نوجوان کرپشن فری فاٹا کے لیے جماعت اسلامی یوتھ کے ممبر بنیں

فاٹا سیکرٹریٹ کرپشن کا گڑھ ہے جس میں اربوں امدادی ڈالر ڈوب گئے فاٹاکو کے۔پی ۔کے میں ضم کر کے کرپشن سے پاک کیا جا سکتا ہے۔زرنور آفریدی

جمعرات 25 فروری 2016 20:26

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 فروری۔2016ء) جماعت اسلامی فاٹاکے نائب امیر زرنور آفریدی نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی فاٹامیں بھی کرپشن کے خلاف یکم مارچ سے تحریک چلائے گی۔فاٹا کی نوجوان نسل اپنی روشن مستقبل کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے کر کرپشن کے خلاف تحریک میں شامل ہو جائیں۔ایف سی آر کے تحت فاٹا میں آڈٹ اور چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام نہیں جہاں فاٹا کرپشن کا گڑھ بن گیا ہے ۔

افغان سرحد پر موجود فاٹا کی تمام چیک پوسٹیں بیورروکریسی کے لیے سونے کی چڑیا بن گئی ہیں جب کہ فاٹا سیکرٹریٹ کرپشن کا گڑھ ہے جس میں بیرونی امداد کے اربوں ڈالرھڑپ کرلئے گئے۔فاٹا میں اختیارات ناجائز کے استعمال ،ماورائے عدالت فیصلوں اور کرپشن نے فاٹا کے عوام کو ذہنی طور پر ،مفلوج بنایا ہے۔

(جاری ہے)

فاٹا میں کرپشن کی وجہ سے غربت اور بے روزگاری ہے اور میرٹ پامال ہے جہاں ڈگری ہولڈر نوجوان در در کی ٹھوکریں کھا کر پھرتے ہیں۔

فاٹا میں ایف سی آر کے تحت جنگل کا قانون ہے جس میں بیوروکریسی جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی پالسیی پر عمل پیرا ہے فاٹا میں تعینات اسٹینو گرافر اور ریڈرز بھی کرپشن کے بے تاج بادشاہ ہوتے ہیں جن کے ملک کے پوش علاقوں میں بڑے بڑے بنگلے ہیں جس میں وہ شاہانہ زندگی گزارتے ہیں ۔سب کے پاس تین، تین اور چار، چار لگژری گاڑیاں ہیں جو کرپشن کا زندہ ثبوت ہیں۔

انھوں نے کہا کہ فاٹاکو کے پی کے میں ضم کرکے کرپشن سے پاک کیا جا سکتا ہے۔فاٹا کے ایک کروڑ عوام کو لوکل گورنمنٹ کے ذریعے با اختیار بنا کر پاور فل کریں تاکہ فاٹا سے کرپشن کا خاتمہ ہو جائے اور فاٹاکے عوام کے آئینی اور قانونی جمہوری اور سیاسی اور پارلیمانی و انسانی حقوق بحال کرکے فاٹا سے کرپشن کا خاتمہ ممکن بنائیں۔زرنور آفریدی نے بالائی حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا میں کرپشن کنٹرول کرنے کے لیے نیب ایکٹ کو توسیع دی جائے اور احتساب بیورو کے لیے آئین سازی اور قانون سازی کی جائے تاکہ سابقہ اور موجودہ تمام بیوروکریٹس کا آڈٹ اور کھر احتساب ہو سکے۔