جڑواں شہروں میں پتنگ بازی کے خلاف کاررائی نہ کرنے پر گلے کٹنے کے حادثات میں اضافہ

خطرناک قاتل ڈورسرعام فروخت، انتظامیہ کارروائی کرنے میں ناکام

اتوار 21 فروری 2016 15:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21 فروری۔2016ء جڑواں شہروں میں پتنگ بازی کے خلاف کاررائی نہ کرنے پر گلے کٹنے کے حادثات میں اضافے کا امکان ہے ،پابندی کے باوجود جڑواں شہروں کے آسمان پتنگوں سے بھرے رہتے ہیں خطرناک قاتل ڈورسرعام فروخت ہورہی ہے انتظامیہ کوئی بھی کارروائی کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ۔عوام الناس نے اعلی حکام سے اصلاح واحوال کامطالبہ کیاہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پتنگ بازی سے پنڈی کے بعض علاقوں میں شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں جن کو انتظامیہ چھپانے کی کوشش کررہی ہے ۔ تھانہ آبپارہ میں روایتی گرفتاری کے تحت 30بچوں کو گرفتارکیاگیا جبکہ ایک بھی دوکاندار کے خلاف کارروائی عمل میں نہ لائی جاسکی ہے ۔دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کے مطابق انہیں پتنگ بازی کے خلاف کارروائی کے کوئی احکامات نہیں ملے ہیں ۔

(جاری ہے)

آن لائن ذرائع کے مطابق وفاقی پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث اسلام آبادمیں پتنگ بازی زور پکڑ گئی ہے ۔پتنگ بازی کے حوالے سے لائحہ عمل طے نہ ہونے کی وجہ سے پتنگ باز مین شاہراہوں کا رخ کرگئے ہیں۔عام شہریوں سمیت صحافیوں کے پیشہ وارانہ امور متاثرہونے لگے ہیں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دو صحافیوں سمیت پانچ افراد کو پمز ہسپتال علاج کے لیے لایاگیا ہے۔

گزشتہ روز کشمیر ہائی وئے پر پتنگ کی ڈور پھرنے سے ایک خاتون سمیت تین افراد زخمی ہوگئے اے ٹی وی کے صحافی طاہر ڈار نے بتایاکہ ان کے گلے پر ڈورپھرنے کے باعث چار ٹانکے لگے ہیں جبکہ امرین نامی خاتون کو بھی زخمی حالت میں پمز ہسپتال لایاگیا ہے جبکہ ایس ایس پی آپریشن ساجد کیانی کا کہناتھاکہ پولیس اس سلسلے میں کچھ نہیں کرسکتی یہ کامن ایشو ہے ۔

دوسری جانب نجی ٹی وی چینل کے کیمرہ مین امجد کو چار روز قبل 10ٹاکنے لگے اور تین روز پمز میں زیر علاج رہنے کے بعد انہیں گھر بھیج دیاگیا ہے جن کو ایکسپریس وئے پر ڈور پھرنے سے زخمی ہوئے تھے ۔شہریوں نے وزارت داخلہ سمیت اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ پتنگ بازی کے لیے جگہ اور وقت مقرر کیاجائے تاکہ غیر قانونی اقدام کی روک تھام ممکن ہوسکے ۔ تھانہ آبپارہ میں روایتی گرفتاری کے تحت تیس بچوں کو گرفتارکیاگیا جبکہ ایک بھی دوکاندار کے خلاف کارروائی عمل میں نہ لائی جاسکی ہے ۔دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کے مطابق انہیں پتنگ بازی کے خلاف کارروائی کے کوئی احکامات نہیں ملے ہیں ۔