پنجاب حکومت کا ”چائلڈ لیبر آرڈیننس“ صرف بھٹہ خشت تک محدود‘ دیگر کاروباری زندگی میں بچے اپنا بچپن کھونے لگے

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 22 فروری 2016 21:38

سمبڑیال (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22فروری۔2016ء) معصوم بچوں کی مشقت کے خاتمے اور ان کو تعلیم سے روشناس کروانے کے حوالے سے پنجاب حکومت کا ”چائلڈ لیبر آرڈیننس“ صرف بھٹہ خشت کے ارد گرد محدود، کھلونوں سے کھیلنے والے ہزاروں معصوم ہاتھ روزانہ سرجیکل یونٹوں، چائے والی دکانوں، ہوٹلوں ،آٹو ورکشاپوں سمیت دیگر کاروباری زندگی میں ”بچپن“کھونے لگے۔

تفصیلات کے مطابق خادم اعلیٰ پنجاب کی معصوم اور کمسن بچوں کو مشقت کے حوالے اور ان کو تعلیم سے روشناس کروانے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرتے ہوئے صوبہ بھر میں چائلڈ لیبر آرڈیننس کا اجراء کرتے ہوئے چھوٹی عمر کے کام کرنے والے بچوں سے مشقت لینے پر پابندی سمیت خلاف ورزی کے مرتکب افراد کو بھاری جرمانوں اور فوجداری مقدمات کی سزائیں دینے کا عمل جاری ہے ۔

(جاری ہے)

اس قانون کا اطلاق صرف اور صرف بھٹہ خشت پر دیکھنے میں آرہا ہے جن میں مبینہ طور پر انتظامیہ سرکار مخالف بھٹہ خشت مالکان کے خلاف ہی کاروائی کرکے چائلڈ آرڈیننس کے تقاضے پورے کردیے جاتے ہیں جبکہ بھٹہ خشت کے علاوہ دیگر ایسے بھاری مشقت کے کام جن میں آٹو ورکشاپ، ٹائر شاپ، چائے کی دکانوں، ہوٹلوں، سرجیکل یونٹوں، مارکیٹس،بازاروں میں دکانوں پر ہزاروں معصوم بچے”چھوٹے“ کے نام پر 18,18گھنٹے تک اپنی عمر سے وزنی محنت مشقت کرتے نظر آتے ہیں جن میں بچوں سے زیادہ تر شاگردی کے نام پر ”مفت“ مزدوری کروائی جاتی ہے ۔

عوامی سماجی حلقوں نے خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ چائلڈ لیبر آرڈیننس کا نفاذ صرف بھٹہ خشت تک محدود رکھنے کی بجائے مذکورہ قانون کا اطلاق ہر جگہ پر کروایا جائے اور بچوں کیلئے تعلیم کیلئے بہتر مواقع فراہم کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :