سینیٹر راحیلہ مگسی کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کا اجلاس

نیشنل وکیشنل و ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن، نیشنل ٹریننگ بیورو کی کارکردگی ،کام کے طریقہ کار، بجٹ و دیگر معاملات کے علاوہ مختلف تین عوامی عرضداشتوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا

بدھ 17 فروری 2016 21:43

اسلام آباد ۔ 17 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔17 فروری۔2016ء) چیئرپرسن قائمہ کمیٹی سینیٹر راحیلہ مگسی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے اجلاس کی زیر صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل تعلیم کو فروغ دے کر نہ صرف ملک میں غربت ، بے روزگاری و انتہا پسندی کوکنٹرول کیا جاسکتا ہے بلکہ ملک وقوم کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے ۔

ووکیشنل اور ٹیکنیکل ادارے موثر کار کردگی کی بدولت مسائل کو حل کر کے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل وکیشنل و ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن، نیشنل ٹریننگ بیورو کی کارکردگی کام کے طریقہ کار، بجٹ و دیگر معاملات کے علاوہ مختلف تین عوامی عرضداشتوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد جاوید عباسی، گل بسرا، مشاہد اللہ خان، سحر کامران، نعمان وزیر خٹک اور محمد اعظم خان سواتی کے علاوہ سیکرٹری برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت حسن اقبال، چیئرمین ایچ ای سی مختار احمد، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیوٹیک ذوالفقار چیمہ ،وائس چانسلر ہزارہ یونیورسٹی، وائس چانسلر پی آئی ڈی سی کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

واجد علی خان کی عوامی عرضداشت کے حوالے سے چیئرمین ایچ ای سی نے بتایا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق عمل درآمد کر لیا گیا ہے ۔نیشنل ٹیکنالوجی کونسل قائم کر دی گئی ہے ۔فنڈز فراہم کیے جارہے ہیں ممبر شپ مکمل ہو چکی ہے ۔پطرس مسیح کی عوامی عرضداشت جو وائس چانسلر پائیڈ قائد اعظم یونیورسٹی کے خلاف تھی کے حوالے سے قائمہ کمیٹی نے کیلئے چیئرمین ایچ ای سی کو ہدایت کی کہ وہ معاملے کا جائزہ لے کر رپورٹ قائمہ کمیٹی کو فراہم کرے۔

اراکین کمیٹی نے کہا کہ پہلے بھی یہ کہا گیا ہے کہ عوامی عرضداشتوں کا پہلے جائزہ لیا جائے پھر متعلقہ کمیٹیوں کے حوالے کیا جائے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیوٹیک ذوالفقار چیمہ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ملک کی 20 کروڑ آبادی 65 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے ۔جو تقریباً 8 کروڑ کے قریب ہے سب کو سرکاری نوکری فراہم نہیں کی جاسکتی جس کی وجہ سے بے روزگاری اور غربت بہت زیادہ ہے ۔

جن کی وجہ سے بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کا بہتر حل یہ ہی ہے کہ بے روزگار افراد کو ہنر مند بنایا جائے ملک میں لاکھوں نوجواں ڈگریاں لے کر بے روزگار ہیں مغربی ممالک اور یورپ نے فنی تعلیم پر بہت زیادہ زور دے کر نمایاں ترقی کی ہے ۔نیوٹیک کا قیام 2006 میں عمل میں لایا گیا تاکہ ملک میں ہنر مند افراد کی قوت بڑھائی جائے اور اس حوالے سے ٹیوٹا ٓTVETA کے ساڑھے تین ہزار ادارے پورے ملک میں قائم کیے ہیں دس سال گزرنے کے باوجود کچھ اچھی اصلاحات سامنے آئی ہیں۔

اور مزید بہتری کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔اب بین الاقوامی معیار کے مطابق نصاب مرتب کیا جارہا ہے ۔اور اب تک صدر پاکستان کی ایک سکیم کے تحت 37 ہزار500 اور 2006 سے وزیراعظم کی ہنر مند پاکستان سکیم کے تحت 1 لاکھ19 ہزار اور وزیراعظم یوتھ سکلڈ ڈویلپمنٹ فیز ون کے تحت 25 ہزار تربیت حاصل کر چکے ہیں اور25 ہزار فیز ٹو میں تربیت حاصل کر رہے ہیں ۔

