سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس

چیئرمین کمیٹی کا چیئرمین نجکاری کمیشن اور سیکرٹری کی اجلاس سے غیر حاضری پربرہمی کااظہار دونوں کو آئندہ کے اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنانے کیلئے خط لکھا جائے گا، بصورت دیگر معاملہ ایوان میں بھی اٹھایا جائے گا،سلیم مانڈی والا آئندہ اجلاس میں این جی اوز جس جس بیرونی ملک یا ادارے سے فنڈ لے رہی ہیں تفصیل فراہم کی جائے،کمیٹی کی ہدایت

منگل 23 فروری 2016 20:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 فروری۔2016ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں 2014-15 کی سالانہ رپورٹ مجموعی معیشت بمعہ اعدادوشمار (ایوان بالاء) کی طرف سے کمیٹی کو بجھوائی گئی بمعہ صوبہ خیبر پختونخوا کے 24 مطالبات ، مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے کام کے طریقے اور سی سی پی ایکٹ میں ترمیم ، ولڈ بنک اور ایشین ڈویلپمنٹ کی طرف سے بلوچستان میں کام کرنے والی این جی اوز کا براہ راست امداد حاصل کرنا نیشنل بنک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تقرریوں اور پی آئی اے ایکٹ 1956 کے بارے میں نجکاری کمیشن کی طرف سے پی آئی اے ملازمین کے مستقبل کے معاملات زیر بحث آئے ۔

چیئرمین کمیٹی سلیم ایچ مانڈو ی والا نے چیئرمین نجکاری کمیشن اور سیکرٹری کی اجلاس سے غیر حاضری پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ذمہ داران کو آئندہ کے اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنانے کیلئے خط لکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

بصورت دیگر معاملہ ایوان میں بھی اٹھایا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزیر خزانہ کو بھی اجلاسوں میں شریک ہونے کیلئے با ر بار یادہانی کرائی جارہی ہے ۔

اور کہا کہ قرضوں میں اضافے اور بیرونی و اندرونی قرضوں کی تفصیل کیلئے حکومت پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لے رہی قرض بڑھ رہے ہیں اکنامک افیئر ڈویژن کے اعلیٰ افسر نے کہا کہ ولڈ بنک اور ایشین ڈویلپمنٹ بنک وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے علاوہ براہ راست قرض امداد فنڈ جاری نہیں کرتے لیکن ان کے پاس این جی اوز کو براہ راست بیرونی امداد کی کوئی سرکاری اطلاع نہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر فتح محمد حسنی نے بلوچستان میں کام کرنے والی این جی اوز کے فنڈز کی راست کے خلاف استعمال کو ایجنڈے میں رکھا ہے آئندہ اجلاس میں این جی اوز جس جس بیرونی ملک یا ادارے سے فنڈ لے رہی ہیں تفصیل فراہم کی جائے ۔

سینیٹر کامل عل آغا نے کہا کہ حالات کو دیکھتے ہوئے ذمہ داری سے پتہ چلایا جائے کہا این جی اوز کی نگرانی کو ن کرے گا اور پیسہ کہا جارہا ہے ۔کمیٹی اجلاس میں مسابقتی کمیشن آف پاکستا ن کی چیئرپرسن نے کہا کہ پی آئی اے کی ہڑتال کے دوران زیادہ کرایہ وصولی کی شکایات ہمارے جمع نہیں ہوئی لیکن 3 سو سے27 سو روپے تک کرایہ بڑھایا گیا جو ٹریول ایجنٹس نے لیا ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ دونوں ایئر لائنز کے ذمہ داران پچھلے اجلاس میں ٹریول ایجنٹس کی طر ف سے زائد کرایہ وصولی تسلیم کر گئے ہیں ۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ رپورٹ نامکمل ہے دوبارہ دیکھا جانا چاہیے رپورٹ میں میڈیا کو جھوٹا قرار دیا گیا ہے لوگ ٹکٹ ہاتھ میں پکڑ کر کہتے رہے کہ ٹریول ایجنٹ نے زائد کرایہ لیا ہے اور کہا کہ شکایات کنندگان اور ٹریول ایجنٹس کو بھی پوچھا جانا چاہیے تھا ۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے 24 مطالبات کے حوالے سے صوبہ کے ایڈیشنل سیکرٹری ریلیف احمد حنیف نے آگاہ کیا کہ 2009 میں صوبہ کی بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ 86 ارب روپے کا تھا اب تک 17 ارب کی پہلی قسط وصول ہوئی ہے ۔ 12 ڈونرز نے صوبہ کے25 فیصد علاقوں ،فاٹا کے38 فیصد ، بلوچستان کے12 فیصد نقصانان زدہ علاقوں کی بحالی کے لئے 180 ملین کا اندازہ لگایا تھا ۔

86 بلین میں سے 68 بلین صرف مالاکنڈ کے چار اضلاع کیلئے تھا ۔جس پر آگاہ کیا گیا کہ یہ رقم بجٹ کا حصہ نہیں تھی خصوصی فنڈ قائم کیا گیا تھا ایڈیشنل سیکرٹری صوبہ نے آگاہ کیا کہ وزارت خزانہ سے کئی اجلاس منعقد ہوچکے ہیں اکنامک افیئر ڈویژن کی طرف سے کہا گیا کہ 86 بلین کا عدد کیسے آیا فنڈ کیسے قائم ہوا اور ادائیگی کیسے کرنی ہے اس کے بارے میں وزارت خزانہ ذمہ دار ہے سی سی پی کے حوالے سے وزارت خزانہ کے شریف زاہد نے کہا کہ ایکٹ میں ترمیم زیر غور ہے وزارت قانون سی سی پی اور وزارت خزانہ کااجلاس جلد منعقد ہوگا جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سی سی پی نے وزارت خزانہ کو نومبر2015 سے خط لکھا ہوا ہے معاملہ ابھی تک زیر غور ہے سی سی پی مشکلات کا شکار ہے کیا سی سی پی کو بند کر دیں جس پر شریف زاہد نے کہا کہ حکومت 2 سو ملین کی مدد کررہی ہے سی سی پی کی طرف سے تین فیصد فیس اور چارجز پر وزارتوں اور اداروں کا اعترض ہے جو جلد دور کر لیا جائے گا سی سی پی کی چیئرپرسن ودیا جلیل نے کہا کہ 8 ، آٹھ سال سے مقدمات پھنسے ہوئے ہیں 2 سو ملین کی آمدن دوسرے ریگولیٹرز سے متوقع ہے جس پر سینیٹر کامل علی آغانے کہا کہ حکومت کو چاہیے ادارے کو کھڑا کرے ۔

نیشنل بنک آف پاکستان کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ بورڈ مکمل کر لیا گیا ہے ۔اور آگاہ کیا گیا کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی کی بجٹ 2015-16 کی 20 تجاویز مکمل 10 حصہ وار اور 15 اصولی طور پر منظور کی گئیں۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز کامل علی آغا، محسن خان لغاری، عائشہ رضا فاروق ، نزہت صادق کے علاوہ وزارت خزانہ ، اکنامک افیئر ڈویژن ، مسابقتی کمیشن ، اور ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :