پنجاب اسمبلی، صوبہ بھر میں سرکاری اراضی پر ناجائز قبضہ، پارلیمانی سیکرٹری جواب نہ دے سکے، ایوان میں ہنگامہ

ٹوبہ ٹیک سنگھ، سرگودھا اور نارووال میں قبضہ مافیا میں سرکاری آفیسرز اور پردہ نشینوں کی نشاندہی پر معاملہ سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا

منگل 23 فروری 2016 16:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر برائے کالونیز کی عدم موجودگی میں پارلیمانی سیکرٹری برائے کالونیز چوہدری زاہد اکرم اراکین اسمبلی کے سوالات کے جواب دینے کی بجائے مزید وقت مانگتے رہے جس پر ایوان میں خوب شور شرابا ہوا اور صوبہ بھر میں سرکاری اراضی پر قبضہ مافیا کے خلاف حکمران جماعت اور اپوزیشن ارکان اسمبلی کے مشترکہ احتجاج کیا۔

23فروری کو ہونے والا اجلاس ایک گھنٹہ اٹھارہ منٹ لیٹ شروع ہوا تاہم سپیکر پنجاب اسمبلی رانا اقبال خان کی زیرصدارت اجلاس میں تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول کے بعد وقفہ سوالات شروع ہوا تو ایوان کو بتایا گیا کہ آج محکمہ کالونیز کے بارے میں سوالات کے جوابات دیئے جائیں گے۔

(جاری ہے)

جوابات کے لیے پارلیمانی سیکرٹری برائے کالونیز چوہدری زاہد اکرم موجود ہیں۔

اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں اپوزیشن سیٹوں پر صرف تین مرد اور تین خواتین ارکان موجود تھے تاہم حکمران جماعت کی طرف سے آٹھ مرد اور دس خواتین ایوان میں موجود تھیں۔ ایوان میں جمعرات 20مارچ 2014ء اور 12دسمبر 2014ء کے ایجنڈا سے زیرالتواء سوال جو رکن اسمبلی راحیلہ انور کا ضلع جہلم میں سرکاری اراضی پر قبضہ کے حوالے سے تھا کا جواب تسلی بخش نہ آنے پر شور شرابا ہوا، رکن اسمبلی نے بتایا کہ میرا سوال 9جولائی 2013ء کا ہے اور اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی جواب انتہائی مایوس کن ہے اور بتایا جارہا ہے کہ جہلم میں سرکاری اراضی پر کوئی ناجائز قبضہ نہ ہے۔

بعدازاں 20مارچ 2014ء اور 12دسمبر 2014ء کے ایجنڈا سے زیرالتواء سوال بھی راحیلہ انور کا تھا جو محکمہ مال و کالونیز کی ملکیتی اراضی و الاٹمنٹ کے حوالے سے تھا جس کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ سال 2008ء تاحال ضلع جہلم میں کوئی اراضی کسی شخص کو الاٹ یا فروخت نہیں کی گئی تاہم 12دسمبر 2014ء کے ایجنڈا سے زیرالتواء تیسرے سوال جو کہ ایم پی اے راحیلہ انور کا ہی تھا کے جواب میں ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ صوبہ میں سرکاری زمین کا ریٹ کسی بھی مقام پر مقرر نہ ہے سرکاری اراضی کی قیمت کا یقین متعلقہ ضلعی پرائس کمیٹی اور صوبائی پرائس کمیٹی کرتی ہے جس پر راحیلہ انور نے کہا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی کے توسط سے کہنا چاہتی ہوں کہ اس کمیٹی میں عوامی نمائندہ کو بھی شامل کیاجائے تاکہ زمینوں کی قیمتوں میں توازن اور مفادی مرکے کاموں میں صرف سرکاری آفیسرز کو ہی اختیارات نہ دیئے جائیں۔

12دسمبر 2014کے ایجنڈا سے زیرالتوء سوال جو چک فیض آباد کی جناح آبادی سکیم کے مالکان حقوق سے تھا ایم پی اے نبیلہ حاکم علی نے پوچھا کہ کہا کہ یہ درست ہے کہ مذکورہ گاؤں کے لوگوں کو اسناد اور مالکانہ حقوق ملنے کے باوجودگاؤں کے وڈیرے ان سے زبردستی مکان خالی کروالیتے ہیں جس پر ایوان کو بتایا گیا کہ یہ درست نہ ہے اور کوئی تحریری درخواست موصول نہ ہوئی ہے اس کے بعد رکن اسمبلی فیضان خالد ورک، میاں محمد اسلام اسلم، شوکت علی لالیکا، مدیحہ رانا کی غیر موجودگی میں ان کے سوالات کو ڈسپوز آف کردیا گیا۔

ساہیوال کی حدود میں تکہ مال کی اراضی پر قبضہ کے حوالے سے ارشد ملک ایڈووکیٹ کے سوال اور ساہیوال میں سرکاری اراضی پر قبضہ کے حوالے سے نبیلہ حاکم علی خاں کے سوال کا جواب غیر تسلی بخش ہونے پر پارلیمانی سیکرٹری برائے کالونیز نے کہا کہ اس کے جواب سے مطمئن نہیں۔ لہٰذا ان سوالوں کو آئندہ کے لیے رکھ لیا جائے جس پر سپیکر اسمبلی رانا محمد اقبال خاں نے کہا کہ یہ آپ کی مرضی سے ہورہا ہے میں نے ان کو آپ کے کہنے پر پنڈ کیا ہے۔

ایم پی اے امجد علی جاوید نے ٹوبہ ٹیک سنگھ کی سرکاری اراضی سے متعلقہ سوالات کے جواب نے دینے پر پارلیمانی سیکرٹری کو بے چارہ کہتے رہے جبکہ دیگر ارکان بھی پارلیمانی سیکرٹری کو یہ اشارہ کرتے رہے کہ اس کو آئندہ کے لئے رکھ چھوڑیں ، تاہم ایم پی اے امجد علی جاوید نے پھر نشاندہی کی کہ ایوان میں محکمہ کالونیز کے سیکرٹری موجود نہیں اس لئے سوال نہیں ہوسکتا ہے جس پر پارلیمانی سیکرٹری نے بھی جواب دینے کی کوشش کی لیکن ارکان نے جواب کو غلط قرار دے دیا جس پر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ناجائز قابضین کے حوالے سوال کو سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا تو حکومت کارکردگی پر ایوان میں موجود اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے تالیاں بجنا شروع کردیں جس پر دیگر ارکان نے بھی تالیاں بجا کر خوب شور شرابا کیا۔

ضلع لاہور میں سرکاری اراضی پر قبضہ اور گجرات میں سرکاری کالونی کے حوالے سے سوال کا جواب نہ ملنے پر ارکان نے ایوان کو مچھلی منڈی بنا دیا اور کہا کہ ایوان کو محکموں کے سیکرٹریز جان بوجھ کر اندھیرے میں رکھ رہے ہیں۔ ایم پی اے غیاث الدین نے کہا کہ نارووال کا ڈی سی او سیٹے پر چل رہا ہے وہاں سے کبھی بھی جواب نہیں آئے گا وہاں کی کرپشن کہانی بہت بڑی ہے، مقامی صحافی علی اکبر کو ایم ایس لکی گیٹ ندیم صفدر کی طرف سے تشدد کانشانہ بنانے پر صحافیوں نے اسمبلی کوریج سے واک آؤٹ کیا