نوجوان ڈاکٹروں کو اپ ڈیٹ رکھنے کیلئے طبی ماہرین کے سمپوزیم وقت کی اہم ضرورت ہیں ‘ طبی ماہرین

فیکلٹی ممبران پوسٹ گریجویشن اور انڈر گریجویشن طلباء کو تجربات کی روشنی میں تمام ممکنہ مواقع فراہم کریں‘ ضیاء الدین خواجہ ، پروفیسر انجم حبیب وہرہ، پرفیسر خالد محمود کا پی جی ایم آئی میں منعقدہ چھٹے سائینٹیفک سمپوزیم کے اختتامی سیشن سے خطاب

جمعرات 25 فروری 2016 18:27

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 فروری۔2016ء) طبی شعبے میں آگے بڑھنے اور ملک و قوم کامستقبل تابناک بنانے کے لئے سائنٹیفیک سمپوزیم جیسے پروگرامز کا انعقاد خوش آئندولائق تحسین ہے،طب کے شعبہ میں جدیدریسرچ کے حوالے سے طبی ماہرین کے ایسے اجتماعات سے حاصل ہونے والی مفید معلومات اور آگاہی نوجوان ڈاکٹروں کو اپ ڈیٹ رکھنے کا باعث بنتے ہیں اور ان کا انعقادآئندہ بھی جاری رہنا چاہئے، نوجوان ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بناتے ہوئے قوم کو علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ،پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام سالانہ سائینٹیفک سمپوزیم کے طبی شعبے پر اندرون و بیرون ملک دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ پی جی ایم آئی و ایل جی ایچ سابق جنرل ضیاء الدین خواجہ، پروفیسر انجم حبیب وہرہ اور پروفیسر خالد محمود نے چھٹے سائینٹیفک سمپوزیم کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سابق پرنسپل پروفیسر علی اجود شاہ، ایم ایس کیپٹن (ر) ڈاکٹر نیاز احمد، فیکلٹی ممبران اور پروفیسر آغا شبیر علی سمیت ملک بھر سے ڈاکٹروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ضیاء الدین خواجہ نے سمپوزیم کو ایک اچھی روایت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے نوجوان ڈاکٹروں کی صلاحیتیں مزید نکھریں گی اس سمپوزیم کی صورت میں انہیں تجربہ کار ماہرین کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کا موقع ملا ہے۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر خالد محمود نے بطور پرنسپل تعیناتی کے بعد میڈیکل ایجوکیشن کے فروغ، مریضوں کی فلاح و بہبود کے لیے جو انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔

پروفیسر انجم حبیب وہرہ نے سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے نوجوان پوری دنیا میں اپنی لیاقت کا سکہ بٹھارہے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ شعبہ طب سے وابستہ افراد بھی اپنے فرائض کی نوعیت کو پہچانیں اور اس شعبے میں عالمی سطح پر رائج پروفیشنل رویوں کو اپنانے میں دیر نہ کریں کیونکہ میڈیکل سائنس میں تحقیق کی بنیاد پر جنم لینے والے نئے رجحانات کو وطن عزیز میں رائج کیے بغیر آئے روز پھیلنے والی نت نئی وباؤ ں سے چھٹکارہ ممکن نہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ سمپوزیم سے قبل ادارے میں 11ورکشاپس کا انعقاد ہوا جبکہ 40تحقیقی مقالہ جات پیش کیے گئے اور تین سائنٹیفک سیشن منعقد ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ سائنٹیفک سمپوزیم کا انعقاد فروری میں کرنے کا مقصد یہ ہے کہ نوجوان ڈاکٹروں کو طب کے شعبے میں آزمودہ ماہرین کی صلاحیتوں و تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے طبی غذا مل سکے۔

پرنسپل نے فیکلٹی ممبران پر زور دیا کہ وہ پوسٹ گریجوایشن اور انڈر گریجوایشن طلباء کی بھرپور طریقے سے رہنمائی کے لیے اپنے طویل پیشہ وارانہ تجربات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں تمام ممکنہ مواقعے فراہم کریں کیونکہ ایک اچھا اور تربیت یافتہ استاد ہی اپنے شاگردوں کو مستقبل کی ضروریات کے مطابق بہترین صلاحیتوں سے آراستہ کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ادارے میں ہونے والی جدید ریسرچ کے بارے میں تمام شعبوں کے ڈاکٹروں کو آگاہ رکھا جائے گا۔