حکومت نے عافیہ صدیقی کو اخلاقی مدداوروکلاء کی ٹیم فراہم کی ہے ، عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت نے سزا سنائی، ہم اسے ڈکٹیشن نہیں دے سکتے پاکستانی سفارتخانہ باقاعدگی سے عافیہ صدیقی سے ملاقاتیں کرتا رہا ہے ، ان کے ورثاء کو بھی ملنے کی دعوت دی ، عافیہ صدیقی کا بھائی امریکہ میں ہونے کے باوجود ان سے نہیں ملا ،دیگر ورثاء چاہتے ہیں تو امریکہ جا کر مل سکتے ہیں

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی اہل خانہ سے ملاقات سے متعلق کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کے دلائل

جمعرات 25 فروری 2016 19:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 فروری۔2016ء) امریکہ میں قید پاکستانی خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی اہل خانہ سے ملاقات سے متعلق کیس کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے عافیہ صدیقی جو امریکی شہری بھی ہیں ان کی ہر طرح سے اخلاقی مدد کی ہے اور انہیں وکلاء کی ٹیم بھی فراہم کی ہے ، عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت نے سزا سنائی ہم اسے ڈکٹیشن نہیں دے سکتے پاکستانی سفارتخانہ باقاعدگی سے عافیہ صدیقی سے ملاقاتیں کرتا رہا ہے اور ان کے ورثاء کو بھی ملنے کی دعوت دی لیکن عافیہ صدیقی کا بھائی امریکہ میں ہونے کے باوجود ان سے نہیں ملا دیگر ورثاء اگر ان سے ملنا چاہتے ہیں تو امریکہ جا کر مل سکتے ہیں۔

جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نور الحق این قریشی نے امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی اہل خانہ سے ملاقات کرانے کی درخواست کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر درخواست گزار فوزیہ صدیقی کے وکیل ساجد قریشی نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عافیہ صدیقی پر امریکی جیل میں ذہنی و جسمانی تشدد ہو رہا ہے یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ زندہ بھی ہے یا نہیں گزشتہ دو سال سے ان سے کوئی رابطہ نہیں ہو سکا۔

اس پر جسٹس نور الحق این قریشی نے ریمارکس دئیے کہ امریکہ سے ایک شخص یہاں آ کر ریمنڈ ڈیوس کو چھڑوا کر لے گیا ہماری حکومت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر کیا کیا ہے کیا خود کو امریکہ کا غلام تصور کرتے ہیں۔ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے کہاکہ حکومت نے عافیہ صدیقی جو امریکی شہری بھی ہیں ان کی ہر طرح سے اخلاقی مدد کی ہے اور انہیں وکلاء کی ٹیم بھی فراہم کی ہے ، عافیہ صدیقی کو امریکی عدالت نے سزا سنائی ہم اسے ڈکٹیشن نہیں دے سکتے پاکستانی سفارتخانہ باقاعدگی سے عافیہ صدیقی سے ملاقاتیں کرتا رہا ہے اور ان کے ورثاء کو بھی ملنے کی دعوت دی لیکن عافیہ صدیقی کا بھائی امریکہ میں ہونے کے باوجود ان سے نہیں ملادیگر ورثاء اگر ان سے ملنا چاہتے ہیں تو امریکہ جا کر مل سکتے ہیں۔

راجہ خالد محمود نے مزید کہا کہ جہاں تک ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کا تعلق ہے یہ الگ معاملہ ہے کیونکہ مقتولین کے ورثاء کے معاف کرنے پر پاکستان کی مجاز عدالت نے اسے بری کیا تھا۔ عافیہ صدیقی کے وکیل نے دوران سماعت سوال کیا تو ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے کہا کہ آپ خود خارجہ امور کے ڈائریکٹر لیگل رہ چکے ہیں آپ نے اس دوران عافیہ صدیقی کے لئے کیا ہے آج آپ ہی کہہ رہے کہ حکومت نے کچھ نہیں کیا یہ اقدام اس کے لئے شرمناک ہو سکتا ہے جس نے اسے امریکہ کے حوالے کیا تھا۔ بعد ازاں فاضل عدالت نے عبوری فیصلے کے لئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :