قومی اسمبلی نے قومی یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ترمیمی بل 2016ءکثرت رائے سے منظور کر لیا

من پسند شخص کو نوازنے کے لئے ترمیم لانا دست عمل نہیں ہے‘ نیسٹ انجینئرنگ یونیورسٹی ہے اس کا ریکٹر بھی کم سے کم انجینئر تو ہونا چاہئے،ہمیں یونیورسٹیوں کا معیار مزید بڑھانا ہے نہ کہ گرانا ہے، کسی کو نوزانا ہی مقصود تو کسی اور جگہ نواز دیں یونیورسٹی کا مزاق نہ بنائیں-تحریک انصاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 25 فروری 2016 16:00

قومی اسمبلی نے قومی یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ترمیمی بل ..

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25فروری۔2016ء) قومی اسمبلی نے قومی یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ترمیمی بل 2016ءکثرت رائے سے منظور کر لیا ہے۔بل کے حق میں 61 جبکہ مخالفت میں 35 ووٹ آئے۔ جمعرات کو سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں رکن قومی اسمبلی زاہد حامد نے قومی یونیورسٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ترمیمی بل2016 ءپیش کیا جسے کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

بل پیش کرنے پر اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی جس پر زاہد حامد کا کہنا تھا کہ یہ صرف تنقید برائے تنقید ہے کیونکہ پہلے کسی یونیورسٹی کے بل میں وہ چیزیں شامل نہیں جو اپوزیشن کہہ رہی ہے۔پی ٹی آئی کے ارکان کا موقف تھا کہ صرف ایک من پسند شخص کو نوازنے کے لئے ترمیم لانا دست عمل نہیں ہے شفقت محمود نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نیسٹ انجینئرنگ یونیورسٹی ہے اس کا ریکٹر بھی کم سے کم انجینئر تو ہونا چاہئے،ہمیں یونیورسٹیوں کا معیار مزید بڑھانا ہے نہ کہ گرانا ہے،یہ ترمیم کسی من پسند فرد کو نوازنے کے لئے کی جارہی ہے،اگر کسی کو نوزانا ہی مقصود تو کسی اور جگہ نواز دیں یونیورسٹی کا مزاق نہ بنائیں، شیریں مزاری نے کہاکہ مسلح افواج کی اور بھی یونیورسٹیاں ہیں کیا وہاں بھی ایسا ہی کیا جائے گا، ڈیفنس کی یونیورسٹی میں صرف ایک سال میں ڈگری دے دی جاتی ہے،سول یونیورسٹی مین ڈگری کے لئے کئی سال الگ جاتے ہیں، نیسٹ ایک بہت بڑی یونیورسٹی ہے اس کے معیار کو نہ گرائیں، شریں مزاری نے کہاکہ ہر مرتنہ نئے ریکٹر کے لئے نیا معیار طے کیا جائے گا، ہم اس بل کی بھر پور مخالفت کرتے ہیں  ملک کا معیار تعلیم پست نہ کیا جائے بلکہ اس کو مزید بہتر بنایا جائے۔

(جاری ہے)

فاٹا اصلاحات کمیٹی کے حوالے سے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے ایوان کو بتایا کہ فاٹا میں اصلاحات کے حوالے سے قائم کمیٹی کے کام پر پیشرفت کے حوالے سے معلومات لے کر ایوان کو آگاہ کردیں گے۔ حاجی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ وزیراعظم نے فاٹا اصلاحات کے حوالے سے کمیٹی قائم کی تھی۔ نئے گورنر نامزد ہوگئے ہیں۔ فاٹا کے عوام قومی دھارے میں آنا چاہتے ہیں۔

کمیٹی کو جنوری میں سفارشات مکمل کرنے کے لئے پابند کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے سپیکر رولنگ دیں۔ سپیکر نے کہا کہ معلومات حاصل کرکے اس پر کل بات کرلیں گے۔اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر رکن قومی اسمبلی محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ تھل کے کاشتکار چنے کی فصل خراب ہونے سے مشکلات کا شکار ہیں‘انہیں ریلیف دیا جائے اور قرضے معاف کئے جائیں۔

تحریک انصاف کے رکن ساجد نواز نے کہا کہ ان کے حلقے میں لوگ بجلی کے میٹر دوبارہ لگوانا چاہتے ہیں‘ وزیر پانی و بجلی یہ مسئلہ حل کرائیں ، بجلی کے بقایا جات معاف کرنے کیلئے بھی ایمنسٹی سکیم کا اجراءکیا جائے۔ قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر ساجد نواز نے کہا کہ ان کے حلقہ میں ورسک ڈیم ہے گرمیاں آنے والی ہیں‘ میرے حلقہ کے 100 دیہاتوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے۔

لوگوں نے اپنے گھروں سے میٹر بھی اتار لئے ہیں۔ لوگ واپس اپنے بجلی کے میٹر لگوانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیر پانی و بجلی ہمارا یہ مسئلہ حل کرائیں۔ غریب لوگوں کے بقایا جات معاف کرنے کے لئے بھی ایمنسٹی سکیم دی جائے۔اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے کہا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت پشاور میں ایک مندر کو مسمار کرکے شاپنگ سنٹر بنائے جانے کا نوٹس لے اور مندر کی بے حرمتی نہ کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ قومی سطح پر اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے لئے کمیٹی قائم کی جائے۔دریں اثناءقائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کی جنوری تا جون 2015ءتک کی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں ڈاکٹر رمیش کمار نے قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کی جنوری تا جون 2015ءتک کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