پرانے مسیحی میرج قانون کی بحالی ،مسیحی ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کیلئے دائر درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری

جمعہ 19 فروری 2016 21:02

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 فروری۔2016ء ) لاہور ہائیکورٹ نے پرانے مسیحی میرج قانون کی بحالی اور مسیحی ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کیلئے دائر درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 28مارچ تک طلب کر لیا۔عدالت کے روبرو درخواست گزار امین مسیح کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مسیحی شادی ایکٹ کی شق 10آئین پاکستان کے بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔

اس شق کے تحت مسیحی جوڑا اس وقت تک علیحدگی اختیارنہیں کر سکتا جب تک مسیحی خاوند اپنی بیوی پر بد چلنی کا الزام عائد نہیں کرتا یا اسکی بیوی اس الزام کو قبول نہیں کرتی۔مسیحی میرج ایکٹ میں قانونی سقم کی وجہ سے پاکباز مسیحی خواتین کو بھی طلاق لینے یا علیحدگی اختیار کرنے کیلئے بدکرداری کے الزامات کو قبول کرنا پڑتا ہے اور علیحدگی اختیار کرنے کے بعد مسیحی معاشرے میں انکے بچوں کو قدم قدم پر شرمندگی اور کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

1869کے مسیحی میرج ایکٹ کی شق سات کو ختم کرنے کے باعث یہ قانونی سقم پیدا ہوا لہٰذاعدالت پرانے مسیحی قانون کو بحال کرنے کا حکم دے۔اور ان قوانین کی نگرانی کے لئے مسیحی ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا حکم بھی دیا جائے۔بشپ آف لاہور کی جانب سے عدالت میں جواب داخل کراتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ ضیاء دور میں مسیحی میرج ایکٹ کی شق سات کو حذف کیا گیا جو مسیحی عقائد کے خلاف ہے۔جس پر عدالت نے کیس کی مزید سماعت 28مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

متعلقہ عنوان :