بلٹ پروف گاڑی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ میں دلائل جاری ،سماعت29 فروری تک ملتوی

جمعرات 25 فروری 2016 20:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 فروری۔2016ء) اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو بلٹ پروف گاڑی کی فراہمی کے عدالتی فیصلے کیخلاف وفاق کی اپیل پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نورالحق قریشی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت اس کیس میں کسی بھی ایسے ریکارڈ یا فیصلوں کو اہمیت نہیں دے گی جس کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔

گزشتہ روز جسٹس نور الحق قریشی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل فضل الرحمان نیازی ، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی جانب سے شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ جبکہ مقدمے کے دوسرے فریق ایڈووکیٹ ریاض حنیف راہی عدالت میں پیش ہوئے ایڈووکیٹ شیخ احسن الدین نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کراچی اسٹیل ملز ، لینڈ مافیا اور لاپتہ افراد کے حوالے سے حساس مقدمات کے فیصلے جاری کئے جس سے ان کو سکیورٹی خدشات لاحق تھے ضلعی کچہری میں افتخار چوہدری پر خود کش حملہ اور بارہ مئی کا سانحہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو جان کو خطرہ ہے اس پر جسٹس نور الحق قریشی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بارہ مئی کے واقعہ بارے میں ہمیں نہ بتایا جائے اس حوالے سے ہم بہت کچھ جانتے ہیں عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس کیس کو ایک ہفتے کے اندر نمٹانے کی ہدایت کی تھی لیکن اس کیس کو دو ہفتوں سے زیادہ ہوچکے ہیں شیخ احسن الدین ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اپنی مرضی سے گاڑی مہیا کی کچھ لوگوں کو تو سالہا سال کیلئے گاڑی دی جاتی ہے اور ہمیں تین ماہ کیلئے گاڑی دینے کی بات کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ مخالف فریقین کی جانب سے یہ کہنا کہ ہمیں نہیں سنا گیا ریکارڈ کیخلاف بات ہے ریکارڈ پر یہ بات نہیں کہ جسٹس تصدق جیلانی نے سکیورٹی واپس کی۔

(جاری ہے)

دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ میڈیا کو پابند کیاجائے کہ ہمارے حوالے سے غلط خبریں شائع نہ کرے اس پر نور الحق قریشی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم میڈیا کو کہہ دیتے ہیں کہ نرم نرم باتیں لکھا کریں بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت انتیس فروری تک ملتوی کردی

متعلقہ عنوان :