کالجز اور یونیورسٹیز کے مستحق طلبہ کوزکوۃ فنڈز سے تعلیمی وظائف دئیے جاتے ہیں ‘ غیر منافع بخش اور مفت تعلیم دینے والے پرائیویٹ سکولوں کے طلبہ کو بھی تعلیمی وظائف دئیے جاتے ہیں اور اس کا فیصلہ مقامی زکوۃ کمیٹی کرتی ہے‘ یہ رقم مجموعی طور پر 10کروڑ روپے ہے

صوبائی وزیر ملک ندیم کامران کے پنجاب اسمبلی میں وقفہ سوالات میں جوابات

جمعہ 19 فروری 2016 17:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔19 فروری۔2016ء) صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے کہا ہے کہ غیر منافع بخش اور مفت تعلیم دینے والے پرائیویٹ سکولوں کے طلبہ کو بھی تعلیمی وظائف دئیے جاتے ہیں اور اس کا فیصلہ مقامی زکوۃ کمیٹی کرتی ہے‘میٹرک تک مفت تعلیم دینے کے بعد طلبہ و طالبات کو اب صرف کالجز اور یونیورسٹیز کے مستحق طلبہ کوزکوۃ فنڈز سے تعلیمی وظائف دئیے جاتے ہیں اور یہ رقم مجموعی طور پر 10کروڑ روپے ہے ۔

جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت نو بجے کی بجائے ایک گھنٹہ پانچ منٹ کی تاخیر سے اسپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔ صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے زکوۃ و عشرجبکہ صوبائی وزیر ملک اقبال چنڑ نے امداد باہمی سے متعلقہ سوالات کے جوابات دئیے ۔

(جاری ہے)

حکومتی رکن عائشہ جاوید نے نقشہ کی منظوری کے بغیر چلنے والی ایل ڈی اے ایمپلائز ہاؤسنگ سکیم کی تفصیلات سے متعلق اپنے سوال پر اسپیکر کو بتایا کہ یہ معاملہ کمیٹی کے سپرد ہے جس پر اسپیکر نے اس سوال کو رپورٹ آنے تک موخر کر دیا ۔

فائزہ ملک کے علاوہ سوالات دینے والے اراکین کی ایوان میں عدم موجودگی کے باعث اسپیکر نے کہا کہ ان سوالات کو زیر التواء رکھا جائے گااگر اراکین وقفہ سوالات کے اوقات کار کے دوران آ گئے تو انہیں لے لیا جائے گا اور بصورت دیگر انہیں نمٹا دیا جائے گا اورا راکین کی آمد پر ان کے سوالات کو لیا جاتا رہا ۔ امجد علی جاوید کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر ملک ندیم کامران نے بتایا کہ غیر منافع بخش اور مفت تعلیم دینے والے پرائیویٹ سکولوں کے طلبہ کو بھی تعلیمی وظائف دئیے جاتے ہیں اور اس کا فیصلہ مقامی زکوۃ کمیٹی کرتی ہے ۔

امجد علی جاوید نے سوال اٹھایا کہ بہت سے تعلیمی ادارے جو مدارس کے تحت چلتے ہیں ان کی درخواستوں کو مسترد کیا گیا ہے جس پر صوبائی وزیر نے یقین دہانی کرائی کہ ا س معاملے کو دیکھتے ہیں۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ 2013-14ء میں سکولوں اور کالجز کے طلبہ کو وظائف دئیے جاتے تھے لیکن حکومت کی طرف سے میٹرک تک مفت تعلیم کے بعد اب سکولوں کو وظائف نہیں دئیے جاتے بلکہ یہ رقم کالجز او ریونیورسٹیوں کو دی جاتی ہے اور اس کی رقم 10کروڑ کے قریب ہے ۔

صوبائی وزیر ملک اقبال چنڑ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 1997ء کے بعد سے نئی کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام پرپابندی عائد کر ہے اور جو پرانی ہیں انہیں چلایا جارہا ہے ۔ میاں طارق محمود کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ کوآپریٹو بینک سے دئیے جانے والے قرضہ جات پر مارک اپ کی شرح مختلف ہے جو13،16اور 18فیصد تک ہے ۔ربیع ، خریف اور لائیو سٹاک کے لئے قرضہ جات پر مار ک اپ کی شرح مختلف ہے ۔

انہوں نے قرض کے حصول کیلئے درخواست دینے والے سے اس کی زمین یا زیورات گارنٹی کے طور پر لئے جاتے ہیں۔ میاں طارق محمود نے سوال اٹھایا کہ مجھے جو دستاویزات دی گئی ہے اس میں تو سب نے زیورات رکھ کر قرض لئے ہیں ۔جو غریب اور مزارعے ہیں وہاں کہاں سے گارنٹی دیں جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ وہ کسی اور کی زمین اور گارنٹی دلوا دیں انہیں قرض دیدیا جاتا ہے ۔

ہمار ے علم میں آیا ہے کہ کاشتکاروں کی طرف سے قرض کا غلط استعمال کیا گیا ہے اس لئے زمین اور زیورات کی شرط لازمی ہے ۔ پیپلز پارٹی کی فائز ہ ملک کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر اقبال چنڑ نے بتایا کہ ماڈل ٹاؤن میں مسلمانوں کیلئے دو قبرستان ہیں اور غیر مسلموں کیلئے کوئی قبرستان نہیں جس پر سوال کی محرک نے کہا کہ اگر میں وزیر موصوف کو اس قبرستان میں لے چلوں تو ؟۔

جس پر صوبائی وزیر نے کہا کہ مجھے محکمے کی طرف سے یہ بتایا گیا ہے ۔اسپیکر نے ان سے سوال کیا تو گیلری سے محکمے نے صوبائی وزییر کو چٹ بھجوائی جس پر صوبائی وزیر نے اپنی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ دو قبرستان ہیں جس میں ایک مکمل مسلمانوں کے لئے جبکہ ایک میں آدھا حصہ مسلمانوں جبکہ آدھا غیر مسلموں کی تدفین کے لئے مختص ہے جس پر فائزہ ملک نے اسپیکرکو مخاطب کرتے ہوئے کہا ان کا یہ حال ہے ۔

فائزہ ملک نے اپنے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت بجلی کے بلوں پر ٹیکس لے رہی ہے جبکہ ماڈل ٹاؤن سوسائٹی الگ سے ٹیکس لے رہی ہے لیکن اسکے باوجود سوسائٹی کے رہنے والوں کو بلا تعطل اورسستی بجلی فراہم کی جارہی ہے ۔ بتایا جائے ہمیں کیوں ذبح کیا جارہا ہے ؟۔ صوبائی وزیر اقبال چنڑ نے کہا کہ سوسائٹی لیسکو سے بلک میں بجلی خریدتی ہے اور آگے اپنے صارفین کو مہیا کرتی ہے ۔