ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی پارلیمنٹ میں متنازعہ تقریر کے خلاف درخواست خارج کر دی

آئین کے آرٹیکل 66کے تحت پارلیمنٹ کی کارروائی میں مداخلت کا اختیار نہیں ، پارلیمنٹ کے فلور پر اراکین اسمبلی کو اظہار رائے کا حق حاصل ہے ‘ جسٹس سید منصور علی شاہ

منگل 23 فروری 2016 12:49

ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی پارلیمنٹ میں متنازعہ تقریر ..

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 فروری۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی پارلیمنٹ میں متنازعہ تقریر کے خلاف درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 66کے تحت پارلیمنٹ کی کارروائی میں مداخلت کا اختیار نہیں ، پارلیمنٹ کے فلور پر اراکین اسمبلی کو اظہار رائے کا حق حاصل ہے ۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی ۔

شہری اقبال طور نے سید مقصومہ بخاری ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے 10 ستمبر کو پارلیمنٹ میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف غیرمہذب تقریر کرتے ہوئے کہا کہ کتے پالنے والے شخص کو پارلیمنٹ کا ممبر نہیں ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

خواجہ سعد رفیق کی تقریر سے بالواسطہ طور پر قائداعظم محمد علی جناح کی شخصیت پر حملہ کیا گیا جس کا ثبوت تقریر کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر قائد اعظم اور عمران خان کی کتوں کے ہمراہ جاری ہونے والی تصاویر اور ان پر بحث ہے۔

درخواست گزار کے مطابق سپریم کورٹ یہ طے کر چکی ہے کہ سیاستدان اور عوام میں مقبول شخصیات کو مہذب زبان استعمال کرنی چاہیے ۔ لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی دس ستمبر کی پارلیمنٹ میں تقریر کو غیرقانونی قرار دیا جائے اور سپیکر قومی اسمبلی کو رولز آف بزنس کی دفعہ 284کے تحت تقریر کو اسمبلی کی کارروائی سے حذف کرنے کا حکم دیا جائے۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 66کے تحت پارلیمنٹ کی کارروائی میں مداخلت کا اختیار نہیں ، پارلیمنٹ کے فلور پر اراکین اسمبلی کو اظہار رائے کا حق حاصل ہے ۔ جس کے بعد فاضل عدالت نے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی پارلیمنٹ میں متنازعہ تقریر کے خلاف درخواست خارج کر دی ۔