سندھ حکومت کا تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو مزید بہتر اور فول پروف بنانے کا فیصلہ

انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مزید مستحکم کرنا اور سندھ پنجاب اور سندھ بلوچستان کے بارڈرز کے ساتھ پیٹرولنگ میں اضافہ کیا جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ

جمعہ 19 فروری 2016 22:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 فروری۔2016ء) وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو مزید بہتر اور فول پروف بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور جس کے لئے متعدد احتیاطی اور حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جن میں انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مزید مستحکم کرنا اور سندھ پنجاب اور سندھ بلوچستان کے بارڈرز کے ساتھ پیٹرولنگ میں اضافے اور وہ علاقے جہاں پر اسکولز ہیں وہاں پر پولیس اور رینجرز کی پیٹرولنگ اور تعیناتی شامل ہیں۔

یہ فیصلے آج وزیراعلی سندھ سیدقائم علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلی ہاس میں منعقدہ اجلاس میں کیئے گئے ۔ اجلاس میں صوبائی وزرا نثار احمد کھوڑو ، جام خان شورو ، مولا بخش چانڈیو ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر ، وزیراعلی سندھ کے سیکریٹری برائے یونیورسٹی اینڈ بورڈز اقبال درانی ، سیکریٹری داخلہ سید جمال شاہ، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت ، کمشنر کراچی آصف حیدر شاہ ،ایڈیشنل آئی جی پی سندھ بھٹی، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی مشتاق مہر ، مختلف ایجنسیوں کے نمائندوں و دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے حوالے سے یہ تیسرا اجلاس منعقد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سرکاری اور نجی شعبہ میں چلنے والے تمام تعلیمی اداروں کے تحفظ کے لئے جامع منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ تقریبا 180تعلیمی اداروں کو سیکیورٹی کے لحاظ سے حساس قرار دیا گیا ہے ۔

لہذا وہاں پر پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی تعیناتی اور اسکول انتظامیہ کے ساتھ باہمی رابطے اور تعاون کے ساتھ اسکولوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ اسکولوں کی سیکیورٹی کے لئے ایک ایس او پی تشکیل دی گئی ہے جسے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں کے ساتھ شئیر کیا گیا ہے۔ ایس او پی کے اہم نقاط میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب ، آگ سے بچا کے آلات کی تنصیب ، فرسٹ ایڈ باکس رکھنے ، اسکولوں میں کام کرنے والے ہر ایک فرد کی چیکنگ اور بچوں کو اسکول لانے اور لیجانے والوں پر نگاہ رکھنے ، اسکولوں کی دیواروں کو اونچا کرنے ، اسکول کو جانے والے راستہ پر بیرئیرز لگانے اور متعلقہ پولیس اسٹیشن سے باہمی روابط شامل ہیں۔

ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کہا کہ انہوں نے 108اسکولوں کے اطراف میں رینجرز اہلکاروں کو تعینات کیا ہے رینجرز یونٹس کے انچارج اسکول انتظامیہ کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہیں اور کم از کم پانچ اسکولوں کا ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطہ اور ٹیلی فون نمبرز اور سیل نمبرز کے تبادلے تاکہ ان کے درمیان باہمی رابطہ رہے۔ رینجرز نے سندھ کے اندرونی علاقوں میں واقعہ 60سے زائد اسکولوں کو بھی سیکیورٹی کی فراہمی کا آغاز کیا ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسکولوں کی سیکورٹی کے لئے اسکاٹس کو تعینات کیا جائے اور سیکورٹی کے امور میں والدین کو بھی شامل کیا جائے ۔ نجی اسکول جوکہ اپنی سیکیورٹی افورڈ کر سکتے ہیں انکی رہنمائی کی جائے گی۔ اسکولوں کے اطراف اور ملحقہ گلیوں میں نئے کیمرے لگائے گئے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سادہ لباس میں اہلکار اسکولوں کے اطراف گشت کرتے رہتے ہیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ اسکول کے بچوں اور تدریسی عملے کے اعتماد میں اضافے اور ابتدائی ڈیفنس کے لئے اسکولوں میں این سی سی کی تربیت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسکولوں میں کام کرنے والے اسٹاف کی اسکیننگ بھی شروع کردی ہے اور پولیس قومی رضاکاروں اور اعزازی سول ڈیفنس کو بھی تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے لئے تعیناتی کی تجویز ہے۔

وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ انہیں چند رپورٹس ملی ہیں کہ تھر کے صحرائی علاقوں میں مدارس تعمیر کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رپورٹس کے مطابق سماجی کاموں کی آڑ میں مدارس کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے اور وہ لوگ وہاں پر ملک کے دیگر پس ماندہ علاقوں سے بچوں کو لا کر رکھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کس طرح سے ممکن ہے کہ باہر سے آنے والے کس طرح سے مدارس تعمیر کر سکتے ہیں اور وہاں پر باہر سے آنے والے طلبا کو رکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران جوکہ اجلاس میں شریک تھے کو ہدایت کی ہے کہ وہ مذموم عناصر کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھیں اور اپیکس کمیٹی کے فیصلے کے تحت کوئی بھی اپنا مدرسہ محکمہ داخلہ کی اجازت کے بغیر تعمیر نہیں کیا جاسکتا ۔ وزیراعلی سندھ نے محکمہ تعلیم کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے لئے تشکیل دی گئی ایس او پی پر عملدرآمد کریں اور وہ اسکول جوکہ ایس او پی پر خود عملدرآمد کرنا چاہتے ہیں انہیں قانونی طور پرمدد فراہم کی جائے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر نے کہا کہ انہوں نے اسکول اور متعلقہ پولیس اسٹیشن کے درمیان الارم کال سسٹم تیار کرایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم یو فون کے ذریعے تیا ر کیا گیا ہے اور یہ آئندہ ہفتہ سے کام شروع کر دیگا۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ نے اسٹریٹ کرائمز کے بڑھتے ہوئے واقعات پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسکا مطلب یہ ہے کہ کرمنلز ابھی تک شہر میں موجود ہیں جو کہ شہریوں اور اسکولوں کی سیکیورٹی میں مسائل پیدا کرسکتے ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے ڈی جی رینجرز ، پولیس اور کمشنر کراچی پر زور دیا کہ وہ تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کے لئے اجلاس منعقد کریں اور کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد سے متعلق آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے سندھ ،پنجاب اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں پر پٹرولنگ اور نگرانی کو سخت کرنے پر بھی زور دیا ۔