تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے جامع حکمتِ عملی کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں، تاکہ دہشت گردوں کی ممکنہ کارروائی سے محفوظ رہا جاسکے، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبا د خان کا تقریب سے خطاب

بدھ 17 فروری 2016 23:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17فروری۔2016ء) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبا د خان نے کہا ہے کہ جامعات میں اساتذہ اور طالب علموں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ایک جامع حکمتِ عملی کے تحت اقدامات کئے جارہے ہیں، تاکہ دہشت گردوں کی ممکنہ کارروائی سے محفوظ رہا جاسکے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سند ھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی کی چوتھی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، برٹش کونسل سندھ و بلوچستان کے ڈائریکٹر رابن ڈیوس اور یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد علی شیخ بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

انہوں نے کہا کہ تمام وائس چانسلر ز اس حکمت عملی کے تحت سیکیورٹی اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جامعات ملک وقوم کی ترقی اور خو شحالی میں بنیادی اہمیت کی حامل ہو تی ہیں کیونکہ یہ ملک کو چلانے والے دماغ پیدا کرتی ہیں اور تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت اور رہنمائی کا فریضہ بھی انجام دیتی ہیں ۔

(جاری ہے)

گورنر سندھ نے کہاکہ وہ اس اعزاز پر انتہائی فخر محسوس کر تے ہیں کہ جس اسکول کو قائد اعظم محمد علی جناح  نے کالج کا درجہ دیا انہوں نے اسے یونیورسٹی کا چارٹر عطا کیا ۔

انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ ان کی اپنی مادر علمی ڈاؤ میڈیکل کالج کو ڈاؤ یونیورسٹی بنانے اور ملک کی پہلی لاء یونیورسٹی کے قیام پر بھی وہ انتہائی خو شی محسوس کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم کی مادر علمی ہونے کے باعث سندھ مدرستہ کو جامعات میں ایک منفرد مقام حاصل ہے کیونکہ بابائے قوم اسے انتہائی عزیز تصور کرتے تھے اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی وصیت میں جائیداد کا ایک تہائی حصہ اس درسگاہ کے نام کیا ۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی بننے کے بعد 4 سال کے قلیل عرصہ میں اس جامعہ نے بے مثال ترقی کی ہے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے کوالٹی کے شعبہ میں ڈبلیو کیٹگری ملنا اس کا ایک واضح ثبوت ہے ۔انہوں نے یونیورسٹی کے طالب علموں کے بین الجامعاتی دوروں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف طالب علموں کے علم میں اضافہ ہو تا ہے بلکہ وہ ایک دوسرے سے تجربات سے سیکھتے بھی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مدرستہ الاسلام کو اس کی تاریخی حیثیت میں بحالی کرنا بھی ایک قابل تحسین اقدام ہے جس کے لئے وائس چانسلر اور یونیورسٹی کی انتظامیہ مبار ک باد کی مستحق ہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ملیر میں تعمیر ہونے والے یونیورسٹی کے لئے نئے کیمپس سے طالب علموں کو معیاری تعلیم کے مزید مواقع فراہم ہو ں گے ۔ انہوں نے تحقیق کے میدان میں یونیورسٹی کی جانب سے کئے جانے والے کاموں کوبھی سراہا ۔

جامعات کے لئے فنڈنگ کی عدم فراہمی کے بارے میں صحافیوں کی جانب سے پو چھے گئے ایک سوال کے جواب میں گورنر سندھ نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جامعات کو فراہم کئے جانے والے فنڈز میں کمی واقع ہو ئی ہے یہی وجہ ہے کہ اس ضمن میں صوبائی حکومت اقدامات کررہی ہے جس کے نتائج جلد سامنے آئیں گے ۔ دریں اثناء گورنر سندھ نے یونیورسٹی میں بابائے قوم کی تعلیمی ریکارڈ پر مشتمل میوزیم کا بھی دورہ کیا ۔

وائس چانسلر محمد علی شیخ نے گورنر سندھ کو قائد اعظم کی سندھ مدرسہ میں انرولمنٹ اورلنکنزان میں تعلیم کے دوران کے واقعات سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ کی ذاتی دلچسپی کے باعث گذشتہ 4 سال کے دوران یونیورسٹی نے نمایاں ترقی کی ہے اور دیگر جامعات کے لئے ایک قابل تقلید مثال قائم کی ہے ۔ انہوں نے گورنر سندھ کو سندھ مدرسہ کی تاریخ ،توسیع اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ بھی دی۔

متعلقہ عنوان :