خیبر پختونخوا حکومت کے 30 سالوں سے زیر التواء مسائل کے حل کیلئے سمجھوتہ وفاقی حکومت کا فراخدلی کاا ظہارا ہے ، حکومت سی پیک سمیت تمام معاملات پر ایساہیمظاہرہ کرے تو اچھا اثر پڑے گا ، سندھ حکومت کو بھی مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی کوشش کرنی چاہیے

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کے چیئرمین سینیٹرسید شبلی فرازکی صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 25 فروری 2016 21:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 فروری۔2016ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے چیئرمین اور تحریک انصاف کے رہنما سینیٹرسید شبلی فراز نے کہا ہے کہ گزشتہ 30 سالوں سے التواء کا شکار مسائل کے حل کے لئے سمجھوتے میں وفاقی حکومت نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے ، حکومت سی پیک سمیت تمام معاملات میں فراخدلی کا مظاہرہ کرے تو اس کا اچھا اثر پڑے گا ، سندھ حکومت کو بھی مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کے لئے کوشش کرنی چاہیے ۔

جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں وفاق اور خیبر پختونخوا کے درمیان گزشتہ تیس سال سے التواء کا شکار مسائل کے حل کے لئے سمجھوتہ ہو گیا ہے حکومت نے خیبر پختونخوا کو 70 ارب کے بقایا جات کی ادائیگی پر اتفاق کیا ہے اور 25 ارب میں تین مساوی اقساط میں ادائیگی کی جائے گی اور باقی تین اہم مسائل کے حل کے لئے اتفاق کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج کے مذاکرات انتہائی خوشگوار ماحول میں اور وفاقی حکومت نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا ۔ حکومت سی پیک سمیت تمام معاملات فراخدلی کا مظاہرہ کرے تو اس کا بہت اچھا اثر پڑے گا ۔ اگر اسی طرح کے ماحول میں بات چیت رہے تو تمام پرانے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کو بھی بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کے لئے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہونے والے سمجھوتے کے پیچھے گزشتہ 16،15 ماہ کی کوششیں شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران دونوں اطراف سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا اور خوشگوار ماحول میں معاملات طے ہوئے ۔ وفاق صوبے کے باقی معاملات کے حل کے لئے بھی اقدامات کرے گا ۔

متعلقہ عنوان :