ملکی آبادی آئندہ 37برسوں میں دوگنی ہوجائیگی،ڈاکٹر اقرار احمد خاں

خوراک‘ لباس‘ رہائش‘ صاف پانی‘ صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی بڑا چیلنج ہوگی،وائس چانسلرزرعی یونیورسٹی فیصل آباد

بدھ 17 فروری 2016 22:50

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔17 فروری۔2016ء ) ملکی آبادی میں ہر سال 29لاکھ افراد کا اضافہ ہورہا ہے اور اگر 12تا 25سال کے 10کروڑ سے زائد نوجوانوں کیلئے تعلیم‘ ہنر ‘ صحت اور روزگار کااہتمام نہ کیا جا سکا تو آبادی کا نہ رکنے والا سیلاب سب کچھ بہا کر لیجائے گا۔ یہ باتیں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ دیہی عمرانیات اور ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر آفس کے اشتراک سے منعقدہ پاپولیشن سیمینار میں کہی گئیں۔

سیمینار کے مہمان خصوصی زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقرار احمدخاں نے کہا کہ اگر ہمیں 10کروڑ نوجوانوں کو ملکی ترقی میں حصہ دار بنانا ہے تو ہمیں ان کیلئے تعلیم‘ صحت اورووکیشنل ٹریننگ سمیت دوسری تمام سہولیات کیلئے سرمایہ کاری میں مزید دیرنہیں کرنی چاہئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملکی آبادی آئندہ 37برسوں میں دوگنی ہوجائیگی جس کیلئے خوراک‘ لباس‘ رہائش‘ صاف پانی‘ صحت اور تعلیم جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی ایک بڑا چیلنج ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی پیدائش میں وقفہ کیلئے ہمیں حکومتی اقدامات کا انتظار کرنے کے بجائے خاندانی سطح پر شعور اُجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بچوں میں مناسب وقفے کے ذریعے ماں اور بچے کی صحت یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ملکی آبادی اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو ایک بڑی آبادی کو غذائی قلت کے بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس سے بچنے کیلئے ہمیں دوسرے اقدامات کے ساتھ ساتھ آبادی میں ہونیوالے ہوشربا اضافے کو بھی روکنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ایسے معلومات سیمینارزکے ذریعے معیشت اور معاشرے میں پائی جانیوالی کمزوریوں اور ممکنہ چیلنجز کی نشاندہی کرتی رہتی ہے تاکہ ان پر حکومتی اقدامات اور معاشرے کی سطح پر انفرادی و اجتماعی کاوشوں سے ان کا دیرپا حل نکالا جا سکے۔ ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر آفیسرڈاکٹر فرخند الماس نے کہا کہ پاکستان میں ضبط تولید کے طریقوں کی شرح کم ہونے کی وجہ سے آبادی کا گروتھ ریٹ ترقی پذیر ممالک میں سب سے زیادہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی نصف سے زائد آبادی بھارت‘ چین‘ پاکستان‘ بنگلہ دیش‘ امریکہ اورانڈونیشیاء میں رہائش پذیر ہے لہٰذا آبادی میں اضافہ کی رفتار کو کم کرنے کیلئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ مذہبی رہنما پیرصدیق الرحمن نے کہا کہ اسلام میں بچوں کی پیدائش میں وقفے پر زور دیا گیا ہے لہٰذا صحت مند معاشرہ کی تشکیل کیلئے ماؤں کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ تقسیم ہند کے وقت ساڑھے تین کروڑ آبادی کے ساتھ دنیا کا 50 ملک 70سال میں آبادی کی تیزرفتار شرح کے ساتھ آج 6واں بڑا ملک بن چکا ہے۔ شعبہ دیہی عمرانیات کے چیئرمین پروفیسرڈاکٹر اشفاق احمد مان نے کہا کہ ہرچندشہروں میں نئی جامعات اور نچلی سطح پر بچیوں کی تعلیمی سہولیات اور موثر قانون سازی سے آج لڑکیوں میں شادی کی اوسط عمر میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے تاہم دیہی علاقوں میں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پاکستان کے تین شہربھی شامل ہے لہٰذا ہمیں بڑے شہروں کی توسیع کی بجائے نئے شہرآباد کرنا ہونگے تاکہ بڑے شہروں کی جانب آبادی کی تیز رفتار نقل مکانی کوروکا جا سکے۔ تحصیل پاپولیشن ویلفیئر آفیسرمحمد عاطف علی نے کہا کہ بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے ناکافی سہولیات کی وجہ سے آج 55لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں جبکہ 44فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ پندرہ سالوں کے دوران دنیا کی آبادی میں ایک ارب سے زائد انسانوں کا اضافہ ہوا ہے جو اب تک تیز رفتار اضافے کے اعتبار سے ایک نیا ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2025ء تک دنیا کی دو تہائی آبادی شہروں میں مقیم ہوگی جس کی وجہ سے شہروں کی ذرخیز زرعی زمینیں ہاؤسنگ کی نذر ہونے کے ساتھ ساتھ کچی آبادیوں کی وجہ سے معیارزندگی بری طرح متاثر ہوگا۔ سیمینار سے ڈاکٹر ادیبہ انور‘ ڈاکٹر نصرت گلزار اور طارق لطیف نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :