سندھ اسمبلی ،تاخیر سے آنے والے ارکان کو ڈیلی الاؤنس نہ دینے کی تجویز

جو لوگ اسمبلی میں نہیں آتے ہیں ، ان کے رکن اسمبلی ہونے کا کیا فائدہ ہے،آغا سراج درانی صبح 11 بجے کے بعد آنے والے ارکان کو ڈیلی الاؤنس نہ دیا جائے،سید سردار احمد ارکان کی حاضری یقینی بنانے کے لیے کئی طریقے اختیار کیے گئے لیکن پھر بھی ارکان وقت پر نہیں آتے ،نثار کھوڑو و دیگر کا اظہار خیال

جمعہ 19 فروری 2016 19:42

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔19 فروری۔2016ء ) سندھ اسمبلی کا اجلاس میں جمعہ کو اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ارکان اجلاس میں نہیں آئے یا تاخیر سے آتے ہیں ۔ تاخیر سے آنے والے ارکان کو ڈیلی الاؤنس نہ دینے اور غیر حاضر قرار دینے کی بھی تجویز دی گئی ۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ جمعہ کو اجلاس سہ پہر ایک بجے تک ملتوی کر دیا جائے کیونکہ جمعہ والے دن اجلاس اکثر دیر تک جاری رہتا ہے ۔

سید سردار احمد اس معاملے پر قرار داد بھی پیش کرنا چاہتے تھے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ جو لوگ اسمبلی میں نہیں آتے ہیں ۔ ان کے رکن اسمبلی ہونے کا کیا فائدہ ہے ۔ اگر ارکان کو اجلاس میں دلچسپی نہیں ہے تو اجلاس ختم کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اجلاس اکثر تاخیر سے شروع ہوتا ہے ۔ سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ارکان کی حاضری یقینی بنانے کے لیے کئی طریقے اختیار کیے گئے لیکن پھر بھی ارکان وقت پر نہیں آتے ۔

سید سردار احمد نے کہا کہ صبح 11 بجے کے بعد آنے والے ارکان کو ڈیلی الاؤنس نہ دیا جائے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے ثمر علی خان نے کہا کہ 15 یا 20 منٹ کے بعد آنے والے ارکان کو حاضری نہ لگانے دی جائے ۔ اسمبلی کا بائیو میٹرک سسٹم فعال کیا جائے ۔ پارلیمانی لیڈرز بھی ارکان کی حاضری کو یقینی بنائیں ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی مہتاب اکبر راشدی نے کہا کہ یہ نوبت آ گئی ہے کہ ارکان کو بچوں کی طرح وقت پر اسکول آنے کے لیے کہا جا رہا ہے ۔

پہلے ہم گھوسٹ ٹیچرز کو روتے تھے ۔ اب گھوسٹ ممبرز ہیں ۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورم پورا کرے ۔ اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اجلاس کا ایجنڈا طویل ہے ، جو مغرب تک بھی ختم نہیں ہو گا ۔ حکومت کو ایسا ایجنڈا بنانا چاہئے ، جو کنٹرول میں ہو ۔ سید سردار احمد کی نشاندہی کے باوجود بھی جمعہ کو اجلاس سہ پہر ایک بجے ختم نہیں ہوا بلکہ سوا 2 بجے ختم ہوا ۔

متعلقہ عنوان :