صدر کے ایوان سے خطاب بارے اظہار تشکر کی قرارداد پرحکومت کو اخلاقی شکست ہوئی، اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر طاقت کے زور پر قرارداد منظور کرنے کی کوشش کی گئی‘ ووٹ کی گنتی ہوتی تو اپوزیشن کے 39 اور حکومتی 34 ووٹ تھے‘ ڈپٹی سپیکر نے متعصبانہ رویہ اختیار کیا جس پر احتجاج کرتے ہیں،جنرل الیکشن کی طرح منتخب اراکین کا ووٹ پامال کیا گیا

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی شاہ محمودقریشی اور صاحبزادہ طارق الله کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

منگل 23 فروری 2016 15:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 فروری۔2016ء) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ صدر کے ایوان سے خطاب بارے اظہار تشکر کی قرارداد پرحکومت کو اخلاقی شکست ہوئی، اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر طاقت کے زور پر قرارداد منظور کرنے کی کوشش کی گئی‘ ووٹ کی گنتی ہوتی تو اپوزیشن کے 39 اور حکومتی 34 ووٹ تھے‘ ڈپٹی سپیکر نے متعصبانہ رویہ اختیار کیا جس پر احتجاج کرتے ہیں‘ ڈپٹی سپیکر نے اپوزیشن کے چار ووٹ کم کرکے اپنا ووٹ شامل کرکے قرارداد منظور کرادی‘ حکومت کو اخلاقی شکست ہوئی‘ ڈپٹی سپیکر نے متعصبانہ رویہ اختیار کیا اور غیر جانبداری کا مظاہرہ نہیں کیا‘ ڈپٹی سپیکر کے رویہ پر احتجاج کرتے ہیں، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنرل الیکشن کی طرح منتخب اراکین پارلیمنٹ کا ووٹ پامال کیا گیا‘ حکومت کے پاس قرارداد منظور کرنے کی گنتی نہیں تھی ‘ ڈپٹی سپیکر نے حکومت کی قرارداد منظور کرنے کے لئے اپنا ووٹ کاسٹ کیا‘ مسلم لیگ (ن) میں فہم و فراست اور سیاسی شعور نہیں کہ ایوان چلا سکیں‘ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق الله نے کہا کہ دو جون کو صدر نے خطاب کیا اور فروری میں قرارداد منظور کی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اپوزیشن کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ صدر کے ایوان سے خطاب پر اظہار تشکر کی قرارداد ہمیشہ متفقہ منظور ہوتی رہی۔ حکومت نے اس سال اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر قرارداد طاقت کے زور پر منظور کرنے کی کوشش کی ۔ پارلیمنٹ میں عوام کو مسائل کا حل نہیں مل رہا ۔

وزیراعظم پوری دنیا میں گھومتے ہیں لیکن چند قدم کے فاصلے پر پارلیمنٹ نہیں آتے۔ ڈپٹی سپیکر کے رویہ پر احتجاج کیا ۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنرل الیکشن کی طرح منتخب اراکین پارلیمنٹ کے ووٹ کو پامال کیا گیا۔حکومت کے پاس قرارداد منظور کرنے کی گنتی نہیں تھی۔دپٹی سپیکر نے حکومت کی قرارداد منظور کرنے کے لئے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

مسلم لیگ (ن) میں سیاسی شعور‘ فہم و فراست نہیں کہ ایوان چلا سکے۔ ویڈیو نکال لیں اور دیکھ لیں پتا چل جائے گا کہ کس کے ووٹ زیادہ تھے۔ اگر اعلیٰ ترین ایوان میں بھی جعل سازی ہوسکتی ہے تو جمہوریت کا الله ہی حافظ ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما طارق نے کہا کہ دو جون کو صدر نے خطاب کیا اور فروری میں قرارداد منظور کی جارہی ہے۔گزشتہ روز کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ڈپٹی سپیکر نے حقیقت سے نظریں چرا کر اپنا ووٹ حکومت کے حق میں ڈالا۔