قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود قومی یوینورسٹی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ترمیمی) بل2016کثرت رائے سے منظور ، بورڈ کو وائس چانسلر اور ریکٹر کی تعیناتی کا صوابدیدی اختیار دیدیاگیا

حکومت نے کسی منظور نظر کو نوازنے کیلئے تعلیمی قابلیت اور تجربے کی شرط ختم کی ہے، اپوزیشن کا الزام

جمعرات 25 فروری 2016 19:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 فروری۔2016ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی شدید مخالفت کے باوجود قومی یوینورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ترمیمی) بل2016کثرت رائے سے منظور کرلیاگیا بل کے تحت بورڈ کو وائس چانسلر اور ریکٹر کی تعیناتی کا صوابدیدی اختیار دیدیاگیا،سپیکر کو اپوزیشن کے مطالبے پر زبانی رائے شماری کے بعد ارکان کی گنتی کرانی پڑی بل کے حق میں61اور مخالفت میں35ووٹ پڑے،اپوزیشن ارکان نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت نے کسی منظورنظر کو نوازنے کے لئے تعلیمی قابلیت اور تجربے کی شرط ختم کی ہے۔

جمعرات کو وفاقی وزیرزاہد حامد نے بل منظوری کے لئے ایوان میں پیش کیا تو اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی ،پی پی پی کے نوید قمر اورپی ٹی آئی کی شیریں مزاری نے کہا کہ بل کے تحت یونیورسٹی بورڈ کو تعینات کرنے کا اختیار دیا جارہاہے اوراس کے لئے کوئی تعلیمی قابلیت اورتجربے کی کوئی شرط نہیں رکھی جارہی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیرزاہد حامد نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلی دفعہ نسٹ یونیورسٹی کے ریکٹرکی تعیناتی بارے یونیفارم قواعد بنائے جارہے ہیں اب ایک بوڈ فیصلہ کرے گا پہلے تو صر ف چانسلر تعیناتی کرتاتھا۔

شفقت محمود نے کہا کہ دنیا بھر میں ریکٹر کے لئے اوروائس چانسلر کے لئے تعلیمی قابلیت اور تجربے کی شرط ہوتی ہے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ حکومت یقین دہانی کرائے کہ ریکٹریاوائس چانسلر کی تعیناتی کے لئے اخبار میں اشتہار دیا جائیگا اورتعلیمی قابلیت اورتجرے کا خیال رکھا جائے گا،زاہد حامد نے نام لے کر 8ملکی یونیورسٹی کے بارے میں بتایا کہ ان میں ریکٹرقانون لاگو ہے ،تعیناتی کے وقت ضرور تعلیم اورتجربے کا کرائیٹریا وضح کیا جائے گا۔

قبل ازیں ایوان نے بل کی زبانی رائے شمار ی کی اس کے ذریعے منظوری دی تو اپوزیشن نے گنتی کرانے کا مطالبہ کیا ،گنتی کرائی گئی تو بل کے حق میں 61اورمخالفت میں 35ووٹ آئے جس پر سپیکر ایازصادق نے اپوزیشن کو طنزکیا کہ آپکو مبارک ہو مقابلہ بہت کلوز رہا۔