ادارے نے بہتری کیلئے متعدد اقدامات بھی اٹھائے ہیں ۔ اور اب ہماری ویب سائٹ پر لوگ ہنر مند افراد کی خدمات بھی حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی اس سکیم کے تحت ہنر مند افراد کو بلاسود قرضے بھی فراہم کیے جائیں گے اور صوبوں میں ہنر مندی کا مقابلہ کر ا کے ہنر مند افراد کو سامنے لایا جائے گا۔ ادارے کو کچھ مسائل کا بھی سامنا ہے یہ انتہائی اہم شعبہ ہے ۔

اس شعبے کے لئے اعلیٰ معیار کے ادارے ہونے چاہیے بے روزگار افراد کو ہنر مند بنا کر ملک کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے ۔ہمارے اداروں میں میٹرک یا مڈل فیل بچوں کا داخلہ کرایا جاتا ہے ۔بیرون ممالک میں 80 فیصد ٹریننگ عملی طور پر فیکٹریوں میں کرائی جاتی ہے مگر ہمارے ملک میں صنعتی شعبوں کے ساتھ تعاون کا فقدان ہے ۔اسلام آباد میں ہمار ا بورڈ نہیں اب ٹیکنیکل بورڈ قائم کیا جائے ،سریٹیفکٹ کو موثر بنایا جائے گا تاکہ بیرون ملک بھی ہمارے تربیت یافتہ کو روزگار مل سکے ۔

ادارے کے فنڈ بھی اتنے نہیں ہیں موجودہ فنڈ سے 5 ہزار لوگوں کی ٹریننگ کرائی جا سکتی ہے جس پر سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ یہ شعبہ اب صوبوں کا ہے اور صوبے ووکیشنل ٹریننگ کیلئے مضامین نصاب میں شامل کریں اور آرپی ایل کو تربیت فراہم کریں 50 فیصد آر پی ایل کو ٹریننگ دینے سے بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ ایچ ای سی نے اعلیٰ تعلیم پر فوکس کر رکھا ہے مگر ایک انجینئر کو کار کا ٹائر کھولنا نہیں آتاچاروں صوبوں میں یکساں نصاب تعلیم ہو صنعتی اداروں کی80 فیصد مشینری خراب پڑی ہے، خراب اداروں کی کارکردگی بہتر کریں ۔

ہنر مندی کے مقابلے کیلئے پہلے اساتذہ کی مہارت میں اضافہ کریں انہیں تربیت فراہم کریں تربیت حاصل کرنے والوں کو عملی تربیت فراہم کریں 80 فیصد تربیت فیکٹریوں میں عملی طو ر پر فراہم کریں ۔ سینیٹر سحر کامران نے کہاکہ ہمارا ملک زرعی ملک ہے مگر زراعت کو نظر اندا زکیا گیا ۔سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ پاکستان میں مدرسوں اور انگریری تعلیم کی طرف توجہ دی گئی فنی تعلیم کی طرف توجہ دی گئی ہوتی تو ملک کے حالات اور ہوتے ۔

جس پر چیئرپرسن کمیٹی راحلیہ مگسی نے کہا کہ سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے جو معلومات فراہم کی ہیں نیوٹیک اس حوالے سے بریفنگ تیار کرے سینیٹ کی یہ قائمہ کمیٹی وزیراعظم کو ان حقائق سے آگاہ کرے گی اور ان کے نوٹس میں لائے گی ملک میں ابھی بھی معاشی انقلاب آسکتا ہے ملک کے آٹھ کروڑ بے روزگاروں کو روزگار مل سکتا ہے زراعت اور کان کنی میں بہتری لائی جاسکتی ہے ۔

قائمہ کمیٹی نیشنل ٹریننگ بیورو کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس کو ضم کیا جارہا ہے جب پراسس مکمل ہو جائے گا تو معاملات بارے قائمہ کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کر دیا جائے ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کی طرف سے قائمقام وائس چانسلر ہزار یونیورسٹی سہیل شہزاد کے خلاف غیر قانونی بھرتیاں اور کرپشن کے معاملات کے حوالے سے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر محمد اعظم خان سواتی نے وائس چانسلر کے خلاف 25 صفحات پر مشتمل رپورٹ قائمہ کمیٹی میں پیش کی ۔قائمہ کمیٹی نے سینیٹر سحر کامران کی زیر صدارت ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی کہ وہ ہزارہ یونیورسٹی کے معاملات کا جائزہ لے کر ایک رپورٹ پیش کرے۔

متعلقہ عنوان :