وزارت پانی و بجلی کے آئندہ مالی سال کے پی ایس ڈی پی کیلئے منصوبوں کی تفصیلات قائمہ کمیٹی میں پیش

کمیٹی کا منصوبوں کیلئے فنڈ زکے اجراء میں تاخیر پرشدید برہمی کا اظہار ،وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی ڈویژن کے حکام کو آئندہ اجلاس میں وضاحت پر طلب کرلیا بقایا جات کی وصولیوں میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی ، عابد شیر علی

جمعرات 25 فروری 2016 19:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 فروری۔2016ء) وزارت پانی و بجلی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں مالی سال 2016-17ء کیلئے پبلک سیکٹرڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کیلئے اپنے منصوبوں کی تفصیلات پیش کر دیں جبکہ کمیٹی نے منصوبوں کیلئے تاخیر سے فنڈ جاری کرنے پرشدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی ڈویژن کے حکام کو آئندہ اجلاس میں وضاحت پر طلب کرلیا۔

کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ وزارت پانی و بجلی کیلئے مالی سال 2016-17ء میں ملک بھر میں 74منصوبوں کیلئے 161 ارب روپے مختص کئے جائیں، 74منصوبوں میں سے واپڈا کے 26منصوبوں کیلئے 85 ارب، پنجاب میں 8منصوبوں کیلئے 12ارب، سندھ میں 10منصوبوں کیلئے 17ارب، خیبرپختونخوا میں 10منصوبوں کیلئے 13ارب اور بلوچستان میں 17منصوبوں پر 26ارب روپے خرچ ہوں گے۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل سیکرٹری عمر رسول نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ 2017ء کے آخر اور 2018ء کے شروع میں ملک میں 6ہزار میگاواٹ سسٹم میں شامل کی جائے جس سے شارٹ فال مکمل طور پر ختم ہوجائیگا، وزیرمملکت عابد شیر علی نے کہا کہ بقایا جات کی وصولیوں میں کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا، پنجاب میں کچھ علاقوں میں واپڈا کے ملازمین جب ریکوری کیلئے جاتے ہیں تو ان پر تشدد کیا جاتا ہے، ہمارے لئے وہ علاقے نوگوایریاز بن گئے ہیں، جس نے احتجاج کرنا ہے کرے، آگ لگانی ہے لگائے مگر ہم ہر صورت میں بقایا جات نہ دینے والے کے کنکشن کاٹیں گے۔

کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین کمیٹی محمد ارشد خان لغاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں وزیرمملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی، ایڈیشنل سیکرٹری عمر رسول، جوائنٹ سیکرٹری محفوظ بھٹی، ڈسکوز چیف ایگزیکٹو اور کمیٹی ممبران نے شرکت کی۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کے حکام نے کہا کہ مالی سال 2015-16 میں 62منصوبوں کیلئے 120 ارب روپے کی منظوری دی گئی اور ان میں سے صرف ابھی تک 30ارب روپے جاری کئے گئے، فنڈز کی تاخیر کی وجہ سے منصوبے تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں اور ان کی لاگت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منصوبوں کیلئے جلد از جلد منظوری دے دی جاتی ہے مگر ان کیلئے فنڈز جاری نہیں کئے جاتے، جس سے منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں اور ان کی لاگت میں اضافہ ہوتا ہے۔

کمیٹی نے فنڈز جاری نہ کرنے پر وزارت خزانہ اور پلاننگ ڈویژن کے حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔ وزارت پانی و بجلی نے مالی سال 2016-17ء کیلئے پانی منصوبوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے 74منصوبوں کیلئے 161 ارب روپے مانگے گئے ہیں،161 منصوبوں میں سے واپڈا کے 26 منصوبوں کیلئے 85ارب، پنجاب میں 8منصوبوں کیلئے 12ارب، سندھ اور خیبرپختونخوا کے 10,10منصوبوں کیلئے بلترتیب17 اور 13ارب روپے جبکہ بلوچستان کے 17منصوبوں کیلئے 26 ارب روپے مانگے گئے ہیں۔

اس موقع پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ پنجاب میں کچھ علاقوں میں ہم جب ریکوری کیلئے جاتے ہیں تو مزاحمت کی جاتی ہے ابھی تک ہمارے 3 ورکر شہید ہو چکے ہیں اور یہ علاقے ہمارے لئے نوگو ایریا بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب زمیندار ہمارے دو دو سالوں سے موجود بقایا جات ادا نہیں کریں گے تو ہم اپنے اخراجات اور سسٹم کو اپ ڈیٹ کیسے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جس نے احتجاج کرنا ہے کرے، روڈ بلاک کرنے ہیں تو خوشی سے کرے ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے اور سب سے ریکوری کریں گے۔ اس موقع پر کمیٹی رکن راؤ محمد اجمل خان نے کہا کہ کسان اتحاد کے 5 غنڈوں کی وجہ سے وزارت پانی و بجلی ان کے ساتھ ساتھ 10 شریفوں کے کنکشن بھی کاٹ دیتی ہے، پنجاب میں کسان اتحاد کے لوگ واپڈا کے ملازمین کے ساتھ مل کر بدمعاش بنے ہوئے ہیں، وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ نادہندگان کے کیسز نیب کو بھیجے ہیں جس پر نیب نے کارروائی کی ہے اور اب ریکوری شروع ہو گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :