
کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 فروری۔2016ء ) جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء و سینیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا ہے کہ ہم اس بات کو غلط سمجھتے ہیں کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی کو واجب قتل قرار دیا جائے یا کسی پر کفر کا فتویٰ دیا جائے ۔علماء اس پر ریاست کے ساتھ ہیں تاہم جمعہ کے خطبے میں کیا کہا جائے یہ مولوی پر منحصر ہے اب اگر مولوی کو مجبور کیا جاتا ہے کہ جمعہ کو وہ خطبہ پڑیگا جو ان کو لکھ کر دیا جاتا ہے اب علماء کو کون خطبہ دیگا یہ خالصتاً علماء کا اسلامی حق ہے کہ وہ خطبے کے ذریعے امہ کی رہنمائی کریں وہ خطبہ ہم نہیں لینگے جو لوگ ہمیں لکھ کر دینے کی بات کرے ۔
یہ بات انہوں نے گزشتہ روز بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ علماء ذمہ دار لوگ ہیں وہ کوئی ایسا خطبہ نہیں دیتے کہ جس سے معاشرے میں فرقہ واریت و انتہا پسندی کو فروغ مل سکے ۔(جاری ہے)
نہ ہی ایسے خطبہ کی علماء کرام خلاف کہ جس سے تشدد کی بو آتی ہو ۔اب جو کمیٹی بنائی گئی ہے اس میں یہ بات کی گئی ہے کہ خطبہ جمعہ کا یہ معنی ہوگی کہ اس پر ایک دوسرے پر کفر کے فتوے نہیں ہونگے فرقہ واریت کی بات نہیں ہوگی ایک دوسرے کو واجب القتل ،اذواج متہارات ،اصحابہ کرام ؓ کی عزت و وقار اور تحفظ اور اس سے کسی کو اختلاف نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس آمر کی ہے کہ اگر کمیٹی بنائی گئی ہے اور بل اسمبلی میں لایا جارہا ہے ۔اس کی وجہ سے ہم ایک کنسس ایک نقطہ اتفاق پر سب پہنچ سکیں اس پر تو کسی کو اختلاف نہیں ہے ۔لیکن بات یہ ہے آپ کسی پر اپنے فیصلے مسلط کرینگے اپنے حکم کی تعمیل کرائینگے ۔تو اس کو کسی صورت کبھی قبول نہیں کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی حق نہیں کہ کوئی کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لے اور کسی کو بھی واجب القتل قرار دے چاہئے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم ہو ۔اصولی بات یہ ہے جتنے مسائل ہے دہشتگردی ہے انتہا پسندی ہے قتل و غارتگری ‘ فرقہ واریت ہے ماضی میں جب ہم ان کو لے جاتے ہیں ہمارے ریاستی پالیسی میں بم اور بارود شامل رہے ہیں ۔دراصل ممبر اور مہراب میں نہیں مسئلہ کہی ہو ہے صرف اپنے ناکامیوں کو چھپانے کیلئے ممبر اور مہراب اور مولوی کا نام لیا جاتا ہے ۔ہم اس بات سے مستفق ہے کہ ایسا کچھ ہوا نہیں ہے بلکہ وہاں ہے لیکن صرف اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے ممبر اور مہراب کو استعمال کیا گیا جوکہ ریاستی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھا ۔مولوی کے خطبے کیخلاف بات کرنے والوں سے پوچھتے ہیں کہ عمران خان اپنے دھرنے کے دوران کس کس کو برا بھلا نہیں کہا لیکن وہاں پر کچھ نہیں کہا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اس سے اختلاف نہیں کہ خطبہ ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ جس میں ایک دوسرے کو واجب القتل قرار دیا جائے ۔متعلقہ عنوان :
مزید قومی خبریں
-
صدرمملکت کے خطاب پر بحث کے حوالے سے ایوان کے اتفاق رائے سے امور طے کیے جائیں گے، سپیکرقومی اسمبلی
-
گرل فرینڈ کا برگر کھانے پر ایس ایس پی کے بیٹے نے جج کے بیٹے کو قتل کر دیا
-
پنجاب پولیس کو 1ارب 20کروڑ روپے کے فنڈز جاری
-
9 مئی: ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت پر سماعت 27 اپریل تک ملتوی
-
موسمیاتی تبدیلی کرہ ارض کا درپیش عظیم چیلنج ہے، صورتحال کی سنگینی کو سمجھنا ہوگا: بلیغ الرحمان
-
گرفتاری کاڈر:شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت کیلئے رجوع کرلیا
-
فواد چوہدری کیخلاف مقدمات،سیکرٹری داخلہ کو توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس
-
کے پی حکومت کا بیوٹی پارلرز کے بعد وکلا کو بھی فکسڈ ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
-
راولپنڈی، 7 سالہ لڑکی کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز وائرل کرنے پر ملزم کو 3 سال قید اور 25 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا
-
جاوید لطیف اور رانا تنویر کے درمیان اختلافات حلقے میں ٹکٹوں کی تقسیم تنازع قرار
-
محاز آرائی سے جمہوریت کمزور ہوگی،مولانا نام بتائیں اسمبلی کس نے بیچی،فیصل کریم کنڈی
-
وزیراعظم کے تاجروں سے خطاب کے دوران بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا تذکرہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.