اسلام آباد ہائی کورٹ ،مدرسہ کی غیر قانو نی تعمیر کے خلاف دائر توہین عدالت کیس میں سی ڈی اے سے دوبارہ رپورٹ طلب

منگل 23 فروری 2016 13:53

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔23 فروری۔2016ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے جی الیون تھری میں غیر قانونی طورپرتعمیر مدرسہ کے خلاف دائر توہین عدالت کیس میں سی ڈی اے سے دوبارہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت چار مارچ تک ملتوی کر دی ۔گزشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ درخواست محمد ایوب کی جانب سے ایڈووکیٹ شمشاد اللہ چیمہ مدرسہ کی جانب سے ایڈووکیٹ قاری عبدالرشید جبکہ سی ڈی اے کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے ۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جس جگہ مدرسہ تعمیر کیا گیا ہے وہ میرے موکل کی آبائی زمین ہے جو ان کے آباؤ اجداد نے نہ صرف آبائی قبرستان کے لئے وقف کر رکھا ہے اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مدرسے کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس اس زمین کے الاٹمنٹ لیٹر ہے عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مالکان کی اجازت کے بغیر جب مسجد نبوی کی تعمیر نہیں ہو سکتی تو غیر قانونی مدرسہ کیسے تعمیر کر دیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ایڈووکیٹ شمشاد اللہ چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ زمین صرف قبرستان کے لئے مختص ہے اس کا فیصلہ سی ڈی اے بھی کر چکا ہے ۔ گزشتہ سال ہائی کورٹ اپنا فیصلہ دے چکی ہے کہ مدرسے کی تعمیر غیر قانونی ہے ۔ اس دوران سی ڈی اے نے مدرسہ کی تعمیر کے حوالے سے رپورٹ پیش کی اس پر عدالت نے کہا کہ یہ رپورٹ مکمل نہیں ہے ۔ مکمل رپورٹ پیش کریں ۔بعدازاں عدالت نے سی ڈی اے سے دوبارہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت چار مارچ تک ملتوی کر دی ۔ بعدازاں کمرہ عدالت کے باہر آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے درخواست محمد ایوب نے بتایا کہ مدرسہ میں مقامی بچے تعلیم حاصل نہیں کر رہے بلکہ سوات اور دیر سے بچوں کو لا کر یہاں پر تعلیم دی جاتی ہے ۔